صحت وصفائی کا ناقص انتظام اور تجاوزات کا مسئلہ
کبیر والا کے مظلوم بے سہارا شہری ایک ایسے سویرے کے منتظر ہیں جب ان کے بند راستے کھلیں‘ تجاوزات سے نجات ملے‘ دھونس اور اثر و رسوخ سے کئے ہوئے چوکوں راستوں پر قبضہ مافیا سے نجات حاصل ہو سکے۔ذمہ دار حکام کو علم ہے کہ اب تک پرانا اڈا سے چوک شہر موڑ تک 5 انسانی جانیں ضائع ہو گئیں۔ ان بے گناہ شہریوں کے خون کا کون حساب دے گا۔
ٹریفک پولیس جو اسی جگہ کے درمیان کھڑے کھلے عام لوٹ مار کا بازار رات 10 بجے تک جاری رکھتی ہے اس پر ہے۔ ان کے ورثاء اپنے پیاروں کے خون کا جواب کس سے لیں۔
پرانا اڈا کے پل سے گزرنے والی بے ہنگم ٹریفک کا کون ذمہ دار ہے شامل ڈھلتے ہی یہاں ٹریفک کا طوفان بدتمیزی کیوں شروع ہو جاتا ہے۔ پنجاب حکومت نے دیہاتوں میں صفائی کی مہم بڑے زور شور کے ساتھ شروع کر رکھی ہے یقیناً یہ ایک اچھا اقدام ہے مگر اس مہم کو بلاتمیز اور بلاتفریق ہونا چاہئیے نہ کہ صرف گندگی کے چند ڈھیر اٹھا دیئے جائیں یا پھر یونین کونسلوں کے چیئرمین اپنے من پسند قصبات اور جگہوں کو نوازتے ہوئے سب کچھ ختم کر دیں اسی طرح یونین کونسلوں کو ملنے والا فنڈز جو غالباً ہر یونین کونسل کو 25 لاکھ ملا۔ اس میں بھی ان کا حصہ بھی رکھا جائے جو آلودگی سے پاک خوشگوار فضا کا انتظار کرتے رہے ہیں کہ شاید کبھی ان کے مقدر بھی روشن ہوں گے۔
جناب ڈپٹی کمشنر نہروں اور سڑکوں پر کھڑے قیمتی ترین درخت کاٹے جا رہے ہیں پہلے یہ وارداتیں رات کے اندھیروں میں کی جاتی تھیں مگر اب اس جمہوری اور عوامی دور میں کھلے عام دن کی روشنی میں ہو رہا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ محکمہ انہار کا عملہ یہ سب کچھ اپنی نگرانی میں اور ان وارداتوںکے حصہ دار بن کر رہے ہیں مگر سڑکوں پر جو کچھ ہو رہا ہے اس کا جوابدہ کون ہے؟
اس طرح کا ایک سوال اور ہے کہ کبیر والا سے مخدوم پور پہوڑاں تک جانے والے جرنیلی سڑک دن بدن کیوں سکڑتی جا رہی ہے اس کے دونوں اطراف پر کس نے قبضہ کرنے کی اجازت دے رکھی ہے اور پھر اس سڑک کا نہر کا پانی پہلے اس سڑک پر اور سڑک پر لگے درختوں کو دیا جاتا تھا اب یہ کس کے قبضہ میں ہے کون لوٹ مار کر رہا ہے؟
کبیر والا کی اضافی بستی مان والا کے سردار پور روڈ پر واقعہ ذکیہ مسجد انتہائی پریشان حالت میں ہے اس بستی کے لوگوں نے بڑی محنت محبت اور عقیدت سے اسے انتہائی خوبصورت انداز میں تعمیر کروایا مگر اب حالت یہ ہوچکی ہے کہ اس کے گٹر بند پڑے ہیں۔
مسجد کے چاروں اطراف انتہائی گندا اور بدبودار پانی پھیلا ہوا ہے حالت یہ ہے کہ نمازی نماز کی ادائیگی کے لئے گزر نہیں سکتا جو گزرے جائے وہ اندر نماز ادا نہیں کرسکتا مسجد کے واش روم گندے پانی سے بھرے پڑے ہیں نامعلوم اس شروع کی جانے والی صفائی کی مہم میں بھی اگر اس صورت حال کا نوٹس نہیںلیا جاتا تو پھر کب ادھر توجہ ہو گی۔
٭٭٭٭٭