تحفہ
میں اس کے لئے جب بھی کوئی تحفہ لیتا تھا، میرے لاشعور میں ایک خوف ناچتا رہتا تھا۔۔وہ دو دن پہنے گی۔۔تیسرے دن وہ معمولی سی مالا خود ہی ٹوٹ کر بکھر جائے گی،وہ سو روپے کی سستی سی بالیاں اور وہ سیل سے خریدا ہوا نیلا سکارف وہ دو مہینے بعد ہی کسی کو دے دے گی۔۔میں اس کی آنکھوں میں اپنے دیئے گئے تحفے کے لئے ستائیش کی امید نہیں رکھتا تھا۔'تمہارے لئے کچھ لایا تھا۔۔تمہاری سائیڈ ٹیبل پر رکھا ہے ۔' بس اتنا کہہ دیا کرتا تھا۔۔وہ چمکتے پتھر پہننے کی عادی ان معمولی موتیوں سے کہاں متاثر ہو گی۔میں ایسا سوچا کرتا تھا۔۔۔
اس کی امی کی سالگرہ تھی جب میں اپنا بہترین تھری پیس پہن کر تیار ہوا۔اس نے تیاری میں میری مدد مانگی اور مجھے اپنی الماری سے ایک لال ڈبہ لانے کو کہا۔میں نے جونہی اس کی الماری کھولی تو میری زندگی کا بہترین منظر میرے سامنے تھا۔اس مختصر عرصے میں میرے دئیے گئے تمام تحفے ،معمولی سی معمولی چیز,اس نے ایک قرینے سے سنبھال رکھی تھی۔انک پین،کانچ کی لال چوڑیاں،سبز رنگ کی چنری، ایک اخبار پر چھپی منیر نیازی کی نظم، ایک چھوٹا سا تاج محل، شیشے میں بند ناچتی سنڈریلا اور شہزادہ۔جیسے کوئی معتبر مہمانوں کو گھر کے بہترین کمرے میں بٹھاتا ہے ۔جیسے کوئی قیمتی خزانہ حفاظت سے رکھتا ہے کہ کہیں کھو نہ جائے ۔۔
میں نے بڑے مان سے گنگناتے ہوئے الماری بند کی۔آج میرے بے چین دل کو یہ دیکھ کر قرار آ گیا تھا کہ میری زندگی میں شریک عورت میرے معمولی تحفے میں چھپا قیمتی خلوص ڈھونڈ نکالتی ہے ۔۔اور اسے سنبھال سنبھال کر رکھ رہی ہے ۔۔آج مجھے احساس ہوا کہ میں بہت امیر ہوں..