غزہ: اسرائیلی بمباری، فلسطینی شہید، او آئی سی اجلاس آج ہو گا
غزہ/ قاہرہ/ انقرہ/ بیروت / لاہور (نیوز ایجنسیاں+ خصوصی نامہ نگار) فلسطینیوں نے پانچویں روز بھی امریکی صدر کے اعلان کیخلاف مظاہروں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے پتلے نذر آتش کئے۔ اس دوران مظاہرین اور اسرائیلی فورسز کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں متعدد فلسطینی زخمی ہو گئے۔ محمود عباس 2 روزہ دورے پر گزشتہ روز مصر پہنچ گئے جہاں انہوں نے مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی۔ اس دوران دونوں رہنمائوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اشتعال انگیز اعلان کیخلاف اور پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ این این آئی کے مطابق محمود عباس اور عبدالفتاح السیسی نے امریکی اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ آزاد فلسطینی ریاست کا درالحکومت بیت المقدس ہو گا، مشرق وسطیٰ تنازعہ کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ فلسطینی صدر نے کہا کہ امریکی ہم منصب کا اعلان حیران کن اور ناقابل یقین ہے۔ اسرائیل فلسطین کے مقبوضہ علاقے اور بیت المقدس خالی کر دے۔ عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ مشرقی بیت المقدس پر اسرائیل کو اپنی اجارہ داری کا کوئی حق نہیں۔ مشرقی القدس آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہو گا۔ دوسری طرف آن لائن کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن گزشتہ روز ایک دن کے دورے پر ترکی پہنچ گئے جہاں انہوں نے انقرہ میں ترک ہم منصب رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔ اس دوران دونوں رہنمائوں نے امریکی اعلان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اسکی مخالفت کی۔ گفتگو میں صدر پیوٹن نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کا مسئلہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان براہ راست مذاکرات کے ذریعے حل ہونا چاہئے جبکہ نیٹ نیوز کے مطابق رجب طیب اردگان نے آج اسلامی سربراہی کانفرنس بلا لی جس میں لبنان کے عیسائی صدر مشیل عون کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا ہے بیت المقدس پر قبضے کا سوچنے والوں کو درختوں کے پیچھے بھی پناہ نہیں ملے گی۔ او آئی سی کا اجلاس اہم موڑ ثابت ہو گا۔ ادھر این این آئی کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں متعدد مقامات پر ٹینکوں اور جنگی جہازوں سے شدید گولہ باری کی ہے۔ فلسطینی مزاحمت کاروں کے ٹھکانوں پر گولہ باری اور بمباری سے متعدد بچے زخمی ہو گئے۔ دریں اثناء فلسطین کی ایک ہزار سرکردہ شخصیات نے صدر محمود عباس سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی نائب صدر مائیک پینس کے دورہ مشرق وسطی کے موقع پر ان سے ملاقات کا بائیکاٹ کریں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ترکی چلے گئے۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔ وزیراعظم او آئی سی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ وزیراعظم مسئلہ فلسطین پر مشترکہ مؤقف اپنانے پر زور دیں گے۔ وزیراعظم امریکہ سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ بھی کریں گے۔ علاوہ ازیں ورلڈ پاسبان ختم نبوت کے کارکنوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کیخلاف قائد ورلڈ پاسبان علامہ محمد ممتاز اعوان کی قیادت میں ایک بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اظہار نفرت و مذمت کے طور پر امریکی پرچم بھی نذر آتش کیا اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے مذہبی انتہا پسندی کا بدترین واقعہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