اثاثہ جات ریفرنس: 16 برس میں اسحاق ڈار کے اثاثے 91 گنا بڑھے‘ واجد ضیاء کا عدالت میں بیان
اسلام آباد (نامہ نگار) اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کیس میں نیب کے گواہ واجد ضیا نے بیان قلمبند کرا دیاہے۔ واجد ضیاء نے جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ عدالت میں پیش کر دی واجد ضیاء نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ 1992میں اسحاق ڈار کے کل اثاثے9.1ملین روپے کے تھے، 2008-9میں اثاثوں کی مالیت 831.6ملین روپے تک پہنچ گئی، اسحاق ڈار کے اثاثوں میں اس عرصے کے دوران 91گنا کا اضافہ ہوا، اسحاق ڈار نے برطانوی کمپنی میں55لاکھ پانڈ کی سرمایہ کاری کی اور وضاحت بھی نہ دے سکے، 2008میں 4.9ملین برطانوی پائونڈ بیٹے کو قرض دیئے، بیٹے کا نام ظاہر نہیں کیا۔عدالت نے سماعت 14فروری تک ملتوی کرتے ہوئے ایک بار پھر واجد ضیا کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے جبکہ ، استغاثہ کے گواہان نادر عباس اور انعام الحق کوبھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا گیا ہے۔ پیر کواحتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کیس کی سماعت کی۔جج محمد بشیر نے استفسار کیا، کیا واجد ضیا نہیں آئے؟جس پر پراسیکیوٹر نیب نے آگاہ کیا کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو بلایا ہوا ہے، معزز جج نے کہا کہ آج پھر تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کروا لیں۔پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ جی بالکل آج ہی واجد ضیا کا بیان ریکارڈ کرائیں گے، کل تو بہت رش ہوگا۔جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ دیا،جے آئی ٹی نے بھی وقت پر تحقیقات کیں، ہم سماعت میں تاخیر کریں یہ مناسب نہیں، معزز نے مزید کہا کہ کچھ دیر کا وقفہ کرتے ہیں، جس کے بعد سماعت میں ساڑھے 11بجے تک وقفہ کر دیا گیا ہے۔ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ واجد ضیاء نے جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ والیم ایک اور والیم9 عدالت میںپیش کر دیا۔ احتساب عدالت میں واجد ضیاء نے اسحاق ڈار کے خلاف بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ میں ایف آئی اے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کے طور پر کام کر رہا ہوں،20اپریل 2017کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا، ایف آئی اے نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے لیے میرا نام بھیجا، 5مئی کو سپریم کورٹ نے میری سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی، ٹیم میں سٹیٹ بینک سے عامر عزیز، آئی ایس آئی سے نعمان سعید، ایم آئی سے کامران خورشید ، ایس ای سی پی سے بلال رسول، نیب سے عرفان نعیم منگی جے آئی ٹی میں شامل تھے۔واجد ضیا نے کہاکہ 1992کی ویلتھ سٹیٹ منٹ کے مطابق اسحاق ڈار کے کل اثاثے 9.1ملین روپے کے تھے، 2008-9میں اثاثوں کی مالیت 831.6ملین روپے تک پہنچ گئی، اسحاق ڈار کے اثاثوں میں اس عرصے کے دوران 91گنا کا اضافہ ہوا۔ واجد ضیا کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے 10جولائی 2017کو حتمی رپورٹ پیش کی، اسحاق ڈار سمیت مختلف شخصیات کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ آپ نے اپنے کیس میں اسحاق ڈار کیس تک محدود رہنا ہے۔اس موقع پر جے آئی سربراہ واجد ضیا نے اسحاق ڈارکی ویلتھ اسٹیٹمنٹ عدالت میں جمع کرا دی، ویلتھ اسٹیٹمنٹ مختلف ادوارپرمبنی ہے۔ واجد ضیا ء نے کہا کہ جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی، مختلف بنکوں، ایف بی آر اور الیکشن کمیشن سے ریکارڈ حاصل کیا، اسحاق ڈار نے برطانوی کمپنی میں55لاکھ پانڈ کی سرمایہ کاری کی اور وضاحت بھی نہ دے سکے، 2008میں 4.9 ملین برطانوی پائونڈ بیٹے کو قرض دیئے، بیٹے کا نام ظاہر نہیں کیا۔ جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی، مختلف بنکوں، ایف بی آر اور الیکشن کمیشن سے ریکارڈ حاصل کیا جب کہ اسحاق ڈار سمیت مختلف شخصیات کے بیانات ریکارڈ کئے گئے۔ بعدازاں عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے ایک بار پھر واجد ضیا کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔نیب کے تفتیشی افسر نادر عباس طبیعت کی ناسازی کے باعث اپنا ریکارڈ نہ کراسکے، استغاثہ کے گواہان نادر عباس اور انعام الحق کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے اسحاق ڈار کیس کی سماعت 14فروری تک ملتوی کردی۔