گنے کی کرشنگ میں تاخیر‘ کسان اتحاد کا رحیم یار خان میں دھرنے کا اعلان
کبیروالا(نامہ نگار) کسان اتحاد کاگنے کی کرشنگ سیزن شروع کرنے میں تاخیری حربے،مڈل مینوں کے ذریعے گنے کی کوڑیوں کے بھائو خریدکرنے کے خلاف 16دسمبر کوضلع رحیم یار خان میں احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان ،بلاول ہائوس کے سامنے احتجاج کرنے کیلئے جانیوالے گنے کے مظلوم کسانوں پر سندھ پولیس کے تشدد نے ثابت کردیا ہے کہ کسانوں کا استحصال کرنیوالوں میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی برابر شریک ہیں ،جنوبی پنجاب کے کاٹن زون کو سازش کے تحت ’’شوگر کین زون ‘‘ میں تبدیل کیا گیا ،کسان جاگ گئے ہیں ،اب کسی بھی حکومت کو اپنے حقوق غصب کرنے نہیں دیں گے ،بلاول بھٹوزرداری ملتان میں جلسہ کرنے سے قبل سندھ کے کسانوں کے ساتھ ہونیوالے ظلم وزیادتی کا ازالہ کریں ورنہ جنوبی پنجاب کا رخ نہ کریں ،ان خیالات کا اظہار کسان اتحاد کے مرکزی چیئرمین رائو طار اشفاق نے کسان اتحاد کی ہنگامی بنیادوں پر بلائی گئی مرکزی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت جنوبی پنجاب کے ’’کاٹن زون ‘‘ میں کپاس کی پیداوار کو ناکام کیا گیا ،طے شدہ منصوبے کے تحت کاٹن زون میں کپاس کی نئی ورائٹی متعارف نہ کرائی گئی اور انہیں گنے کی کاشت کی جانب راغب کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ سندھ،جنوبی پنجاب سمیت جہاں بھی گنا کاشت ہوا ہے ،وہاں شوگر ملز مافیا اپنے مڈل مینوں کے ذریعے گنے کی فصل سرکاری قیمت 180روپے کی بجائے 110روپے سے لیکر 130روپے فی من خرید رہے ہیں ،جس سے کسانوں کو شدید مالی نقصان ہورہا ہے ،جس کی وجہ سے کسان اپنا گناجلانے پر مجبور ہورہا ہے ۔ احتجاجی دھرنے میں پنجاب بھر سے ہزاروں کسان شریک ہوں گے اور جب تک کسانوں کے گنے کی فصل سرکاری ریٹ پر خریدنے اور شوگر ملوں میں کرشنگ سیزن شروع ہونے تک مذکورہ احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔مذکورہ میٹنگ میں کسان اتحاد ضلع رحیم یار خان کے ضلعی چیئرمین میاں طاہر محمود اختر،ضلعی صدر عبدالصمد چوہدری اور تحصیل صدر ملک فواد حیدر نے بتایا کہ ضلع رحیم یار خان میں اس سال گنے کی فصل ماضی کے مقابلے ایک لاکھ 80ہزار ایکٹر زائد کاشت ہوئی ہے ،گنے کے کاشتکاروں کو ضلع رحیم یار خان میں لگنے والے نئی شوگر ملوں میں گنے کی بڑی تعداد کھپت کا یقین تھا لیکن مذکورہ شوگر ملیں عدالتی احکامات پر بند ہیں ،جب یہ حکومتی شخصیات کی شوگر ملیں یہاں شفٹ ہورہی تھیں تو انتظامیہ سمیت کسی نے بھی نوٹس نہ لیا اور جب یہ شوگر ملز لگ گئی اور کسانوں نے گناکثیر تعداد میں کاشت کرلیا تو یہ شوگر ملیں بند کردی گئیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر کسانوں سے ان کی گنے کی فصل نہ خریدی گئی تو کسانوں کو گنے کی موجودہ فصل کے ضائع ہونے کی صورت میں 20سے30ارب روپے کا نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔اجلاس سے مرکزی،صوبائی ،ڈویژنل اور ضلعی رہنمائوں میاں محمد ارشد لالیکا،مصباح اللہ خان ترین ،محمد احمد پھلروان ،ملک محمد رمضان جھیڈا،عبدالصمد چوہدری،محمد صدیق نمبردار ،نظام اللہ پائندہ ،ملک عاشق حسین ارائیں ،ساجد مشتاق وٹو،چوہدری عبدالغنی ،شیخ دلدار حسین ،محمد اسلم جوئیہ،امانت علی ،مہر سعید سنڈھل،وحید چیمہ،عبدالخالق بھابھہ،رائے امجد یعقوب،مظہر حسین باجوہ،ملک فواد حیدر،میاں طاہر محمود اختر،رائو عزیز الرحمان،ملک فیاض حسین ہلی،مہر ارشاد حسین مرالی و دیگرنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سندھ اور جنوبی پنجاب میں گنے کی فصل کا پیدا شدہ بحران کا نوٹس لیں اور عدالتی حکم پر بندش کا شکار شوگر ملوں کو کسی جج کی نگرانی میں ایک سال کیلئے چالو کرایا جائے تاکہ کسانوں کی ایک لاکھ 80ہزار ایکٹر پر کاشت شدہ فصل ضائع ہونے سے بچ جائے ۔