اسلامی یونیورسٹی میں جاں بحق طالبعلم کی نماز جنازہ ادا

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں جاں بحق ہونے والے طالب علم سید طفیل الرحمٰن کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
گزشتہ روز اسلامک یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلبہ اور سرائیکی اسٹوڈنٹس کونسل کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ایک طالب علم جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔ واقعے کے وقت نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
تصادم کے وقت یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے زیرِ اہتمام اسٹوڈنٹس ایکسپو جاری تھا کہ دونوں تنظیموں کے درمیان تصادم ہوگیا۔ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے جاں بحق طالب علم سید طفیل الرحمٰن اسلامی جمعیت طلبہ کے ’’امیدوار رکن‘‘ تھے۔طالب علم کی نماز جنازہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ گلگت کے لوگ سوچیں گے ہم نے بیٹا ملک کی خدمت کےلیے بھیجا تھا لیکن اسلام آباد سے لاش کا تحفہ بھیجا گیا۔
یونیورسٹی انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ پہلے انتظامیہ نے بجلی بند کی اور پھر اجازت دینے سے انکار کیا جبکہ انتظامیہ کی ناک کے نیچے اسلحہ تقسیم ہوا۔ یہ کوئی حادثہ نہیں منظم سازش ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈی آئی جی نے واقعے کو دو مسلح تنظیموں کے درمیان تصادم قرار دیا لیکن جھوٹ بولنے کیلئے کچھ تو عقل ہونی چاہیئے۔ یکطرفہ حملے میں ہمارا کارکن شہید ہوا۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ایکسپو میں 2 دن طلبہ اور ایک دن طالبات کیلئے مختص تھا جبکہ دو دن قبل میں بھی اس تقریب میں شریک ہوا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کی کشیدگی کے باعث جمعہ 13 دسمبر کو یونورسٹی میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں۔