بھارتی الزام تراشی اور دھمکیوں کا مسکت جواب دینے کی ضرورت
جموں کے سنجوان علاقے میں واقع فوجی کیمپ پر حملے میں ہلاک ہونیوالے افراد کی تعداد 6 ہو گئی۔ ان میں 5 بھارتی فوجی اور ایک شہری شامل ہے۔ یہ حملہ ہفتہ کی صبح کو ہوا تھا۔ پولیس چیف اور فوجی ترجمان نے الزام لگایا ہے کہ حملے کے دوران جیش محمد سے وابستہ 24 حملہ آور بھی مارے گئے۔ دریں اثنا پاکستان میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے سنجوان کیمپ پر مبینہ حملے کے بارے میں بھارتی میڈیا اور حکام کے پاکستان مخالف بیانات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے یہ الزامات مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے جبکہ بھارتی میڈیا گمراہی اور جنگی جنون پیدا کر رہا ہے جس کا ثبوت کنٹرول لائن پر روزانہ کی بنیاد پر ہونیوالی بھارتی افواج کی گولہ باری ہے۔
بھارت میں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے اس مرحلے میں داخل ہو گئی ہے کہ وہ اپنا حق لینے کیلئے بڑی سے بڑی قربانی دینے پر بھی تیار ہیں، بھارت کی آنکھوں پر تعصب کی پٹی بندھی ہوئی ہے اور وہ اتنی بڑی حقیقت کا ادراک کرنے سے قاصر ہے۔ بھارت یہ تسلیم کرنے کو بھی تیار نہیں کہ قابض فوج کے کیمپوں کو حریت پسند بھی نشانہ بنانے کی استطاعت رکھتے ہیں۔ اس ضمن میں بھارتی میڈیا اپنی حکومت سے بھی چار ہاتھ آگے ہے۔ حملے کی خبر ملتے ہی، واقعہ کو کسی تحقیق کا تکلف کئے بغیر پاکستان کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کیخلاف ہے، وہ نہ خود اور نہ کسی تنظیم کو یہ اجازت دیتا ہے کہ وہ سرحد پار کرکے خونریزی کرے۔ راست فکری یہ ہے کہ بھارت پاکستان کیخلاف گمراہ کن پراپیگنڈے سے اجتناب کرتے ہوئے، حملہ آوروں کا تعین کرنے کی کوشش کرے اس طرح وہ یقیناً صحیح نتائج اخذ کرنے میں کامیاب ہو جائیگا۔ کشمیری گزشتہ 60،70 سال سے بدترین بھارتی مظالم کے باوجود جس طرح آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اسکے پیش نظر، ان کیلئے فوجی کیمپوں پر حملہ کوئی مشکل نہیں۔ کشمیری ایک جائز کاز کی خاطر لڑ رہے ہیں جس کی عالمی سطح پر بھی وسیع پیمانے پر تائید کی جاتی ہے۔ بھارت کا اپنا کیس کمزور ہے وہ ایک حریت پسند قوم کے جذبہ آزادی کو طاقت کے بل پر کچلنا چاہتا ہے جس میں وہ کبھی کامیاب نہ ہو گا۔ اگر اس نے اندرونی واقعات کے بارے میں پاکستان کیخلاف الزام تراشی اور دھمکیوں کی پالیسی نہ بدلی تو برصغیر کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ ہمیں بھارت کی اس روش کو سنجیدگی سے لینے اور الزام تراشی کا ہر فورم پر مسکت جواب دینے کی ضرورت ہے کیونکہ بھارت کے شرانگیز پراپیگنڈے سے پاکستان کا سافٹ امیج متاثر ہو رہا ہے اور امریکہ پاکستان کی وضاحتوں کو مسترد اور بھارت کی غلط بیانیوں کو قبول کرتا ہے۔