
ہر نفس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے اس بات سے انکار اور فرار کسی بھی صورت ممکن نہیں ہے یہ ایک اٹل حقیقت ہے جس کے متعلق معروف رائٹر شیکسپیئر نے کچھ یوں بیان کیا ہے کہ یہ دنیا ایک سٹیج ہے اور زندگی ایک ڈرامہ ہے اور ہم سب اس کے کردار ہیں اور ہم سب نے اپنا اپنا رول پلے کرکے آخر ایک دن اس دنیا فانی کو خیر باد کہنا ہی ہے۔ اس دارِ فانی میں سوائے اُس عظیم ذات کے ہر چیز کو فنا ہے ایک نہ ایک دن ہر شخص نے اس دارِ فانی کو چھوڑ کر کوچ کرنا ہے لیکن اس کے باوجود دنیا کا نظام ایسے ہی تاقیامت چلتا رہے گا۔ دنیا کے اس بے کنار ہجوم میں کچھ ایسے گوہر نایاب بھی ہوتے ہیں جب وہ موت کی چادر اوڑھ کر سوجاتے ہیں تو وہ امر ہو جاتے ہیں ایسے گوہر نایاب صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں اور زندہ جاوید رہتے ہیں مگر جن کی زندگی سے وابستہ کچھ یادیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں انسان آسانی سے بھلا نہیں سکتا۔
ایسی ہی نہ بھولنے والی ایک معروف ادبی ہمہ گیر شخصیت پروفیسر محمد امین جو کہ اب ہم میں نہیں رہے جن کا تعلق لاہور کے علاقہ وسن پورہ سے تھا مرحوم راقم الحروف کے ماموں زاد کزن,چاہ میراں لاہور کی تاجر ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی ندیم ملک کے بڑے بھائی اور پروفیسر نوید عالم کے ہم زلف تھے آپ نے ابتدائی تعلیم اسلامیہ ہائی سکول فار بوائز مصری شاہ لاہور سے حاصل کی پھر ایم ایس سی زوالوجی پنجاب یونیورسٹی لاہور سے کرنے کے بعد بطور پروفیسر گزشتہ پندرہ سال سے شریف ایجوکیشن کمپلیکس جاتی امرا رائیونڈ میں او لیول اور اے لیول کو پڑھانے کی خدمات انجام دے رہے تھے آپ کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
آپ ایک درویش صفت انسان دوست ہردلعزیز اور شفیق القلب خداداد صلاحیتوں کے بھرپور مالک تھے اور بڑے باہمت اور پر عزم تھے ایک فاضل محقق، محنتی شگفتہ مزاج کھلے دل و دماغ سے کام لینے والے اور ہمیشہ ہشاش بشاش رہنے والے انسان تھے۔
کالج میں جہاں تدریسی فرائض انجام دیتے تھے وہاں پر وہ خلوص اور اچھے کردار و اخلاق کی بدولت بے حد مقبول شخصیت کے حامل تھے ایک اچھی شہرت اور کبھی نہ بھولنے والی شخصیت کے مالک تھے۔آپ کے پڑھانے کا طریقہ ایسا آسان تھا جو کہ طلبہ کو بہت پسند تھا آپ کے بارے میں مشہور تھا اور آپ اس خوبی کے مالک تھے کہ آپ کو غصہ بالکل نہیں آتا تھا طالب علم ایک سے کئی کئی مرتبہ دریافت کرتے مگر مجال ہے کہ آپ کے ماتھے پر ذرا برابر بھی غصہ آتا۔آپ جب سے اس کالج میں بطور پروفیسر تعینات ہوئے تو اپنی فیملی کو بھی وہاں شریف ایجوکیشن کمپلیکس جاتی امرا میں لے گئے جہاں پر انھیں کالج کی طرف سے ایک بہترین رہائش فراہم کی گئی تھی وہ اس قدر باہمت تھے کہ ہر اتوار کو اپنے کچن کا سامان لینے اور اپنے آبائی گھر علاقہ وسن پورہ فیض باغ میں دوست احباب اور پھوپھا سسر تاج دین و خوش دامن سے ملنے آتے یہ چالیس کلومیٹر کا سفر موٹرسائیکل پر وہ بعض اوقات ایک دن میں دو بار بھی کر لیتے تھے۔ آپ کا جنازہ حضرت میراں حسین زنجانی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار کے ساتھ واقعہ جنازہ گاہ میں ادا کیا گیا جس میں آپ کے کالج سٹاف اور طلبہ کی ایک کثیر تعداد کے علاوہ مقامی تاجروں اور برادری کے سینکڑوں افراد سمیت تمام مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کی آپ جب 07 دسمبر 2020 کی صبح کو تیار ہو کر موٹر سائیکل پر بیٹھنے لگے کہ اچانک ہارٹ اٹیک کا پہلا حملہ ہوا جس سے ان کے سینے کے بائیں طرف میں درد ہونے کے باعث گر پڑے جنہیں قریب ہی شریف سٹی کمپلیکس ہسپتال میں لے جایا گیا وہاں پر چھ گھنٹے تک مسلسل بستر پر پڑے رہے پھر شام کو 6 بجے کے قریب ہارٹ اٹیک کا دوسرا حملہ ہوا جو جان لیوا ثابت ہوا آپ 52 سال کی عمر میں اس دنیا فانی کو خیرباد کہہ گئے آپ نے ایک بیوہ دو بیٹیاں اور ایک بیٹا چھوڑا ہے دعاہے اللہ پاک ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔ آمین