اخلا قی اقدار کے فروغ کے لئے سال میں ایک دن یو م اخلا ق منا یا جائے ،دوست محمدفیضی
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سابق صوبائی وزیر سندھ ددوست محمد فیضی نے کہا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں بڑھتی ہوئی شدید بدعنوانیوں اور انتہائی اخلاقی خرابیوں کے پیش نظر سال میں فروغِ اخلاق کا ایک دن منایا جائے اور وہ دن ”9 ۔جنوری“ ہونا چاہیے، جو یوم پیدائش حکیم محمد سعید ہے، جنہوں نے ملک میں اخلاقیات کے فروغ کے لیے نہ صرف ”تحریک آواز اخلاق“ چلائی بلکہ ایک جریدہ ”آواز اخلاق“ بھی جاری کیا اور اس تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے بھرپور سعی کی۔ ”ابتدائی اور اعلیٰ تعلیمی نصاب میں اخلاقی اقدار پر مشتمل اسباق کی شمولیت“ کے موضوع پر جسٹس (ر) حاذق الخیری کی زیر صدارت شوریٰ ہمدرد کراچی کے اجلاس سے مقامی کلب میں خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں اخلاقیات کے فروغ کی جتنی ضرورت آج ہے شاید پہلے کبھی نہیں تھی لوگوں میں تحمل، برداشت اور رواداری ختم ہو رہی ہے جو اعلیٰ اخلاق کا حصہ ہیں۔ ڈیفنس ریذیڈنٹس سوسائٹی کے صدر ظفر اقبال نے کہا کہ تعلیم، اخلاقیات اور تربیت ہر قوم کی کامیابی و ترقی کے لیے ضروری ہیں، لہٰذا اخلاقیات اور تربیت کو تعلیمی نصاب کا لازمی حصہ بنایا جائے پروفیسر ڈاکٹروقار احمد رضوی نے کہا کہ ہماری اعلیٰ تعلیمی درس گاہوں میں کلاشنکوف کلچر فروغ پا گیا ہے جس کا خاتمہ بے حد ضروری ہے انجینئر انوارالحق صدیقی نے تعلیم و تربیت کی اہمیت کو تکنیکی اعتبار سے واضح کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو ہنر و مہارت سے آراستہ کیے بغیر غربت نہیں جائے گی پروفیسر ڈاکٹر اخلاق احمد نے کہا کہ بڑی معاشرتی تبدیلی لانے کے لیے ضروری ہے کہ ”اخلاقیات“ کے مضمون کو ابتدائی اور ثانوی تعلیم کے نصاب کا لازمی حصہ بنایا جائے۔ خورشید اے ہاشمی نے کہا کہ تربیت، صحبت اور تعلیم مل کر کسی انسان کی شخصیت کو بناتے ہیں۔ ان تین معاملات پر نظر رکھ کر بہترین اخلاق کے حامل انسان تیار کیے جا سکتے ہیں۔ عثمان دموہی نے کہا کہ فرد کے کھوکھلے پن کو ختم کرنے کے لیے والدین، اساتذہ اور میڈیا کو بھرپور توجہ دینی ہوگی۔ٹی وی چینلز کو پابند کیا جائے کہ وہ فروغ ِ اخلاقیات کے لیے کچھ وقت ضرور مختص کریں۔ کموڈور (ر) سدید انور ملک نے کہا کہ بہرطور یورپی ممالک اس وقت مسلم ممالک سے اخلاقیات میں بہتر ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر شکیل فاروقی نے کہا کہ ”اخلاقیات“ ایک ذیلی نسبت ہے۔ ہر جگہ کا معیار اخلاقیات جداگانہ ہوتا ہے۔ مس شمیم کاظمی نے کہا کہ ویلن ٹائین ڈے سے خائف ہونے یا اسے اہمیت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہما بیگ نے کہا کہ ”جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی“ یہ سبق اخلاقیات درست کرنے کے لیے ہمیں اپنے بچوں کو سکھانا چاہیے حکیم محمد عثمان نے کہا کہ قومی اخلاق حکمرانوں کے اخلاق بہتر ہونے سے بہتر ہوگا۔ کیونکہ اچھائیاں اور خرابیاں معاشرے میں اوپر سے نیچے کی طرف آتی ہیں۔