سینیٹ قائمہ کمیٹی نے پاور ڈویژن منصوبوں کیلئے بجٹ تجاویز کی منظوری دیدی
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے وزارت توانائی پاور ڈویژن کے 156منصوبوں کیلئے 193 ارب روپے کی بجٹ تجاویز کی منظوری دی ہے، جن میں جینکوز کے 2منصوبوں این ٹی ڈی سی کے جاری 76منصوبے بھی شامل ہیں، 12منصوبوں کی فنڈنگ حکومت پاکستان کے ذریعے کی جائے گی،11منصوبوں کی فنانسنگ ڈی او پی کے ذریعے ہو گی، کل 193ارب روپے میں سے 7.7ملین روپے حکومت پاکستان ادا کرے گی جبکہ 80ارب روپے بیرونی قرضہ جات ہیں جن میں ایشین ڈویلپمنٹ بنک اور اسلامک بینک ان منصوبوں کیلئے فنڈنگ کر رہا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے ملک میں بجلی منصوبہ جات کی تکمیل میںتاخیر کو قومی خزانے کا نقصا ن قرار دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر علاقوں میں اب بھی لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ بجلی چوری بھی عام ہے ہیسکو میں عملہ کی ملی بھگت سے بجلی بھی چوری ہوتی ہے اور زائد بل بھی بھجوائے جاتے ہیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے چیئرمین سینٹ کی طرف سے بھجوائے گئے دوترمیمی بل وفاقی وزیر پاور ڈویژن کی اجلاس میں عدم شرکت پر موخر کرتے ہوئے ہدایت دی کہ وزیر اگلے اجلاس میں شریک ہوں۔ پارلیمنٹ ہائوس میں منعقدہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر اسرار اللہ زہری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی گئی، کمیٹی نے کچھی کنال کے ذریعے پنجاب کے ہزاروں ایکڑ اراضی سیراب ہونے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، جس پر سیکرٹری یوسف نسیم کھوکھر نے کہا کہ وہ اس بارے میں اگلے اجلاس میں آگاہ کریں گے، کچھی کنال بلوچستان کا منصوبہ ہے، منصوبہ 57ارب روپے سے مکمل کیا گیا، جس سے 72ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہو گی، حبکو حکام نے بجلی کے نئے منصوبوں کی فنڈنگ کے حوالے سے کمیٹی کیس آنے پر پھٹ پڑے اور کہا کہ آپ سی ڈی آر میں فنڈنگ سے منصوبے مکمل کریں، ہمارے پاس نہ رقم ہے اور نہ ہی اس پوزیشن میں کہ ہم سی ڈی آر کے ذریعے سے منصوبہ مکمل کرسکیں، حکومت پاکستان کو چاہیے کہ یہ منصوبے اپنے ترقیاتی فنڈز سے مکمل کرائے۔ سینیٹر تاج آفریدی نے فاٹا میں زیر تکمیل گرڈ اسٹیشنز کو جلد مکمل کرنے کا سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ نیلم جہلم اور تربیلا فور مکمل ہونے سے بجلی کی پیدا وار میں خاطر خواہ اضافہ ہوجائے گا جس سے لوڈشیڈنگ میں کمی ہو جائے گی ۔ ممبران کمیٹی نے کئی سالوں سے جاری منصوبوں کی عدم تکمیل پر تشویش کا اظہار کیا جس پر سیکرٹری نے بتایا کہ بغیر منصوبہ بندی اور فنڈز دعدم ستیابی سے منصوبہ جات تاخیر کا شکار ہیں ۔صوبہ خیبر پختونخواہ میں گرڈ اسٹیشنز کیلئے زمین حصول مکمل نہ ہونے سے منصوبے میں رکاوٹ پیدا ہوئی ۔ چکدہ گرڈ اسٹیشن مارچ تک مکمل ہوگا۔