یہ ہوتی ہے ماں کی خدمت
عدالت میں کیس کیلئے اگر بھائی جاتے ہیں توذہین میں یہی بات آئے گی کہ جائداد کا مسئلہ ہاگا مگر ایک کیس میں ا یسا بھی دکھائی دیا جس میں دو بھائی ایک دوسرے کے آمنے سامنے عدالت میں کھڑے تھے یہ دونوں بھائی جائداد یا پیسے کی وجہ سے عدالت میں نہیں تھے۔ان کا کیس دیکھ کر جج صاحب بھی دونوں پر فخر کر رہے تھے کیونکہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس تھا جس میں بھائی ماں کی خدمت کی خاطر عدالت میں آئے ۔ ایک بھائی کہتا خدمت کرنا میرا حق ہے دوسرا کہتا میرا ہے ۔ دونوں کے دلائل سن کر پریشان جج تھے کہ یہ عجیب تنازعہ ہے … ماں کی عمر 90 برس ۔ بڑا بھائی 70اور چھو ٹا 65سال کاتھا ۔جج نے چھوٹے بھائی سے کیس دائر کرنے کی وجہ پوچھی ؟چھو ٹے نے کہا میں اپنے الگ گھر میں رہائش پذیر ہوں ۔میر ا یہ بھائی کافی عرصے سے ماں اپنے پاس رکھ کر اس کی خدمت کر رہا ہے ۔ جج نے پوچھا کیا بھائی تمہیں والدہ سے ملنے نہیں دیتا۔ کہا نہیں جج صاحب ایسی کوئی شکایت نہیں ہے ۔ میں جب چاہوں والدہ سے مل سکتا ہوں ، بھائی نے مجھے ماں سے کبھی بھی ملنے سے منع نہیں کیا۔ جج نے پوچھا پھر تم کیوں چاہتے ہو کہ ماں تمہارے پاس رہے ۔ کہا جناب والا بھائی کی عمر مجھ سے پا نچ برس زیادہ ہے ۔ میری صحت میرے بھائی سے اچھی ہے ۔جس کی بنا پر میرا بھائی اب ماں کی ایسے خدمت نہیں کر سکتا جیسے پہلے کرتا تھا ۔ لہذا صحت دیکھتے ہوئے بڑے بھائی سے کہا کہ میری صحت آپ سے اچھی ہے لہذا مجھے اب ماں کی خدمت کرنے کا موقع دو ۔ ماں کو اب میرے پاس رہنے دو۔ اب میں ماں کی خدمت کر سکو ں لیکن بھائی یہ میری بات نہیں مان رہا ۔ مجبورا مجھے عدالت کا رخ کرنا پڑا ۔ جج صا حب جب کسی نتیجے پر نہ پہنچ پائے تو پوچھا کیا والدہ عدالت آ سکتی ہے ۔ کہا ویل چیئر پر آسکتیں ہیں ۔ جج صاحب نے والدہ کو عدالت میں بلا لیا ۔والدہ ویل چیئر پر عدالت میں آئیں۔ ایک بیٹا والدہ کے دائیں اور دوسرا بائیں جانب کھڑا تھا۔ جج صاحب نے اس بو ڑھی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ بتائیں آپ کس بیٹے کے پاس رہنا پسند کریں گیں۔ والدہ نے آنسو پو نچھتے ہوئے کہا مجھے دونوں بیٹے پیارے ہیں ۔ دونوں ایک سے ایک بڑھ کر میری خدمت کرتے ہیں ۔ میرے لئے یہ بتانا مشکل ہے کہ میں کس بیٹے کے پاس رہو ں پلیز آپ فیصلہ کر دیں ۔ یہ سن کر جج صاحب نے فیصلہ چھو ٹے بیٹے کے حق میں دے دیا کیونکہ بڑے بیٹے کی عمر زیادہ ہونے سے ماں کا اتنا اچھا خیال نہیں کر سکتا جتنا چھوٹا بیٹا کر سکے گا ۔ ماں کو چھوٹا بیٹا ساتھ لے کر اپنے گھر روانہ ہونے کیلئے عدالت سے باہر آیا تو دونوں بھائی رو رہے تھے ۔ بڑا بیٹا رو رہا تھا کہ میں اپنی عمر کی وجہ سے اب اپنی والدہ کی خدمت نہیں کر سکوں گا اور دوسری طرف چھو ٹا بیٹا خوشی سے رو رہا تھا کہ اب مجھے بھی ماں کی خدمت کرنے کا موقع مل گیا ہے۔یہ سچا اور منفرد واقعہ سعودی عرب کی عدالت کا ہے ۔اس کیس کے متعلق اخبارات نے فوٹوز کے ساتھ کوریج دی ۔ فو ٹوز میں دونوں بیٹوں کو روتے ہوئے دکھا یا گیا ۔ماں کے اس پیار کو سب نے سراہا ۔ اس کا کریڈٹ ماں کو جاتا ہے جس نے اپنے بچوں کی ایسی تربیت کی کہ وہ خوشی خوشی ماں کی خد مت کرنے کو مرے جارہے تھے ۔عزت پیار کا اصول یہ ہے کہ پہلے آپ دوسرے کو عزت پیار دو پھر کسی دوسرے سے عزت پیار کی توقعہ رکھو جو شخص کسی دوسرے کی عزت نہیں کرتا اس کی اپنی کوئی عزت نہیں ہوتی ۔ جیسے تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے ۔ ایسا ہی اصول عزت پیار کا بھی ہے ۔ آج کی سوسائٹی میں ایسے بھی بد نصیب اوربد قسمت بیٹے ہیں جو ماں کی خدمت کرنے کے بجائے ٹارچر دیتے ہیں ، یہ وہ بد قسمت لوگ ہیں جھنیں والدین بچپن میں پیسے سے محبت کرنے کا درس دیتے ہیں ۔ یہ بھی بتاتے ہیں کہ سب کچھ پیسہ ہی ہے جب کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ۔ اس میں سوائے رسوائی کے کچھ بھی نہیں حاصل ۔ رشتوں سے پیار کرنا بھی عبادت ہے، ایسا کرنے سے دلی سکون ملتا ہے ۔ اگر کوئی آپ کو عزت نہیں دیتا تو قصور اس میں کسی دوسرے کا نہیں آپ کا اپنا ہے کیونکہ اس فارمولے پر آپ نے خود عمل نہیں کیا ہوتا ۔ اگر والدین پڑھے لکھے نہیں تھے نا سمجھی میں ایسی تربیت نہیں دے سکے مگر انہوں نے آپ کو تعلیم دی تو اب آپ کا فرض ہے کہ والدین کی ایسی ہی خدمت کریں جیسے سمجھدار والدین اپنے بچوں کی تربیت کرتے ہیں ۔ ان سے پیار کریں ۔ایسا پیار جیسے ان دو بزرگ بھائیوں نے اپنی ماں کے ساتھ کیا ۔ یاد رکھیں دنیا میں سب کچھ مل سکتا ہے مگر ماں کا رشتہ کبھی نہیں مل سکتا ۔ اگر آپ نے ماں کی خدمت ماں سے پیار اس کی زندگی میں کیا ہے اور وہ اب اس جہاں سے رخصت ہو چکیں ہیں تو ماں کی دعائیں پھر بھی ہمیشہ آپ کے ساتھ رہتی ہیں ۔ تکلیف میں مشکل میں بیماری میں ، بڑھاپے میں ہمیشہ ماں ہی کو یاد کیا جاتا ہے ۔ہر مشکل کھڑی میں ماں کو ہی پکارا جاتا ہے ۔ لہذا اگر ماں زندہ ہے تو دل سے اس کی خدمت کریں ، اسے پیار دیں ۔دعا ہے ماں کا سایہ سب پر قائم رہے جن کے سر سے ماں کا سایہ جا چکا ہے اب آپ کی ذمہ داری ہے کہ ماں کو ہمیشہ اپنی دعائوں میں یاد رکھیں ۔ ماں کا رشتہ سب سے خوبصورت رشتہ ہے ۔اس رشتے کی ہمیشہ قدر کریں ۔ اﷲ آپ سب پرماں کا سایہ برقرار رکھے اور خدمت کرنے کی ہمت وقوت طاقت عطا فرمائیں جن کی مائیں کوچ کر چکیں ہیں اﷲ ان سب کو جنت و فردوس میں جگہ دے آمین ۔ مرحوم شوکت مہدی کے شعر کے ساتھ اجازت
پیش آسکے گا کیسے کوئی حادثہ مجھے
ماں نے کیا ہوا ہے سپرد خدا مجھے