مسلم لیگ ن کے ایم این اے سعد رفیق اور اُن کے بھائی ایم پی اے سلمان رفیق کو نیب نے عدالت عالیہ سے پیراگون ہائوسنگ سوسائٹی کیس میں درخواست ضمانت مسترد ہونے پر گرفتارکر لیا۔ اسی دوران پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور ن لیگ کے رہنما حمزہ شہباز کو ایف آئی اے حکام نے قطر جانے والے طیارے سے اُتار کر پاسپورٹ ضبط کر لیا۔ دریں اثنا قومی احتساب بیورو نے مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگ زیب کے اثاثوں کی چھان بین بھی شروع کر دی ہے۔ اُن پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا بھی الزام ہے۔
مذکورہ بالا کارروائیوں کے حوالے سے منگل کا دن مسلم لیگ ن کے لئے واقعی کڑا دن تھا۔ چنانچہ اُس کا ردعمل بھی اُسی تناسب سے شدید تھا۔ لیگی رہنمائوں کو اس حوالے سے ردعمل کے ا ظہار کا حق حاصل ہے لیکن یہ ردعمل منفی نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی اسے سیاسی انتقام سے تعبیر کرنا چاہئے ۔ اس لئے کہ عدالتیں اور احتساب کے ادارے آزاد ہیں۔ ا گر غلط کام نہیں کیا تو عدالتوں میں سرخرو ہوں گے۔ مزید برآں آج اُنہیں نیب کو کالا قانون کہنا اس لئے نہیں جچتا کہ پانچ پانچ سال تک پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن باری باری اقتدار میں رہیں تب کیوں نہ آمر کے اس قانون کو منسوخ یا اس میں اصلاح کر لی۔ اب انہیں اقتدار کے دوران جائز و ناجائز کاموں کا حساب دینا پڑے گا‘ اس سے فرار کی کوئی راہ نہیں۔ اس حوالے سے حکومتی حلقوں کو بھی ردعمل دینے یاتبصرے کرنے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ بعض تبصرے اتنے وثوق سے کئے جا رہے ہیں جیسے وہ ان الزامات کے عینی شاہد ہیں یا مقدمے کے فریق ہیں۔ نیب اور عدالتوں کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔ بلا ضرورت اور غیر محتاط تبصروں سے اشتعال اور نفرت پھیلتی ہے ۔ معاشرے کو آئندہ کے لئے کرپشن سے پاک کرنا‘ ماضی کی کرپشن کا احتساب کرنا اور بدعنوان لوگوں کو کیفر کردار کو پہنچانا قومی فریضہ ہے۔ اس کو اسی طرح انجام دیا جائے جس طرح قانون کا تقاضاہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024