یورپ میں 4 ارب پائونڈز کے کالے دھن کو کرپٹو کرنسی کے ذریعہ سفید کیا جا رہا ہے: یوروپول
پیرس (بی بی سی) یورپی ممالک کی مشترکہ پولیس یوروپول کے مطابق یورپ میں تین سے چار ارب پائونڈز کے کالے دھن کو کرپٹو کرنسی کے ذریعے سفید کیا جا رہا ہے۔ ڈائریکٹر راب رین رائٹ نے بی بی سی کے پروگرام پینوراما سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کے حل کیلئے اس صنعت کی قیادت اور حکومتی تنظموں کو ملکر کام کرنا ہوگا۔ کرپٹو کرنسی کے بارے میں یہ تنبیہ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بٹ کوائن کی قدر جو دسمبر میں ریکارڈ توڑ سطح پر پہنچ چکی تھی‘ اب گر کر نصف سے بھی کم ہو گئی۔ راب رین رائٹ نے کہا کہ یوروپول اور دیگر اداروں کے مطابق کالے دھن سے حاصل کئے گئے 100 ارب پائونڈز میں سے تین سے چار فیصد رقم کو کرپٹو کرنسی کے ذریعے سفید کیا جاتا ہے۔ یہ عمل تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے اور ہم اس کی وجہ سے ان کا ادارہ کافی پریشان ہے۔ دنیا بھر میں مختلف نوعیت کی کرپٹو کرنسیاں استعمال ہوتی ہیں‘ لیکن ان میں سب سے معروف بٹ کوائن ہے۔ ان کرپٹو کرنسیوں کا مقصد روایتی کرنسی جسے ڈالر‘ یورو اور پائونڈ کا نعیم البدل ہونا ہے‘ لیکن روایتی کرنسی کے برعکس کرپٹو کرنسی کوحکومت یا بنک جاری نہیں کرتے اور نہ ہی ان کی نگرانی کرتے ہیں بلکہ یہ کرنسیاں کمپیوٹر پر ریاضی کے پیچیدہ فارمولوں کی مدد سے بنائی جاتی ہے اور اس عمل کو ’’مائننگ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس عمل کے ذریعے بنائی گئی رقم کی نگرانی دنیا بھر میں قائم کمپیوٹر نیٹ ورک کے ذریعے کی جاتی ہے اور اس میں رقم حاصل کرنے والے شخص کو ان کی اصل شناخت کے بجائے کمپیوٹر پر دیئے گئے ورچوئل پتے کے ذریعے پہچانا جاتا ہے۔ کرپٹو کرنسیوں کے حوالے سے قانون سازی کم ہونے کی وجہ سے کئی جرائم پیشہ عناصر نے کرپٹو کرنسی کو اپنا لیا ہے اور پولیس کو ان عناصر کو پکڑنے میں کافی دشواری پیش آرہی ہے۔ راب رین رائٹ نے کہاکہ کیونکہ رقوم کا تبادلہ اور ترسیل غیر سرکاری ذرائع سے ہو رہی ہے‘ اس لئے اس کا پتہ لگانا زیادہ مشکل ہے۔ انہوں نے مزید کہا حتیٰ کہ اگر ہم ان کی شناخت کر بھی لیں اس رقم یا ان کے اثاثوں کو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔کیونکہ وہ روایتی بینکنگ کے سسٹم میں شامل نہیں ہے۔ راب رین رائٹ نے کہا کہ اس طریقے کو استعمال کرنے کی وجہ سے انہیں لوگوں کی شناخت کرنے میں کافی دشواری پیش آرہی ہے۔ انہوں نے بٹ کوائن چلانے والے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کام کریں۔ ان کمپنیوں کو ذمہ داری لینی ہوگی اور ہمارا ساتھ دینا ہوگا۔ جب ہم بڑے پیمانے پر کی جانے والی جرائم کی تفتیش کر رہے ہونگے۔ دوسری جانب برطانوی پولیس نے تو پینوراما کے سوالات کا جواب نہیں دیا‘ لیکن برطانوی پارلیمان اس حوالے سے نئے قوانین بنانے کیلئے کوشاں ہے۔ پارلیمان کی ٹریژری کمیٹی قانون سازی کیلئے کرپٹو کرنسی کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ وہ تجارت کاروں پر لازم کریں کہ وہ کسی بھی قسم کی مشکوک سرگرمیوں کی معلومات فراہم کریں اور ممکن ہے کہ یہ قانون اس سال کے آخر تک لاگو ہو جائے۔