وزیر اعظم عمران خان مظفر آباد اسمبلی میں
وزیر اعظم عمران خان مقبوضہ کشمیر کے یوم استحصال کے موقع پر مظفر آباد گئے جہاں انہیں آزاد کشمیر اسمبلی سے ایک مہمان کے طور پر خطاب کرنا تھا اور وادی کشمیر میں بھارتی محاصرے، کرفیو اور لاک ڈائون کا ایک سال مکمل ہونے پر بھارت کے جبر و ستم کی مذمت کرنا تھی۔
آزاد کشمیر اسمبلی کے ارکان نے ایک دوکو چھوڑ کر حزب مخالف کا کردار ادا کیا وہ بھول ہی گئے کہ وزیر اعظم ان کے مہمان ہیں اور وہ ان کی عزت افزائی نہیں کر سکتے تھے تو ان کو ہدف تنقید تو نہ بناتے۔، یہ آل پارٹیز کانفرنس نہیں تھی جہاں ہر ایک کو اپنا اپنا نقطہ نظر بھی پیش کرنا ہوتا ہے۔ یہ کوئی بند کمرے کااجلاس بھی نہیں تھا۔ اس کاروائی کوساری دنیا میں براہ راست نشر کیا جا رہا تھاا ور اسے دیکھ اور سن کر سب سے زیادہ خوشی بھارت کوہوئی اور مودی تو باغ باغ ہو گیا۔ اور سب سے زیادہ مایوسی مقبوضہ کشمیر کے مجبور و بے کس مسلمانوں کو ہوئی
اس اسمبلی میں فاروق عبداللہ ،عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی ،غلام نبی آزاد بھی بیٹھے ہوتے وہ وزیر اعظم عمران خان کا والہانہ استقبال کرتے اور اپنے ماضی کے کردار کی معافی مانگتے۔ مگربحث کیا ہوئی کہ کشمیر کا نقشہ پاکستان میںمیں دکھایا گیا ہے توکس سے مشورہ کیا ہے کشمیری ا س مسئلے کے اصل فریق ہیں، انہیں تو اعتماد میں لیا ہی نہیں گیا۔
آیئے نقشے کی بات کر لیتے ہیں، نقشہ بھارت کو چبھنا چاہئے تھا جس طرح نیپال نے نیا نقشہ جاری کیا ہے تو بھارت اس پر بلبلا اٹھا ہے۔ ایک منحنی سا سا ملک جسے بھارت بوٹ کی ایک ٹھوکر مارے تو یہ سرمہ بن جائے مگرنیپال کے نئے نقشے نے بھارت کی نیندیں حرام کر دی ہیں ۔ اور ایک نقشہ بھارت نے بھی جاری کیا ہے جس میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو اپنی حدود میں دکھایا ہے۔ ۔ نقشوں کی ایک تاریخی اہمیت ہوتی ہے۔ پاکستان کا پہلا نقشہ انیس سو تینتیس میں چودھری رحمت علی نے جاری کیا تھا، تب تو مسلم لیگ ،احرار، دیوبند، بریلوی، وہابی اور یونینسٹ میں سے کسی نے نہیں کہا کہ کیا ہم سے کیوں نہ پوچھا۔ بر صغیر کے کسی مسلمان نے رحمت علی پر کوئی اعتراض نہیں کیا، کم از کم رحمت علی نے بر صغیر میں مسلمانوں کی نئی مملکت کو ایک نام تو دیا تھا۔
اب ایک اور نقشے کا ذکر کرتا ہوں ۔ یہ نقشہ عالمی صہیونی تنظیم نے جاری کیا ہے ، صدیوں پہلے جاری کیا۔ اوراس میں عرب ملکوں کی بات تو نہیں کرتے ، انہوںنے مدینہ منورہ کو گریٹر اسرائیل کے نقشے میں ظاہر کیا۔ مسلمان جب بھی اس نقشے کو دیکھتے ہیں تو خون کے آنسو روتے ہیں کہ کیا ان سے روضہ رسول ﷺ اور مسجد نبوی اور جنت البقیع چھن جائے گی نعوذ باللہ۔ نعوذ باللہ۔ نعوذ باللہ مگر یہ نقشہ ہر مسلمان کے دل میں نیزہ بن کر چبھتا ہے۔ تو پاکستان کا نیا نقشہ بھارت کے دل کوچیرنے کے لئے ہے۔
