ڈیم بنائو قرض اتارو
دنیا میںسر اٹھاکر جینے کے لئے انسانوں کو انفرادی طور پر نہیں بلکہ بحیثیت قوم محنت بھی کرنا پڑتی ہے اور ملک کی سربلندی کے لئے قربانیاں بھی دینی پڑتی ہیںجہاں تک پاکستانی قوم کا تعلق ہے اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے جو قربانیاں دیں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ دہشتگردی کے خلاف اس جنگ میں نہ صرف پاکستانی معیشت کو ڈیڑھ کھرب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا بلکہ ساڑھے سات ہزار فوجی اور80 ہزار شہریوں کی جانیں بھی قربان ہوئیں۔یہ قربانیاں ہی ہیں جن کی بدولت عالمی امن قائم رہا۔ بصورت دیگر دہشت گردی کا جن دنیا کے دیگر ممالک کو بھی تباہی سے دوچار کرسکتا تھا۔ افواج پاکستان اور ریاستی اداروں کی جرات ‘ ہمت اور بہادری نے دنیا میں ایک نئی تاریخ رقم کی جو یقیناً قابل تعریف ہے تاہم اس کے ساتھ ہی اس حقیقت کا ادراک بھی ضروری ہے کہ پاکستان کو اس وقت بدترین مالی اور آبی بحران کا سامنا ہے اور ملکی معیشت پل صراط سے گذر رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان بار بار کہہ چکے ہیں کہ ملک پر30 کھرب روپے کا قرضہ ہے جبکہ صرف سود کی مد میں6 ارب روپے روزانہ ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔ ان حالات میں سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات‘ عوامی جمہوریہ چین اور ملائیشیا سے ملنے والی مالی امداد اور سرمایہ کاری کے وعدے اپنی جگہ سوچنے کی بات یہ ہے ملک کو صحیح ڈگر پر کس طرح لایا جائے۔ آبی بحران پر کس طرح قابو پایا جائے جبکہ ہمیں اپنے ازلی دشمن بھارت کی ننگی جارحیت کا بھی سامنا ہے۔ آئے روز اس کی فوجیں پاکستان کے سرحدی دیہات پر فائرنگ اور گولہ باری کرتی ہیں اور وہ جب چاہتا ہے پاکستان کے حصے کا پانی روک لیتا ہے اور جب چاہتا ہے پاکستانی دریائو میں پانی چھوڑ کر سیلابی صورتحال پیدا کردیتا ہے ہمیں یہ یاد رکھنے کی بھی ضرورت ہے کہ بی جے پی کے بانی سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے بہت پہلے کہا تھا کہ آئندہ پاک بھارت جنگ پانی پر ہوگی۔ آج کے حالات بتار ہے کہ صورتحال اس سے بھی زیادہ تشویشناک ہے ملک کی بقاء اور عوام کی خوشحالی کے لئے دیامربھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیرناگزیر ہوچکی ہے یہ خوش آئند بات ہے کہ دنیا بھر میںموجودپاکستانی آبی ذخائر کی تعمیر چاہتے ہیں اور اس معاملے میں بھرپور تعاون کررہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ میں بطور سابق وفاقی وزیر اور سابق سیکرٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ ملکی معیشت کی بہتری او ر خاص طور پر آبی بحران سے نمٹنے اور ڈیموں کی تعمیر کے لئے کچھ تجاویز پیش کرنا چاہوں گا جن کو عملی جامہ پہناکر ہم مسائل کے گرداب سے نکل سکتے ہیں۔مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیںکہ فاتح ریفرنڈم خان عبد القیوم خان نے مجھے مسلم لیگ کا کم عمر ترین سیکرٹری جنرل مقرر کیا لیکن آج میری تجاویز زندگی بھر کے تجربات کا نچوڑ ہیں۔ خاص طور پر ملکی معیشت اور ڈیموں کی تعمیر کے منصوبوں کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے میری پہلی تجویز یہ ہے کہ ملک بھر میں موجود ساڑھے تین سو کے لگ بھگ قومی بچت مراکز میں کم از کم پانچ سال کے لئے سرمایہ کاری پر عوام کو ترغیب دی جائے اور اس پانچ سالہ عرصے میں عوام کے منافع کی شرح کچھ بڑھاکر درمیان میں رقم نکالنے پر پابندی عائد کردی جائے جس کے نتیجے میں25 کھرب روپے حاصل کئے جاسکتے ہیں اس کے علاوہ بجلی‘ گیس اور ٹیلی فون کے بلوں پر کم از کم سو روپے ڈیم سرچارج عائد کردیا جائے جبکہ اس طرح کا سرچارج پراپرٹی ٹیکس اور جائیدادوں کی منتقلی پر بھی لگاکر زرکثیر حاصل کیا جاسکتا ہے آج جبکہ افواج پاکستان اور حکومت شاید پہلی بار ایک صفحے پر نظر آرہی ہیں میں وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ سے یہ اپیل کرنے میں خود کو حق بجانب سمجھتا ہوں کہ ڈیم بنائو قرض اتارو کے خواب کو تعبیر دینے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