مکرمی! ملکی معیشت اس وقت تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہی ہے۔ روپے کی بے قدری کی انتہائی ہو چکی ہے۔ ڈالر کی اونچی اڑان سے غیر ملکی قرضوں کی مد میں کئی سو ارب ڈالر کااضافہ ہو چکا ہے۔ درآمدات مہنگی ہونے سے روزمرہ استعمال کی کئی اشیاء کی قیمتیں بڑھنے سے عام آدمی کی قوت خرید بری طرح متاثر ہو گی۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ شرح مہنگائی سات فیصد سے زیادہ ہونے سے غریبوں پر قیامت بن کر ٹوٹ رہی ہے۔ معاشی گروتھ ساڑھے چار فیصد پر ہے اور معاشی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس شرح گروتھ پر اسامیاں نکالنا اگلے دو سال میں بھی ممکن نہیں ہے۔ اسٹیٹ بینک کی طرف سے دس فیصد شرح سود کے تعین سے سرمایہ کاری کو ناقابل تلافی دھچکا لگے گا ا ور ہائوسنگ سکیمیں فنانسنگ پر شرح سود زیادہ ہونے کے باعث تعمیراتی لاگت میں خاصا اضافہ ہو جائے گا۔ ماضی کی حکومتوں کی طرح کشکول اٹھائے حکومت وقت بھی ہر در پر دستک دے رہی ہے کہ کہیں سے کوئی قرضہ یا امداد مل جائے جس سے ملک کے معاشی بحران میں کمی آ سکے۔ جو تبدیلی پی ٹی آئی انتخابی منشور کے ذریعے اقتدار میں آ کر لانا چاہتی تھی ان حالات میں تو وہ پانچ سال کی بجائے سو دہائیوں میں بھی نہیں آ سکتی۔ (رانا ارشد علی ۔ گجرات)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024