لیگی دھڑوں کو متحد کرنے کا خواب بکھر چکا‘ مشرف واپس آنے کی غلطی نہیں کرینگے
لاہور (فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ کے مختلف دھڑوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرکے ملک کی تیسری سیاسی قوت بنانے کا خواب بکھر چکا ہے۔ اس سلسلے میں جنوری کے مہینے میں پیر صاحب پگاڑا کی لاہور میں سید غوث علی شاہ کو ہمراہ لے کر چودھری شجاعت حسین اور سردار ذوالفقارعلی خان کھوسہ سے ملاقاتوں کا پروگرام بھی تاحال عملی شکل اختیار نہ کرسکا۔ ان رہنمائوں کے درمیان بھی اب مسلم لیگی دھڑوں کو یکجا کرناے کی بجائے سندھ میں بننے والے سیاسی اتحاد جی ڈی اے کو ملک گیر سطح پر وسعت دینا تھا۔ جہاں تک سابق فوجی حکمران پرویزمشرف کے ملک میں تیسری سیاسی قوت کی قیادت کرنے کے خواب کا تعلق ہے وہ محض خواب ہی رہے گا۔ پرویزمشرف کو جس 23جماعتی اتحاد کا لولی پاپ اقبال ڈار اور سید فقیرحسین بخاری نے دے رکھا ہے وہ محض خیال ہی ہے۔ ہماری رائے میں پرویزمشرف پر بہت جلد حقیقت کھل جائے گی اور وہ الیکشن 2018ء میں وطن واپس آنے کی غلطی ہرگز نہیں کریں گے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ(ق) کے سینئر رہنما کامل علی آغا کہتے ہیں کہ ان کی جماعت مسلم لیگی دھڑوں کے اتحاد کے حق میں ہے لیکن پرویزمشرف کی سربراہی میں مسلم لیگی دھڑوں کا اتحاد ممکن نہیں ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے ترجمان سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی کا کہنا ہے کہ پرویزمشرف کی بدترین ڈکٹیٹر شپ کو قوم بھگت چکی ہے اور اب انہیں ملکی سیاست میں لیڈر کے طور پر ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا‘ البتہ جیل کی کال کوٹھڑی ان کی منتظر ہے۔ پرویزمشرف کو چیلنج ہے کہ ان میں ہمت ہے تو واپس پاکستان آئیں اور ہمارے لیڈر کی طرح مقدموں کا سامان کرکے دکھائیں۔ مسلم لیگ(ن) سندھ کے نائب صدر علی اکبرگجر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے سیاہ باب کے خالق سابق آمر مشرف کی ملک میں تیسری سیاسی قوت کی قیادت کے خواب کو اندھے شخص کی بینائی والی قوم کی قیادت کا دعویٰ خام خیالی ہے۔ ان کو یہاں کوئی نہیں قبول کرے گا اور نہ ہی وہ وطن واپسی کی ہمت کریں گے۔