جدہ میں پاکستانی اسکول العزیزیہ کی بہتری کیلئے احسن اقدامات
پاکستان انٹرنیشنل اسکول العزیزیہ جدہ صحیح سمت چلنے لگا ہے ۔ اس اسکول میں جہاں ایک وقت بارہ ہزار طلباءاور طالبات زیر تعلیم تھے ، سعودی محکمہ تعلیم کی جانب پرائیوٹ اسکول کھلنے کی وجہ سے اب یہ تعداد چھ ہزار رہ گئی ہے ۔ سعودی وزارت تعلیم کے قوانین کی رو سے سابقہ نظام کے تحت جو اسکول قونصیلٹ یا سفارت خانوں کے زیر انتظام تھے وہ اب سعودی وزارت تعلیم کے زیر انتظام ہیں بیرونی تعلیمی اداروں کے باقاعدہ افسران تعنیات کئے گئے ہیں جو تمام غیر ملکی تعلیم دینے والے تعلیمی اداروں سے رابطہ میں رہتے ہیں، جدہ کا یہ تعلیمی ادارہ چونکہ ایک بڑا تعلیمی ادارہ ہے اور سابقہ دور میں یہاں سے فارغ تحصیل نہ صرف اعلی تعلیم کیلے غیر ممالک روآنہ ہوئے بلکہ غیر ممالک اور سعودی اداروں میں اہم عہدوں پر فائض ہیںسعودی وزارت تعلیم کے حکم کے تحت ہر غیرملکی اسکول میں والدین کی انتظامی کمیٹی قائم کی جائے گی جو معاملات کو چلائے گی جن میں مالی اور انتظامی معاملات دونوں شامل ہیں ۔ بد قسمتی سے کچھ سابقہ عملہ اسکول کے معاملات کو چلانے میں ناکام رہے ہیں اسکی وجہ کوئی بھی رہی ہو۔ مگر یہ حقیقت ہے کہ کئی معاملات میں انکا کوئی کنٹرول اسکولوں پر نہیںہے جبکہ سفیر پاکستان کا نامزد کردہ ایک افسر اسکول کے معاملات انتظامی کمیٹی نہ بننے تک اسکول کے معاملات دیکھتا ہے اور سفیر پاکستان واسکول کی انتظامی کے باہمی مشورے سے انتظامی کمیٹی تشکیل دیتا ہے العزیزیہ اسکول کیلئے انتظامی کمیٹی تشکیل تو دے گئی ہے مگر اسکے اعلان و منظوری کیلئے سعودی وزارت تعلیم سے کوئی بات چیت شائد نہیں ہوئی سابقہ پرنسپل اور بعد میں قائم مقام پرنسپل کے مستقل پاکستان جانے کی صورت میں وہاں فوری طورپر ایک ذمہ دار شخص کی ضرورت تھی،قونصیلٹ نے سینئیراساتذہ کی فہرست طلب کی اور ’ کمال مہربانی سے کسی پہلے نمبروالے سینئیر کو نہیں بلکہ نظر کرم دسویں نمبر والے استاد پر ڈالی ، اور انہیں چارج دے دیا، دیگر سینئر اساتذہ کے احتجاج پر کان دھرنے والے کوئی نہ تھا ، اسلئے تمام متعلقہ لوگوں جن میں نئے چارج لینے والے پرنسپل جناب خلیل عمران ، قائم مقام پرنسپل جناب اشفاق محمود ، انچارج ایڈمنسٹریشن جناب حبیب شاہ ، کمیونٹی کے کچھ افراد ،اور سعودی وزارت تعلیم کے قوانین سے آگاہی رکھنے والے جناب عمر سالم العیدروس جو کہ سعودی عرب کے اردو کے مشہور شاعر بھی ہیں ان سب نے عشائیہ پر جمع ہوکر اسکول کو بہتر طور پر چلانے کیلئے طے کیا : ٭.... سنیارٹی میں دسویں نمبرسے منتخب ہونے والے قائم مقام پرنسپل خلیل عمران استعفے دینگے ، ٭.... قائم مقام پرنسپل اشفاق محمود