فیا ض الحسن چوہا ن کے ساتھ ملا قات میں تلخ و شیریں باتیں
عجب بے تو فیق عہد ہے2018بیت جانے کو ہے اور علم و ادب کے انوار کی چکا چوند ما ند پڑ تی جارہی ہے ماربل کلچر کا شہر اسلام آباد اپنے دامن میں بہت سے مقتد ر ادبی و علمی ادارے سجا ئے ہو ئے ہے جو آ ج بھی پی آر کے زور پر چل رہے ہیں. سر کاری ادیبوں اور شا عرو ں کے مسکن یہ ادار ے دکھاوے کی ادبی تقاریب منعقد کر تے ہیں یہاں ادبی محفلوں میں مد عو کیے جانے والوں کے مراتب و مر تبے اور گریڈ جا نچے جاتے ہیں ۔عرفان صدیقی بظا ہر بہت کچھ بد ل گئے لیکن حقیقتاً کچھ بھی نہ بد لا ، وہی ڈھاک کے تین پات ۔ اب تو یوں لگتا ہے جیسے علم و ادب کے یہ ادارے سر کاری مو روثیت کی آماجگا ہ بنے ہوئے ہیں ۔ یہاں حقیقی قلم کار از قسم اختر عثمان شا عر اور ادیب ڈھابوں پر بیٹھ کر علمی و ادبی گفتگو کر تے ہیں جبکہ اکادمی ادبیات کے رائٹر ہا ئوس خواص اور سر کاری قلمکاروں کیلئے مختص ہیں ۔ ایسے میں صد شکر کہ راول دیس کا اکلوتا علمی و ادبی اور ثقا فتی گہوار ہ راولپنڈی آرٹس کو نسل اپنی دیرینہ مثبت روایات پر کاربند رہ کر نہ صرف فنکاروں اور ثقافت سے وابستہ تنظمیوں کی معاونت کر رہا ہے بلکہ اد بیوں ، شا عرو ں اور ان سے متعلق فورمز کی سرپر ستی کا حق بھی ادا کر رہا ہے۔ اس ادارہ کے سر براہ وقار احمد ہر دل عزیز شخصیت ہیں ، جو ثقافت اور ادب کے ما حو ل میں بالااتفاق قدر کی نگا ہ سے دیکھے جاتے ہیں گزشتہ دنوں اسی راولپنڈی آرٹس کو نسل کے کا نفر نس روم میں صو بائی وزیر اطلات وثقافت فیاض الحسن چوہان کے ساتھ شعراء ادبیوں اور قلمکاروں کی خصوصی ملاقات کا اہتمام تھا ۔ کانفرنس روم سے متصل ہال میں وائس آف رائٹر ز ادبی تنظیم کی تقر یب تھی جس کا مو ضوع 2018 ء کا ادب تھا صدرات کا فریضہ راقم کے سپر د تھا جبکہ قیوم طاہر ،نسیم سحر ، نعیم الد ین ضیاء اور قا ضی عارف حسین سٹیج پر مہمانا ن خصوصی کی حیثیت سے موجو د تھے ۔اس ادبی جلسے کا انتظام وائس آف رائٹر زجریدے کے مدیر و بانی عبید بازغ امر نے کیا تھا آرٹس کونسل کے سر براہ وقار احمد کی خواہش تھی کہ تقریب کے شر کاء بھی صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان سے ملاقات کر یں لہذا عجلت میں اس ادبی محفل کو اختتام پذیر کر نا پڑا اور اسکے تمام شر کاء فیا ض الحسن چوہان کے ساتھ گفتگو میں شر یک ہوئے جب راقم اپنے ساتھیوں سمیت اس محفل میں قدم رنجہ ہوا تو فیاض الحسن چوہان شر کائے محفل سے تعارف مانگ رہے تھے مجھے یہ امر انتہائی عجیب سے لگا کہ ایک پنڈ ی وال صوبائی وزیر کا اس شہر کے مقتدر ادیبوں اور شاعروں سے تعارف ہی نہیں تھا۔ یہی نہیں بلکہ اس مو قع پرصوبائی وزیر کا لب و لہجہ اگر چہ دوستانہ تھا لیکن پھر بھی انکے پیرایہ اظہار میں تفاخر کا عنصر موجود تھا ۔ آپ شاعر ہیں ؟ کوئی اپنا اچھا سا شعر سنائیں؟ اس مو قع پر جب ایک شاعرہ نے لہک لہک کر اپنی نظم سنائی تو صوبائی وزیر نے مشکو ک انداز میں پوچھا یہ آپ کی اپنی شاعر ی ہے؟ اس پر شر کاء محفل کی اکثریت بول پڑی جی یہ بہت معروف شاعرہ ہیں اور یہ نظم انکی اپنی ہے ۔ ایک موقع پر صو بائی وزیر خاصے تفا خر کا شکار ہوئے اور بچپن سے لیکر آج تک پنجابی اور اُردو کے جتنے شعر اُنہیں یا د تھے، ایک ہی جست میں شرکائے محفل کو سناڈالے حالانکہ ادبی محفلوں اور ملاقاتوں میں اشعار حسب طبع اور موقع کی مناسبت سے سنانا اچھا لگتا ہے پھر ایک لمحہ ایسا بھی آیا جب اُنہوں نے تفاخر سے لبا لب ہو کر بلا سوچے سمجھے فرمان جاری کیا کہ وہ بہت پڑ ھے لکھے شخص ہیں اور ہٹلر سمیت کئی مو ضوعات پر با آسانی پی ایچ ڈی بھی کر سکتے ہیں اُنہوں نے کہا ۔ اُمید ہے کہ بہت سی یو نیورسٹیاں اس ضمن میں مجھے پی ایچ ڈی کی اجازت دے دیںگی۔ اس موقع پر چونکہ سوال وجواب کا مر حلہ شروع ہو چکا تھا لہذا راقم نے جان کی امان پا کر عر ض کیا جنا ب وزیر ثقافت شاید آپ پی ایچ ڈی کر نے کے سخت گیر مراحل سے نا آشنا ہیں آپ بڑے شوق سے پی ایچ ڈی کیجیے لیکن میرا مشور ہ ہے کہ یہ کام اپنی وزارت سے سبکدوش ہو نے کے بعد اور پی ٹی آئی حکومت کادو ر گزر جانے کے بعد کیجیے تاکہ آپ کو آٹے دال کا بھائو معلوم ہو سکے ایچ ای سی کے سخت ترین قوانین کا بھی شاید آپکو علم نہیں یہ معلومات چاہیں تو آپ فوری طور پر بھی حاصل کر سکتے ہیں اللہ آپکا مدد گار ہو اس موقع پر صوبائی وزیر نے کہا کہ میں نے تو ویسے ہی یہ بات کہہ دی ، تاہم میں ڈبل ایم اے ہوں اور پی ایچ ڈی کرنے کی اہلیت رکھتا ہوں ۔ اب میں کیا کہتا کہ پی ایچ ڈی کر نے کیلئے پہلے ایم فل یا ایم ایس بھی تو ضروری ہے میں نے سوچا صوبائی وزیر معصو م انسان ہیں ، ان کی لا علمی پر داد دینی چاہیے اسوقت تک صوبائی وزیر کی اہل محفل کے ساتھ شعرو شاعر ی ہی چل رہی تھی ۔ خود شعر سناتے اور اہل محفل سے اشعار سن کر سر دھنتے ۔ اس صورت حالات پر میں نے پھر جان کی امان پا کر عر ض گزاری کہ جناب وزیر آپ کو راول دیس کے اہل قلم سے ملنے کا اشتیاق تھا یہ اہتمام آرٹس کونسل کے سربراہ وقار احمد نے کر ڈالا۔ شعروشاعری کی محفلیں تو اس شہر میں صبح تا شام چلتی رہتی ہیں ہم تو آپ سے مل کر اپنے دکھڑے اور مسائل و مشکلات شئیر کرنا چاہتے تھے ۔ راول دیس کی ادبی سر گر میاں وفاقی دارلحکومت سے کہیں زیادہ جا ندار ہیں لیکن مدت مدید سے یہاں کے ادبیوں اور شاعروں کو رائٹر زکلب میسر نہیں، بہت سی تحریکیں چلیں ارباب اقتدار نے وعدے کیے، لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوا، اس شہر کے اہل قلم کا کوئی پرسان حال نہیں انکے مسائل و مشکلات گو ناں گوں ہیں رہنے کو گھر نہیں ، روز گار نہیں اور ادبی بیٹھکیں نہ ہو نے کے برابر ہیں ، بہت سے اہل قلم صحت کے مسائل سے دو چار ہیں بیمار ہوں تو دوا میسر نہیں ، بچوں کی تعلیم کے مسائل ہیں ، جناب وزیر فر مائیے ! یہ تمام مشکلات کیسے حل ہو نگی ؟ یہ گزارشات پیش کر تے ہوئے راقم کا لب ولہجہ قدرے جذباتی ہو گیا اس لئے صوبائی وزیر نے کہا میں اس طر ف آ رہا تھا آپ نے تو مجھ پر چڑ ھائی کر دی ۔ اس پر دیگر شر کاء محفل کو بھی گو یا قوت گویائی مل گئی اور وہ سب یک زبان ہو کر بو لے جنا ب وزیر ہمیں پی ٹی آئی کی حکومت سے بہت سی توقعات تھیں جو تا حال پوری ہوتی نظر نہیں آتیں ۔ نہ ہی انکی شروعات ہوئی ہیں اس پر میں نے لقمہ دیا یہ توقعات پوری بھی کیسے ہوں ؟ آپکے ایک طرف ڈاکٹر غضنفر مہدی بیٹھے ہیں ، جو ہر دور حکو مت کے حاشیہ بر داروں میں رہے ہیں، انہوں نے تو پرو یز مشرف کے والد کی رحلت پر اُن کا تعز یتی ریفر نس بھی کیا تھا ۔ دوسری طرف ڈاکٹر ریاض بیٹھے ہیں جنہیں ڈاکٹر غضنفر مہدی خود لیکر آئے ہیں اب بتائیں ہم کیا سمجھیں کہ آپکے ارد گرد کون سے لوگ ہیں ؟ اگر آپ ان لوگوں کے نر غے میں ہیں تو نیاپاکستان بنانے کا نعرہ تر ک کر دیجیے ، یہ آپکے بس کی بات نہیں اس پر صو بائی وزیر فیاض الحسن چوہا ن نے کہا پی ٹی آئی حکومت اہل قلم کو بہت اہمیت دیتی ہے اُنہوں نے ڈائریکٹر آرٹس کونسل وقار احمد سے پوچھا آپ نے یہاں کوئی ادبی بیٹھک بنا رکھی ہے ؟ اس پر وقار احمد کیا جواب دیتے ، شر کاء محفل نے ببانگ دہل کہا جناب آرٹس کونسل میں ادبی بیٹھک موجود ہے اور ہم اس سے استفادہ بھی کر رہے ہیں لیکن ہمارا کلیدی مطالبہ رائٹر ز کلب کا ہے جو خا لصتاً اہل قلم کا آزاد کلب ہو، اس کی اپنی عمارت اور اپنی منتخب باڈی ہو اور اہل قلم اسے پریس کلب کی طرز پر چلائیں ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ آرٹس کونسل کی ادبی بیٹھک میں آئندہ آپکو کینٹین بھی میسر ہوگی ، آپکے دیگر مسائل بھی تر جیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے تاہم اس موقع پر فیاض الحسن چوہان نے ایک بات بہت صائب کی اور اہل محفل سے سوالیہ انداز میں پوچھا مجھ سے پہلے کبھی کسی صوبائی وزیر ثقافت نے آپ اہل قلم کے ساتھ اتنا قریبی تعلق رکھا؟ جس کی شروعات میں نے کی ہے انشاء اللہ آپکے ساتھ یہ رابطہ استوار رہے گا راولپنڈی آرٹس کونسل کی سطح پر ہم فنکاروں کے ساتھ ساتھ ادبیوں اور شاعروں کی فلاح و بہبود کے کام بھی کریںگے ۔ مالی امداد کی فہرست میں فنکاروں کے ساتھ اہل قلم کوبھی شامل کیا جائے گا ، صحت کارڈ ز بھی بنیں گے اور یہ سارے کام میرٹ کی بنیاد پر ہو نگے ، کمیٹیاں ہی یہ کام غیر جا نبداری سے سر انجام دیں گی وائس آف رائٹرز تنظیم کے صدر عبید با ز غ امر نے باقاعدہ تحریر ی طور پر صوبائی وزیر ثقافت کو راول دیس کے لکھاریوں کے مطالبات پیش کیے ، جن میں رائٹر ز کلب کا قیام اور اہل قلم کی صحت ، رہائش اور بچوں کی تعلیم سمیت پڑھنے لکھنے کی تمام سہو لیات فراہم کرنے کے مطالبات اور تجاویز شامل تھیں ۔ آخر میں صوبائی وزیر کے ساتھ اہل قلم نے تصاو یر بنواتے ہوئے خوشی و مسرت کا اظہار کیااور اُمید ظاہر کی کہ وہ آئندہ بھی ان ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