شہریت بل سپریم کورٹ میں چیلنج، 2 ہلاک، مسلمان افسر مستعفی، خاتون صحافی نے ایوارڈ واپس کر دیا
اسلام آباد،نئی دہلی( سپیشل رپورٹ،بی بی سی) بھارتی پارلیمان سے منظور ہونے والے شہریت کے متنازعہ ترمیمی بل کو ملک کی عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ نے غیرمسلم غیرقانونی تارکینِ وطن کو انڈیا کی شہریت دینے کے اس بل کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور درخواست کی ہے کہ اسے غیرقانونی قرار دیا جائے۔ اس بل میں بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کی چھ اقلیتی برادریوں (ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھ) سے تعلق رکھنے والے افراد کو انڈین شہریت دینے کی تجویز ہے۔ مسلمانوں کو نہیں۔ سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں انڈین یونین مسلم لیگ نے کہا ہے کہ یہ بل برابری، بنیادی حقوق اور زندہ رہنے کے حق سے متعلق آئین کی شقوں سے متصادم ہے۔ آسام میں مظاہروں کے بعد وزیراعظم مودی نے وہاں کے عوام کو ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں تسلی دلائی ہے تاہم نامہ نگاروں کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے عوام تک وزیراعظم کا پیغام پہنچنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔ جمعرات کو گوہاٹی میں لوگ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے باہر نکلے ہیں۔ آسام کے علاوہ بنگلہ دیش سے ملحقہ انڈین ریاست تریپورہ میں بھی مظاہرے جاری جہاں فوج کے دستے تعینات کر دیئے گئے ہیں جبکہ آسام میں تعیناتی کے لیے بھی فوج تیار ہے۔آسام اور تری پورہ میں عوام کو خدشہ ہے اس قانون کے منظور ہونے کے بعد ان ریاستوں میں بنگلہ دیش سے آنے والے پناہ گزینوں کا سیلاب آ جائے گا۔ بل کے مخالفین کا کہنا ہے کہ قانون بی جے پی کے مسلمانوں کو دیوار سے لگانے اور انڈیا کی سکیولر حیثیت کو بدلنے کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔ 700 سے زیادہ بھارتی ممتاز شخصیات نے جن میں قانون دان، وکلا، دانشور اور اداکار بھی شامل ہیں، ایک بیان میں اس بل کی دو ٹوک الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ بظاہر حکومت کا مقصد معاشرے میں بے چینی پیدا کرنا ہے۔ دیگر بہت سے افراد نے سوال اٹھایا ہے کہ اس بل میں صرف پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیرمسلم تارکین وطن کا ہی ذکر کیوں ہے جبکہ انڈیا کے دیگر ہمسایہ ممالک میں بھی انہیں مذہبی امتیاز کا سامنا ہے۔ تمل اداکار کمل ہاسن نے کہا ہے کہ سری لنکا سے آنے والے تارکین وطن کو یہ سہولت کیوں نہیں دی جا رہی۔ مسلمان رکن اسمبلی اسدالدین اویسی نے کہا ہے کہ یہ قانون ہٹلر کے قوانین سے زیادہ برا اور مسلمانوں کو بے ریاست بنانے کی سازش ہے۔ کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ اس بل کی جو بھی حمایت کرے گا وہ ’انڈیا کی بنیاد کو تباہ کر رہا ہو گا۔‘ تاہم بی جے پی کے رہنماؤں اور حکومتی وزرا کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلمانوں کے خلاف نہیں۔ آسام کے متعدد اضلاع میں احتجاجی مظاہرے ہوئے اور پولیس نے درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا۔ آسام میں مظاہرین نے مذکورہ قانون کی مخالفت کی اور کہا کہ مہاجرین سرحدی خطے میں چلے جائیں گے اور مقامی عوام کی ثقافت اور سیاسی اثر و رسوخ کو کمزور کریں گے۔ واضح رہے کہ بل دونوں ایوان سے منظور ہوچکا ہے اور اب قانون کا حصہ بنانے کے لیے اس پر بھارتی صدر دستخط کریں گے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے آسام کے شہریوں کو پرسکون رہنے کی تلقین کی۔ انہوں نے ٹویٹ میں کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے حقوق، شناخت اور خوبصورت ثقافت متاثر نہیں ہوگی۔ نریندر مودی نے مزید کہا کہ بلکہ مذکورہ قانون کی منظوری سے مزید پھلے پھولے گا۔ مظاہرین نے ٹیلیفون کے کھمبے اکھاڑ دیے، متعدد بسیں اور دیگر گاڑیاں جلا دیں اور سرکاری ہندو قوم پرست پارٹی اورعلاقائی گروپ آسام گانا پریشد کے عہدیداروں کے گھروں پر بھی حملہ کیے۔ ریاست کے 33 میں سے 10 اضلاع میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ واضح رہے کہ آسام میں مظاہروں کو پریشانی لاحق ہے کہ مذکورہ قانون کی وجہ سے دیگر خطوں کے غیر مسلموں کے لیے راستے کھل جائیں گے۔ علاوہ ازیں بعض مظاہرین مذکورہ بل کو مسلم مخالف سمجھتے ہیں اور اس کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ ادھر بل پر مہاراشٹریہ ریاست میں تعینات مسلمان پولیس افسر عبدالرحمن نے سول نافرمانی کرتے ہوئے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا، وہ آئی جی رینک کے افسر تھے۔
آسام میں پولیس سے جھڑپ میں دو افراد مارے اور متعدد زخمی ہوئے ہیں ادھر معروف بھارتی صحافی شیرین دہلوی بھی سیٹیزن بل پر احتجاج کرتے ہوئے مہاراشٹر کی اردو سابتیہ اکیڈمی کی جانب سے ملنے والا ایوارڈ واپس کرتے کہا اس بل سے ایک کمیونٹی کو کیوں خارج کیا گیا۔
بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ نے متنازعہ شہریت ترمیمی بل پر دورہ بھارت منسوخ کر دیا۔ بنگلہ دیشی وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن اور وزیر داخلہ اسد الزمان نے بھارت کا دورہ کرنا تھا‘ بنگلہ دیش نے اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کے بھارتی الزامات مسترد کر دیئے۔ بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے کہا کہ سٹیزن ایکٹ بھارت کے سیکولرکردارکو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی وزراء کے دورے کی منسوخی کا سٹیزن ایکٹ سے تعلق نہیں۔ ادھر امریکی کانگریس کے رکن آندرے نے بھارت کے متنازعہ شہریت ترمیمی بل پر بیان میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی حیثیت بدلنے کے بعد آج پھر مودی کا ایک اور تباہ کن اقدام دیکھ رہے ہیں۔ مودی کی پارٹی کی تاریخ کے حساب سے یہ کارروائی غیرمتوقع نہیں ہے۔ یہ اقدام بھارت میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوشش ہے۔ مودی نے اقلیتی مسلم برادری کو نشانہ بنایا جو بھارت کی ثقافت ہے۔ یہ اقدم دو ایٹمی طاقتوں میں تناؤ بڑھا سکتا ہے۔