اے پی ایس کے ننھے شہداء کے نام
سو لہ دسمبر 2014 پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا ، جس میں دشمن نے وطن کے نونہالوں کو نشانہ بنایا ۔آرمی پبلک سکول میںدہشت گردی کے حادثے نے قوم کو جنجھوڑ کر رکھ دیا کیونکہ دشمن نے انتہاہی مکاری اور بے دردی سے ہمارے پھول جیسے بچوں کو نشانہ بنایا ۔ اس واقعے میںسو سے ذائد بچے دشمن کی بھینٹ چڑھے ،اور اتنے ہی شدید ذخمی ہوئے۔ اس واقعے کے اثرات آج بھی نہ صرف متاثرہ بچوں اور والدین پر ہیں بلکہ ہر درد دل رکھنے والے پاکستانی پر بھی ہیں ، یہ دن ان والدین کے انتہائی تکلیف دہ ہے جن کے لخت جگر اچانک بے رحمانہ طریقے سے ہمیشہ کے لیے جدا ہو گے ،جن کی امیدوں اور امنگوں کو ہمیشہ کے لیے زمیں میں دفنا دیا گیا ۔ لیکن آفرین ہے ان والدین پر جنھوں نے انتہاہی صبر وشکر کے ساتھ یہ دکھ برداشت کیا اور من حیث القوم اپنے آپ کو ٹوٹنے نہیں دیا۔ جہاں والدین اور قوم اس سانحے کو برداشت اور سامنا کرنے میں سرخرو ہوہی وہاں وہاں پاک فوج نے بھی اس واقعے کے بعد اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو ہمیشہ کی طرح بروکار لا کر ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندانہ سوچ کو بند باندھنے کی ٹھان لی ۔ضرب عضب اور رت الفساد کے نام سے ملک کے دفاع اور حفاظت کا بیڑا اٹھایا ،اور ملک کے چپے چپے سے دھرتی کے دشمنوں کا پیچھا شروع کر دیا اور الحمداللہ گززشتہ چند سالوں سے دہشت گردی کی لہر میں نہ صرف کمی آہی بلکہ اس کی روک تھام کے انتہاہی دلیرانہ اقدامات کیے گے ،جس کے نتیجے میں قوم نے سکھ کا سانس لیا ۔اللہ کرے کہ میرے ملک کے چراغ ہمیشہ روشن اور جلتے رہیں اور دشمن کبھی بھی اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ ن نہ پایے ،اور ایسے بہمانہ واقعات سے ہمیشہ کے لیے محفوظ رکھے ۔آمین۔
خدا کرے میری ارض پاک پہ اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
( شبانہ اسد عباسی، بنی گالہ اسلام آباد)