وزیراعظم عمران خان نے بچوں کو محفوظ ماحول کی فراہمی کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ بات بچوں کے خلاف جرائم خصوصاً اُن کے صنفی استحکام کی روک تھام کے حوالے سے آج اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔۔وزیراعظم نے بچوں کو معاشرے کا مستقبل قرار دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کے خلاف جرائم اور ان کا استحصال پورے معاشرے کے لئے توہین آمیز اور افسوسناک ہیں۔انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بچوں کے خلاف صنفی جرائم میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ والدین سماجی عوامل اور مجبوریوں کی وجہ سے پولیس کو ایسے جرائم کی رپورٹ یا مقدمات درج کرانے سے گریز کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں ملوث مجرموں کو گرفتار نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کرے گی۔اجلاس میں جرائم پیشہ افراد خصوصاً بچوں کے خلاف جرائم میں ملوث افراد کے بارے میں وزارت داخلہ میں اعدادو شمار کا قومی ڈیٹا بیس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا یہ اعدادو شمار وفاقی اور صوبائی سطح پر قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے لئے دستیاب ہوںگے۔عمران خان نے انسانی حقوق کی وزارت کو وزارت داخلہ اور صوبائی حکومتوں کی مشاورت اور مدد سے بچوںکے خلاف جرائم کی روک تھام کے لئے قومی لائحہ عمل کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی جس کا مقصد بچوں کے صنفی استحصال پر قومی سطح پر بڑی کارروائیاں شروع کرنااور متعلقہ فریقوں کو مقررہ مدت میں ذمہ داریاں تفویض کرنا ہے۔وزیراعظم نے شکایات کو تیزی سے نمٹانے کے لئے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو مستحکم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
عمران خان نے بچوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے اور ان کے خلاف جرائم میں ملوث افراد کو عبرتناک سزائیں دینے کے لئے قوانین کو مزید موثر بنانے کی خاطر قومی لائحہ عمل کے تحت سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ بچوں کے تحفظ اور انہیں تشدد سے بچانے کے لئے بچوں کے حقوق کے بارے میں والدین اور معاشرے میں آگاہی پیدا کرکے سول سوسائٹی خصوصاً ذرائع ابلاغ کو بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لئے پنجاب میں ایک خصوصی نگرانی سیل قائم کیا گیا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گم شدہ بچوں کے بارے میں آئی جیز اور اعلیٰ حکام کو فوری طور پر رپورٹ پیش کرنے کے لئے ''اپنا بچہ'' ایپلی کیشن تیار کی گئی ہے۔