جمعرات ‘ 22 ؍ ذوالحج 1441 ھ‘ 13؍ اگست 2020ء
عمران کو سیاست میںآ کر بتائوں گا نظام کیسے چلاتے ہیں: جاوید میانداد
اب معلوم نہیں یہ گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے والی بات ہے یا کچھ اور۔ جاوید میانداد ایک سُلجھے ہوئے کھلاڑی اور اچھے انسان ہیں۔ انہوں نے جس طرح وزیر اعظم پر تنقید کی ہے اس کی تو شاید خود عمران خان کو بھی توقع نہ ہو گی۔ میانداد ایک جارحانہ بیٹسمین تھے۔ ان کا یہ بیان بھی ان کے کرکٹ والے چوکوں ،چھکوں کی طرح ہر طرف ہلچل مچا رہا ہے۔ انہیں غصہ یہ بھی ہے کہ کرکٹ بورڈ میں نااہل لوگ بھرتی کیوں کئے گئے۔ اب وہ کھل کر کہہ رہے ہیں کہ خان صاحب کو کرکٹ میں چلانے والا میں تھا‘ نہیں، میں ان کا کپتان تھا۔ اسی پر بس نہیں بلکہ جاوید میانداد نے اس کے ساتھ یہ دھماکہ بھی کیا کہ وہ سیاست میں آ کر خان صاحب کو بتائیں گے کہ ملکی نظام کیسے چلایا جاتا ہے۔ اب خدا خیر کرے۔ کیا ہمارا سیاسی نظام اتنے کرکٹروں کا بوجھ اُٹھا سکے گا۔ پہلے عمران خان نے کونسا تیر چلا لیا۔ اب جاوید میانداد اور شاہد آفریدی بھی سیاست میں آنے کا سوچ رہے ہیں۔ یہ دونوں کبھی ہلکے اور کبھی سخت لہجے میں حکومت پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔ باقی سیاستدانوں سے تو وزیراعظم عمران خان اچھی طرح نمٹ رہے ہیں۔ اب دیکھنا ہے وہ ان کرکٹروں کا مقابلہ کس طرح کرتے ہیں۔ کیوںکہ سُنا ہے لوہے کو لوہا ہی کاٹتا ہے۔ عوام تو چاہتے ہیں کہ کوئی آئے جو نظام کو درست طریقے سے چلائے تاکہ انکے مسائل حل ہوں۔
٭٭٭٭
لاہور سے بارش کا جمع شدہ پانی نکالنے میں واسا ناکام
کیا وقت تھا جب دوسرے علاقوںکے لوگ لاہور کی صفائی دیکھ کر جلتے تھے اور کہتے تھے شریف برادران نے اسے پیرس بنا دیا ہے۔ یہی کچھ کبھی لاڑکانہ کے بارے میںکہا جاتا تھا مگر افسوس لاڑکانہ ویسے کا ویسا ہی رہا پیرس نہ بن سکا۔ البتہ لاہور صفائی کے لحاظ سے ملک بھر میں نمبر ون ضرور تھا۔ پھر وقت بدلا تو ہماری موجود ہ صوبائی حکومت کی مہربانی سے بارش کے بعد لاہور پیرس کی بجائے وینس ضرور بن جاتا ہے یہ بھی کوئی کم اعزاز نہیں۔ پیرس نہ سہی لاہور کی قسمت میں وینس کہلانا تو لکھا ہے۔ لاہور میں نکاسی آب کی ذمہ داری واسا پر عائد ہوتی ہے۔ کشمیری زبان میں ’’واسا‘‘ ہاتھ پر ہاتھ مارنے کو کہتے ہیں جسے ہم تالی بجانا بھی کہہ سکتے ہیں۔ سو اب واقعی واسا والے موبائل شوٹ سے اپنی کارکردگی ریکارڈ کرا کے تالیاں بجا رہے ہیں۔ ادھر لاہور میں بارش کے 3 روز بعد بھی نشیبی علاقوں ، محلوں اور پوش آبادیوں میں جمع ہونے والا پانی شہریوںکے لیے اذیت کا باعث بنا ہوا ہے جس سے کرونا کے بعد ملیریا اور ڈینگی پھیلنے کا خطرہ ہے۔ بارش کی وجہ سے تفریحی پارک سوئمنگ پولز میں بدل چکے ہیںجہاں بچے جمع ہونے والے آلودہ پانی میں کھیلتے کودتے تیراکی کرتے نظر آ رہے ہیں۔ واسا نہ سہی صوبائی حکومت ہی بارش کے بعد بنے ان جوہڑوں اور سوئمنگ پولز سے نکاسی آب کا فوری حکم جاری کرے تاکہ عوام کو اس اذیت سے نجات ملے۔ اس طرح لاہور پھر وینس سے پیرس بن سکتا ہے۔
