نئی امریکی پالیسی سے افغان جنگ میں شدت کا عندیہ
افغان جنگ میں شدت آ سکتی ہے۔ رواں برس گیم چینجر ثابت ہو گا۔ امریکی کمانڈر۔ ٹرمپ کی نئی پالیسی سے گیم بدل سکتی ہے۔ طالبان کو بھی اس کا احساس ہے۔ بریگیڈئر جنرل لانس بنچ۔ افغان صوبے تخار میںآپریشن۔ متعدد کمانڈروں سمیت 11 طالبان ہلاک۔ امریکہ مزید فوجی اور طیارے افغانستان بھیج رہا ہے۔
امریکہ آج افغان جنگ میں اپنے متعینہ اہداف پورے کرنے کی تگ و دو میں ہے مگر یہ جنگ افغانستان کی حدود میں رہ کر لڑی جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ دوسرے ممالک خاص طور پر پاکستان کو اس سے دور ہی رکھا جائے تو بہتر ہو گا۔ امریکہ جسے اپنا اصل دشمن سمجھتا ہے وہ طالبان ہیں جو افغانستان میں ہی موجود ہیں اور وہیں ان کے خفیہ ٹھکانے ہیں جہاں بیٹھ کر وہ افغانستان میں اور افغانستان سے باہر امریکی مفادات کو نشانہ بناتے ہیں یا اس کی پلاننگ کرتے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ کی افغانستان کے بارے میں نئی پالیسی سے بقول امریکی کمانڈر گیم بدل سکتی ہے اور جنگ میں تیزی آ سکتی ہے۔ جس کے لئے امریکہ سے مزید فوجی اور طیارے افغانستان بھیجے جا رہے ہیں۔ اس سے افغانستان کے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں جس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑ سکتے ہیں اس لئے یہ ساری کارروائی افغانستان تک ہی محدود رہنی چاہئے اردگرد کے ہمسایہ ممالک بشمول پاکستان کو اس جنگ سے دور رکھنا امریکہ کے لئے بھی بہتر ہو گا۔ خاص طور پر افغان حکومت اور امریکہ جس طرح اپنی ہر ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالتے ہیں اور اسے دھمکیاں دیتے ہیں اس سے پاکستان امریکہ کی لاجسٹک سپورٹ بھی ختم کر سکتا ہے جس کے بعد امریکہ کے لئے یہ جنگ جیتنا ناممکنات میں شامل ہو جائے گا۔ امید ہے امریکی صدر کی افغانستان کے بارے میں نئی پالیسی کے نفاد میں اس پہلو پر بھی بطور خاص توجہ دی جائے گی تاکہ پاکستان امریکہ تعلقات کشیدگی کی انتہا تک نہ جا سکیں اور امریکہ ک لئے افغان جنگ جیتنا ممکن ہو جائے۔ پاکستان پہلے ہی افغان جنگ کی وجہ سے بہت نقصان اٹھا چکا ہے۔