خسرہ
خسرہ ایک وائرل انفیکشن ہے جو سردیوں کے آخر میں یا بہار کے موسم میں پھیلتا ہے جس کی لپیٹ میں خصوصاً بچے آتے ہیں ۔ خسرہ کی بیماری کے ساتھ جب کوئی مریض کھانستا ہے یا چھینکیں مارتاہے تو نہایت چھوٹے آلودہ قطرے پھیل کر اردگرد کی اشیاء پر گر جاتے ہیں۔ جو برائے راست سانس کے ذرائع بچے اندر لے لیتے ہیں یا پھر آلودہ اشیاء کو ہاتھ لگا کر اپنا ہاتھ ناک، منہ اور کانوں میں لگاتے ہیں جس سے یہ وائرس جسم کے اندر داخل ہو جاتا ہے۔
ماہرین طب کے مطابق دنیا میں تقریباً 43 ملین لوگ ہر سال خسرے کا شکار ہوتے ہیں۔ بیس لاکھ لوگ ہر سال خسرے کی بیماری سے وفات پا جاتے ہیں ترقی یافتہ ممالک میں جہاں ویکیشنیشن کی جاتی ہے وہاں اگر خسرے کا حملہ ہو بھی تو بہت ہلکی نوعیت کا ہوتا ہے۔ اگر حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے جائیں گے تو یہ بیماری تیزی سے پھیل جاتی ہے۔ بہت سے ملکوں میں خسرے کی ویکسین مفت دستیاب ہے۔ پاکستان میں بھی بچوں کی حفاظتی ٹیکوں کے کورس کی سہولت مفت میسر ہے۔ جس میں خسرہ کی ویکسین شامل ہوتی ہے۔ ڈاکٹر ارشاد نے بتایا’’ چھوٹے بچوں کو خسرے کے دو ٹیکے لگائے جاتے ہے۔ پہلی خوراک بچے کو ایک سال کی عمر میں دی جاتی ہے، خسرے ، ممز اورروبیلا (ایم ایم آر) کی ایک ہی ویکسین ہوتی ے۔ بچے کو خسرہ، ممز اور روبیلا (ایم ایم آر) کا حفاظتی ٹیکہ لگانا ضروری ہے اس کے دو ممکنہ شیڈول ہیں بارہ مہینے اور اٹھارہ مہینے یا پندرہ مہینے اور چار سے چھ سال کا عرصہ ہوتا ہے زیادہ تر کیسیز میں مامون سازی یا جسمانی مدافعت آپکے بچے کو خسرے کی بیماری سے بچالیتی ہے۔ مامون سازی بہت سی پیچیدگیوں سے بچاتی ہے۔ جیسے کہ نمونیہ، پھیپھڑوں کی انفیکشن یا دماغی سوزش وغیرہ، خسرے سے عام طور پر بخار، کھانسی، آشوب چشم اور دانوں کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔
خسرے کے ساتھ کچھ بچوں کو کان کی انفیکشن ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈائیریا اور نمونیہ ہونے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ بہت کم کیسیز میں بچے کو دماغ کی سوجن کی بیماری ہو تی ہے۔ جسے لینسفالیٹیس کہتے ہیں۔ اس بیماری کے شدید اثرات والے مریضوں کا یا تو دماغی نقصان ہوتا ہے یا وفات ہو جاتی ہے۔
خسرہ کی علامات بخار کے ساتھ شروع ہوتی ہیں اور جو کہ دو دن تک رہتی ہیں۔ اس سے کھانسی، ناک اور آنکھوں سے پانی بہتا ہے اور پھر بخار ہو جاتا ہے۔ اس سے آنکھ میں انفیکشن ہوتی ہے جسے پنک آئی کہتے ہے۔ سرخ دانے چہرے اور گردن کے اوپر نمودار ہوتے ہیں اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ یہ دانے بازوں، ہاتھوں، ٹانگوں اور پیروں تک پھیل جاتے ہیں، پانچ دن کے بعد جس طرح سرخ دانے بڑھتے ہیں اسی طرح کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
خسرے کی تشخیص ڈاکٹری جسمانی معائنے کے بعد ہوتی ہے۔ ڈاکٹر خون کا ٹیسٹ بھی کرواسکتا ہے۔ خسرے کا چونکہ کوئی بھی علاج نہیں ہے اس لئے اپنے بچے کو گھر پر اس طرح رکھئے جس سے وہ آرام محسوس کرسکے۔ آپ بچے کا بخار کم کرنے کے لئے ایسٹیمینوفِن بخار کو کم کرنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں مگر بچے کو اسرین ہر گز نہ دیں، اپنے بچے کو پانی اور دوسرے مشروبات پلائیں۔
جسم پر سرخ دانے نکلنے کے بعد اگر چار دن کے اندر بخار نہ اترے اور اس میںیہ علامات پائی جائیں اسے بہت زیادہ کھانسی ہو، بچے کے کان میں درد ہو ، بچے کو سانس لینے میں دشواری ہویا سانس لینے میں آواز کا عنصر شامل ہو، آپ کے بچے کو دورہ پڑ جائے، ہلنے جلنے میں مشکل پیش آئے یا رویے میں تبدیلی نظر آئے، بچے کو سر میں شدید درد ہو اور الٹیاں آئیں، بچہ دیکھنے میں بہت بیمار لگے تو آپ اپنے بچے کو فوراً ہسپتال لے کر جائیں۔
خسرہ ایک سے دوسرے کو لگنے والا مرض ہے۔ یہ ایک سے دوسرے انسان کو فوری لگ جاتا ہے۔ اس بیماری کی لپیٹ میں آنے والے چار دن پہلے اور چار دن بعد تک متاثر ہوتے ہیں۔ جن بچوں کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے وہ زیادہ لمبے عرصے تک بیمار رہتے ہیں۔ خسرے کا وائرس ناک اور گلے کے بلغم میں پرورش پاتا ہے، جب وہ متاثرہ انسان چھینک مارتے ہیں یا کھانستے ہیں تو قطرے ہوا میں پھیل جاتے ہیں۔ یہ قطرے قریب کی جگہوں پر بھی سگرتے ہیں جو دوگھنٹوں تک فضا میں وائرس بکھیرتے رہتے ہیں۔ یہ بیماری دوسرے مریضوں میں پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر آپ بچے کوالگ کمرے میں رکھیں۔ بچے کو پلے روم میں مت جانے دیں جب تک کہ خسرے کے دانے ختم نہ ہوجائیں۔ جب بچے میں خسرے کی علامات پائی جائیں اور خسرہ شروع ہونے کے 4 دن کے اندر بچے کو گھر کے دوسرے افراد سے علیحدہ کرلیں۔ اگر آپ کے بچے کو مامون سازی کا مسئلہ ہے تو بچے کو علامات کے ختم ہونے تک کمرے میں رہنا ہوگا۔