مکرمی! پنجاب پولیس کے جتنے بھی ملازم یا آفیسر ڈیپوٹیشن پر اینٹی کرپشن FIA ، نیب ، موٹر وے ریونیو اتھارٹی یا دیگر محکموں میں گئے ہوئے ہیں اور ان کو تین سال سے زائد عرصہ ہو گیا ہے اُن کوواپس بلایا جائے تاکہ نفری کم نہ ہو۔ کلیریکل / منسٹریل سٹاف (جونیئر کلرک تا اسسٹنٹ ڈائریکٹر ) کے حال ہی میں تبادلے کئے گئے ہیں جو کہ اعلیٰ افسران کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے کیونکہ بیشتر کلیریکل سٹاف نے میل ملاپ کے ذریعے ا پنی پوسٹنگ CPO کی ایک برانچ سے دوسری برانچ یا پھر ایک یونٹ سے دوسرے پولیس یونٹ میں کروائے تو ہیں لیکن پوسٹنگ لاہور ہی میں ہے۔ ان کے فوری لاہور سے باہر تبادلے کئے جائیں۔ پنجاب کے کئی اضلاع میں 2007ء میں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ڈائریکٹ ASI بھرتی ہونے والے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان تاحال گیارہ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود سب انسپکٹر پروموٹ نہیں کئے گئے۔ اسی طرح سال 2007ء میں ہی انسپکٹر بننے والے درجنوں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو گیارہ سال سے زائد عرصہ گزارنے کے باوجود DSP پرموٹ نہیں کیا گیا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ سابق آئی جی مشتاق سکھیرا صاحب نے صرف CTD اور تھانہ کی نوکری کو ہی فیلڈ پوسٹنگ قرار دیا اور باقی تمام یونٹ نظرانداز کر دئیے۔ یہ رولز اور تمام SOP کالعدم قرار دی جائیں تاکہ تمام رینکس کی پروموشن بلاامتیاز ہو سکے۔ (اصغر علی ۔ لاہور)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024