مقبوضہ کشمیر: 3 شہدا سپرد خاک، مجاہدین کا بھارتی فوجی کیمپ پر پھر دھاوا اہلکار ہلاک
سرینگر/ جموں (اے این این/ آن لائن/کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے زخمی کشمیری لڑکی صائمہ وانی 18روز تک موت و حیات کی کشمکش میں رہنے کے بعد دم توڑ گئی جس کی دو بار نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد آبائی علاقے میں تدفین کی گئی جبکہ جموں میں بھارتی فوج کے ساتھ تصادم میں شہید تین شہداء کو بھی سپرد خاک کر دیا گیا۔ ادھر سرینگر کے نواح میں مجاہدین کے حملہ میں بھارتی فوج کا اہلکار جہنم واصل ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق شوپیاں میں 24 جنوری کو ژھے گنڈ میں فورسز سے تصادم آرائی میں حزب المجاہدین سے وابستہ دو جنگجو فردوس احمد لون اور سمیر احمد وانی اور عام شہری شاکر احمد شہید متعدد زخمی ہوگئے تھے زخمیوں میں دو لڑکیاں سمیہ جان اور صائمہ وانی بھی شامل تھیں۔ایک زخمی کمسن مشرف یکم فروری کو زندگی کی جنگ ہار گیا اور گزشتہ روز 18سالہ صائمہ جان بھی اٹھارہ دنوں بعد زندگی کی جنگ ہار گئی۔ واضح رہے صائمہ جنگجو سمیر احمد کی بہن تھی اور وہ اپنے بھائی کو بھارتی اہلکاروں سے بچانے کے لئے سامنے آئی تو بھارتی اہلکاروں نے اسے بھی فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا ۔ صائمہ کی میت کو آبائی گاوں ژھے گنڈ پہنچایا گیا تو کچھ ہی پلوں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ ژھے گونڈ پہنچ گئے اور ایک میدان میں صائمہ کا دو بار نماز جنازہ پڑھی گئی بعدازاں شرکاء نے جلوس کی صورت میں اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی ۔ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس(گ) کے چیرمین سید علی گیلانی نے صائمہ کی شہادت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز منصوبہ بند طریقے پر اب خواتین اور معصوم بچوں کو نشانہ بنا کر اپنی درندگی کا شکار بنا رہی ہے۔ حقوق انسانی کی عالمی تنظیمیں آگے آکر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں کیونکہ بھارتی فوج ریاستی دہشت گردی کے تحت سنگین جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے ۔ ہندنواز پارٹیوں کے بیانات محض ڈرامہ بازی ہے ۔ یہ لوگ جموں کشمیر میں قتل عام میں برابر کے شریک ہیں ۔ ادھر جنوبی ضلع شوپیاں کے براٹھ پورہ میں فوج نے پتھرائو کرنیوالے نوجوانوں پر گولیاں چلا دیںجس میں ایک نوجوان زخمی ہو گیا ۔ علاقے میں فائرنگ سے لوگ خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئے۔ دریں اثناء بھارتی فوج نے ایک روز قبل شہید ہونیوالے شہداء کی شناخت کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا اور نعشیں پولیس کے سپرد کیں۔بعدازاں پولیس نے مقامی لوگوں کی مدد سے ان نوجوانوں کو شہداء کے قبرستان میں سپردخاک کر دیا۔ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس گروپ کے چیئرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے تحریک آزادی کے ہر اول دستہ کے سرکردہ رہنما اور مجاہد آزادی شہید محمد مقبول بٹ کو شاندار الفاظ مین خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ شہید مقبول بٹ سمیت ہزاروں شہیدوں نے جس بلند نصب العین کے لئے قربانیاں دیں وہ ہنوز تشنہ تکمیل ہے۔ انہوں نے شہید صائمہ کی شہادت پر بھی شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہیدصائمہ کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ کشمیر میں فورسز کی پرتشدد کارروائیوں سے ہمارے معصوم بچے اور خواتین بھی محفوظ نہیں کیونکہ فورسز کو افسپا اور کالے قوانین کے تحت بے پناہ اختیارات حاصل ہیں۔ادھر مقبوضہ کشمیر میںقابض انتظامیہ کی طرف سے سخت پابندیوں کے باوجود معروف کشمیر ی رہنما شہید محمد مقبول بٹ کی برسی کے موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد ان کے آبائی علاقے ترہگام کپواڑہ پہنچی اور شہیدرہنما کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ علاقے کے لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اوربھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شہید مقبول بٹ کی باقیات ان کے اہلخانہ کے حوالے کرے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محمد مقبول بٹ کو 11فروری 1984ء کو دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں پھانسی دیکر جیل کے احاطے میں ہی دفن کیا گیا تھا۔ دریں اثناء سرینگر کے نواح میں مجاہدین کے ایک گروپ نے علی الصبح سی آر پی ایف کیمپ پر دھاوا بول دیا اور وہاں تعینات بھارتی اہلکاروں پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجہ میں ایک اہلکار ہلاک ہو گیا۔ بعدازاں حملہ آور فرار ہو گئے ۔ قابض فوج نے علاقہ کا گھیرائو کر کے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
کشمیر