میٹرو اور سپیڈو بس کی بحالی سے عوام نے اطمینان کا سانس لیا
کرونا کی وجہ سے مسلسل5 ماہ میٹرو بس سروس معطل رہی جس کی وجہ سے سستے ٹکٹ پر طویل سفر کرنے والے مسافروں کو بہت پریشانی رہی۔ مگر اب ان کی پریشانی ختم ہو گئی اور گزشتہ روز سے میٹرو بس سروس دوبارہ شروع ہو گئی تاہم حکومتی حفاظتی و احتیاطی اقدامات پر عمل کرتے ہوئے ان بسوں میں کھڑے ہو کر سفر کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ میٹرو بس سروس ایک ارزاں سفری سہولت ہے جس کے لاکھوں مسافر عادی ہو چکے ہیں۔ یہ پہلے صرف لاہور اور جڑواںشہروں راولپنڈی تا اسلام آباد ہی رواں دواں نظر آتی تھی اب پشاور میں بھی بی آر ٹی کے نام سے اس کا افتتاح وزیر اعظم عمران خان آج کریں گے۔ اسطرح پشاور میٹرو بس کی سفری سہولت مہیا کرنے والا تیسرا شہر بن جائے گا۔ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کیونکہ اس منصوبے کی تکمیل کی خاطر پشاوریوں نے بہت عرصہ تکالیف برداشت کی ہیں۔ ابھی بھی اس منصوبے پر کام ہو رہا ہے۔ اسی طرح لاہور میں سپیڈو بس سروس بھی بحال ہو گئی ہے۔ یہ بھی ایک سستا سفری ذریعہ ہے۔ جس میں ہزاروںافراد روزانہ نہایت آرام سے سستے داموں طویل سفر طے کرتے ہیں۔ اب میٹرو اور سپیڈو کو سڑکوںپر رواں دواں دیکھ کر لوگوںنے اطمینان کا سانس لیا ہے۔ یوم آزادی سے قبل یہ حکومت کا عوام کے لیے ایک اچھا تحفہ ہے۔
٭٭٭٭
قومی اسمبلی قواعدو ضوابط کمیٹی کے ارکان نے فیملیز کے لیے اضافی ائیر ٹکٹ مانگ لئے ۔
پہلے کیا ہماری قومی اسمبلی کی مختلف کمیٹیوںکے ارکان کم فوائدسمیٹ رہے ہیںکہ اب ان کی رال مزید ٹپکنے لگی ہے۔ اب وہ چاہتے ہیںکہ ان کے گھر والوں کو بھی ہوائی جہاز میںسفر کے لیے اضافی ٹکٹ فراہم کئے جائیں۔ اب بھلا کوئی ان سے پوچھے کہ جناب آپ کو قومی اسمبلی کی کمیٹی کے اجلاسوںمیں شرکت کے لیے مفت ہوائی سفر فراہم کیا جاتا ہے۔ کیا ان اجلاسوںمیںآپ کے اہلخانہ بھی شرکت کرتے ہیں کہ انہیں بھی یہ سہولت دی جائے۔ ویسے بھی ٹکٹوںکے علاوہ ان کمیٹیوںکے ارکان کو کافی تنخواہ، اعزازیہ اور دیگر مراعات بھی ملتی ہیں۔ اب اگر کسی کے اہلخانہ کو شوق ہے سفر کرنے کا سیرو تفریح کا اسلام آباد دیکھنے کا تو وہ اپنے پلے سے بھی ہوائی جہاز کے ٹکٹ خرید سکتے ہیں۔ عوام کے خون کمائی کے پیسوں سے عیاشی بہت ہو چکی۔ اب عوام کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو رہا ہے۔ اشرافیہ بڑی ڈھٹائی سے اپنے لیے مراعات مانگتی ہے پھر حاصل بھی کر لیتی ہے۔ کیا انہیںکبھی یہ خیال بھی آیا ہے کہ جن کے سر پر وہ یہ عیاشی کر رہے ہیں ان کو بھی کوئی معمولی سی ہی مراعات دے دی جائیں۔ ہوائی جہاز کی نہ سہی بسوں میںمفت سفر کی ہی رعایت مل جائے تو عوام اس پر ہی حکومت کا شکریہ ادا کرتے نظر آئیںگے۔ ہوائی سفر کی مراعات اشرافیہ کو ہی مبارک ہوں مگر غریب عوام کو بھی کوئی نہ کوئی مراعات ملنی ہی چاہئے۔ آئسکریم نہ سہی ایک لولی پاپ ہی سہی۔
٭٭٭٭٭