بھارتی ریاستوں میں ہونیوالے انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی کو تین ریاستوں مدھیہ پردیش‘ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جہاں سابق حکمران کانگرس کو کامیابی حاصل ہوئی جبکہ دوسری دور ریاستوں تلنگانہ اور میزورام میں بھی حکمران بی جے پی کا پٹڑا ہوگیا جہاں علاقائی پارٹیوں نے میدان مارا۔ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں بی جے پی گزشتہ 15 سال سے اقتدار میں تھی‘ اسی طرح راجستھان میں بھی گزشتہ پانچ سال سے بی جے پی برسراقتدار تھی جبکہ ان ریاستوں میں عملاً بی جے پی کا صفایا ہوگیا۔ وزیراعظم مودی نے ان ریاستوں میں اپنی شکست تسلیم کرلی ہے جبکہ راجستھان اور چھتیس گڑھ کے وزراء اعلیٰ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ مبصرین کے بقول ریاستی انتخابات کے نتائج حکمران بی جے پی کیلئے عام انتخابات سے قبل ایک بڑا جھٹکا ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ نریندر مودی نے اپنے دور حکومت میں ہندو انتہاء پسندی کو فروغ دے کر بھارت کے سیکولر چہرے کو داغدار کیا اور سیکولر ہونے کے داعی اس ملک کو ہندو انتہاء پسند (مذہبی جنونی) ریاست میں تبدیل کر دیا ہے۔ ویسے تو بھارت کی ہر جماعت پاکستان دشمنی پر مبنی اپنے منشور کی بنیاد پر ہی انتخابی میدان میں اترتی اور اپنی اپنی انتخابی مہم کے دوران پاکستان کے ساتھ کشیدگی انتہاء کو پہنچاتی رہی ہے تاہم بی جے پی پاکستان اور مسلم دشمنی میں سفارتی ادب آداب کی بھی تمام حدود پھلانگ چکی ہے۔ اس جماعت نے گزشتہ انتخابات میں بھی پاکستان اور اسلام دشمنی پر مبنی اپنے منشور اور ایجنڈے کو کیش کرایا اور پھر اقتدار میں آکر مودی نے مسلمان دشمنی کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی میں بھی انتہاء کی اور مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارتی فوجوں کے مظالم کا نیا سلسلہ شروع کردیا جس میں کشمیری نوجوانوں کو اسرائیلی ساختہ پیلٹ گنوں کی فائرنگ سے مستقل اندھا اور اپاہج بنایا جانے لگا۔ بھارتی مظالم کا یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے اور گزشتہ روز بھی بھارتی فوج نے مزید دو نوجوان بے دردی کے ساتھ شہید کردیئے ہیں۔ اسکے علاوہ پاکستان کے ساتھ مودی سرکار دشمنی بڑھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی اور گزشتہ چار سال سے تسلسل کے ساتھ کنٹرول لائن پر یکطرفہ فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ مودی کے علاوہ بھارتی آرمی چیف بپن راوت اور دوسرے بھارتی حکام بھی پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے نظر آتے ہیں۔ مودی سرکار نے اپنے اقتدار کے دوران اب تک پاکستان کے ساتھ کسی بھی سطح کے انتخابات میں پیش رفت نہیں ہونے دی۔ اسکے برعکس پاکستان کی جانب سے کشمیر سمیت تمام تنازعات کے مذاکرات کی میز پر حل کیلئے ہمہ وقت آمادگی کا اظہار کیا جاتا ہے اور اسی تناظر میں پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے گزشتہ روز باور کرایا ہے کہ ہم بھارت سے کشمیر سمیت تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر آمادہ ہیں۔ مبصرین کا تو یہی خیال تھا کہ مودی سرکار بھارتی عام انتخابات تک پاکستان دشمنی کو فروغ دیتی رہے گی تاکہ اسے وہ اپنے حق میں کیش کراسکے تاہم امن کے خواہاں بھارتی عوام نے سدھو کی بھرپور پذیرائی کرکے اور مودی کے انتخابی جلسوں میں بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا کر پاکستان کے ساتھ امن سے رہنے کی خواہش کا اعادہ کیا جبکہ اب ریاستی انتخابات میں پانچ ریاستوں نے مودی سرکار کو ناک آئوٹ کرکے پاکستان دشمنی پر مبنی انکے ایجنڈے کا منہ توڑ جواب دے دیا ہے۔ اگر مودی سرکار نے پاکستان کے ساتھ دشمنی بڑھانے کا سلسلہ برقرار کھا اور امن کا راستہ اختیار نہ کیا تو بھارتی عام انتخابات میں بھی بی جے پی کی شکست نوشتۂ دیوار ہے۔ آج یقیناً اقوام عالم میں بھی یہ احساس اجاگر ہورہا ہے کہ علاقائی اور عالمی امن کے بھارت ہی درپے ہے جسے راہ راست پر لائے بغیر اس خطے میں امن و خوشحالی کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024