سینئر استاد راجہ اقبال کو قائم مقام پرنسپل کا چارج دینگے،(یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ راجہ اقبال خود سینارٹی میں تیسرے نمبرپر تھے، انکے متعلق فیصلہ کرتے وقت ان سے زیادہ سینئیر اساتذہ سے رائے لی گئی وہ قائم مقام پرنسپل بننے کے سلسلے میں راجہ اقبال کے حق میں دستبردار ہوگئے ) راجہ اقبال کو تدریس کا 32 سال کا تجربہ ہے اور وہ ماسٹرز آف سانئس ہیں۔ چونکہ اسکول کے قونصیلٹ کی جانب سے مقررکردہ افسر طویل عرصے سے اپنی سرکاری مصروفیت کی بناءپر پاکستان میں تھے اسلئے ان تمام کو خود طے کرکے اسکول کو بہتر انداز میں چلانے اور وزارت تعلیم کی جانب سے انتظامی کمیٹی کے اعلان تک نئے قائم مقام پرنسپل راجہ کمال نے ایک کمیٹی قائم کردی جو اسکول کے معاملات کو چلائے امید ہے کہ قونصیلٹ اساتذہ اور سعودی شاعر عمر سالم العیدروس کے احسن اقدام کی تعریف کرے گی کہ جو کام وہ کئی سالوںسے نہ ہو سکا ان لوگوں نے اسکول کی بہتری اور بہتر مسقبل کیلئے کردکھایا ۔راجہ اقبال نے ابھی تک بہت اچھے کام کیئے ہیں جس سے اسکول کے اساتذہ خوش ہیں اسکول کے معاملات چلانے کیلئے اپنی سربراہی میں ،ڈائریکٹر فنانس انورفاروقی، ایڈمن آفیسر حبیب شاہ، سیکشن ہیڈ محمد اشرف،خواتین کی نائب پرنسپل محترمہ رخسانہ محمود کی کمیٹی قائم کی کمیٹی دیگر کاموں کے علاوہ مہنگائی الاﺅنس جو اساتذہ کا دیرینہ مطالبہ تھا،ہر استاد کی تنخواہ میں پندرہ فیصد اضافہ کا اعلان کیا، غیر تدریسی عملہ جسے بہت سے سہولیات نہیں مل رہی تھیں انہیں بھی ٹرانسپورٹ اور میڈیکل سہولیت دینے کا اعلان کیا۔ اساتذہ اور دیگر اسٹاف بہت خوشی اور اطمینان کا اظہار کررہا ہے ۔امید ہے کہ سفیر پاکستان ، قونصل جنرل پاکستان اور دیگر حکومتی افسران ان لوگوںکی حوصلہ افزائی کرینگے، ضرورت اس بات کی ہے کہ سعودی قوانین کی روشنی میں جلد انتظامی کمیٹی قائم ہو،وہ جائزہ لے کہ اسکول کے لئے بہترین پرنسپل کون ہوگاچاہے یہاں سے یا پاکستان سے ، نیز اس اسکول کی فیسیں جدہ میں موجود تمام اسکولوںکی فیسوں سے کم ہیں ، والدین کو اعتماد میں لیکر اس پر توجہ دی جائے ، ایک اطلاع کے مطابق بے شمار بچے ایسے ہیں جنکی گزشتہ ایک سال سے فیس ہی ادا نہیں ہوئی اس صورتحال میںکوئی ادارہ کیسے بہتر چل سکتا ہے ، چونکہ اساتذہ کی تنخواہوں کا ذریعہ فیس ہی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی تعلیمی ماحول کو بہتر بنایا جائے ۔ اسکول سے گزشتہ دنوں کچھ اساتذہ کو برطرف کیا گیا راجہ اقبال کی سربراہی میں کمیٹی نے ان میں سے اکثر اساتذہ کو بحال کردیا ہے تاکہ وہ بھی اسکول کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرسیکیں۔