او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس: بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کی شدید مذمت
اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کا غیر معمولی سربراہی اجلاس ترکی کے شہری استنبول میں ہوا جس میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے سے پیدا ہونے والی صورتِ حال پر غور کیا گیا،امریکی فیصلے کی ان ستاون اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے شدید مذمت بھی کی ۔اجلاس ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے او آئی سی کے موجودہ صدر کی حیثیت سے طلب کیا جس میں تنظیم کے 57 رکن ممالک میں سے کئی کے سربراہانِ مملکت یا حکومت شریک ہوئے ۔سربراہی اجلاس کے آغاز سے قبل بدھ کی صبح تنظیم کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا جس میں سربراہی اجلاس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی گئی۔مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی انتظامیہ کے فیصلے کے بعد مسلمان ممالک بشمول ترکی اور پاکستان کی طرف سے شدید ردِ عمل سامنے آیا اور کئی مسلم ملکوں میں امریکہ کے اس اقدام کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ترکی کے شہر استنبول میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا،جس میں خواجہ آصف نے پاکستان کی نمائندگی کی۔اجلاس کے دوران امریکی متنازع اعلان کی شدید مخالفت کی گئی اور فلسطین سے اظہار یکجہتی کیا گیا جبکہ وزرا ئے خارجہ اجلاس میں فلسطین کے مسئلے پر مشترکہ قرارداد منظور کی گئی جسے اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں بھی پیش کیا گیا ۔خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ بیت المقدس اسلام کا قلعہ ہے اور اس کی حیثیت تبدیل کرنے کی کوئی کوشش ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کے مترادف ہو گی۔فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا کہ امریکا کا بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، فلسطین کے حل کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن نہیں آسکتا، ہم بیت المقدس کا دفاع کرنا جانتے ہیں، امریکی صدر کا فیصلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے جس سے انتہا پسندوں کو فائدہ پہنچے گا، ہم آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار نہیں ہونگے۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کے دوران" اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیا ہے"۔ ترک صدر نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور اخلاقیات کی اقدار کے منافی ہے جب کہ امریکی فیصلہ انتہا پسندوں کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کے رقبے میں نمایاں کمی آرہی ہے، اسرائیل قابض اور دہشت گرد ریاست ہے جب کہ امریکی فیصلہ اسرائیل کے دہشت گردی اقدامات پر انہیں تحفہ دینے کے مترادف ہے۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔فلسطینی صدر محمود عباسی، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم، پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، آذربائیجان کے صدر الہام الیو، ایرانی صدر حسن روحانی اور بنگلہ دیش کے صدر عبدالحامد سمیت بائیس اسلامی ممالک کے سربراہان اور پچیس ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیں۔کانفرنس میں مصر، متحدہ عرب امارات، موروکو اور قازقستان کے وزرائے خارجہ بھی شریک تھے جب کہ سعودی عرب کی جانب سے اسلامک افئیر کے وزیر صالح بن عبدالعزیز الشیخ ریاض کی نمائندگی کی۔