پاکستان سلامتی کونسل کی قرارداوں کااحترام کرتا ہے ۔ وہ ستر سال سے اس حق میں ہے کہ کشمیریوں کو حق حاصل ہے کہ وہ پاکستان یا بھارت کے ساتھ کسی ایک کے ساتھ شامل ہو جائیں۔ نقشہ چھاپنے سے پاکستان نے اپنے آئین سے کوئی تین سو ستر نامی آرٹیکل خارج نہیں کیا۔ آزاد کشمیر کو ایک صوبہ نہیںبنا لیا گیا۔ کسی کوحتجاج کرنا ہے تو مودی کے ان ریمارکس پر کرے کہ جس طرح بنگلہ دیش کے عوام کو حقوق دلوائے تھے ا سی طرح آزادکشمیر کو بھی حقوق دلوائے گا۔ کیا یہ وہی حقوق ہیں جو مقبوضہ کشمیر کو مودی نے دیئے ہیں اور کیا آزادکشمیر کو یہ حیثیت قبول ہو سکتی ہے۔ میرا ایمان ہے کہ ہر گز نہیں۔
مجھے وزیر اعظم آزاد کشمیر کے خطاب پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان امریکہ گئے تو صدر ٹرمپ نے ان کو کھری کھری نہیں سنائیں ، یہ نہیں کہا کہ ناراض ہوتے رہیں میں تو حق بات کرکے رہوں گا۔ صدر ٹرمپ نے تو نئی دلی میںمودی اور اس کی پوری جنتا کے سامنے کہا کہ عمران خان گریٹ آدمی ہے میرا دوست ہے مجھے پسند ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے مسلمان بھارتی فوج کے رحم کرم پر ہیں مگر آزاد کشمیر کے لوگوں کی حفاظت کے لئے پاکستان کی فوج کنٹرول لائن پر جانیں دیتی ہے اور ابھی نندن کے طیارے کو مار گراتی ہے کہ آزاد کشمیر بھارتی مظالم اور جبر وستم سے محفوظ ہے توپاک فوج کی قربانیوں کے صلے میں۔
میں دا دیتا ہوں مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان کے بیٹے اور اپنے بھائی سردار عتیق کوجنہوںنے صاف لفظوںمیں کہا کہ مسلم کانفرس نے پہلے دن ہی سے قراردادالحاق پاکستان منظور کر لی تھی۔ جنہوںنے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا بچہ بچہ کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگاتا ہے وہ شہید ہوتے ہیں تو پاک وطن کے سبز ہلالی پرچم کوکفن بناتے ہیں۔
میرا مشورہ ہے کہ آزاد کشمیر اسمبلی انتظار کرے کہ اقوام متحدہ کب استصواب منعقد کراتی ہے تو پھر وہ اپنا فیصلہ سنا دیں ، وزیر اعظم پاکستان تو آزاد کشمیر کی قسمت کا خود فیصلہ سنانے نہیں گئے تھے۔ انہوں نے مودی کے تکبر کی بات کی اور یہ تکبر ہر کسی کو ڈبو دیتا ہے، نپولین ڈوبا ۔ہٹلر ڈوباا ور اب مودی ڈوبے گا۔ یہ کہنے میں کیا غلطی ہے۔ کس کے جذبات مجروح کئے گئے۔ یہ تو دنیا کے ضمیر کی آواز ہے جو عمران خان کے ہونٹوں سے نکلی۔
وزیر اعظم پاکستان نے تحریک حریت کشمیر کے بزرگ راہنما سید علی گیلانی کے لیے نشان پاکستان کے ایوارڈ کا اعلان کیا، یہ اعزاز ان سب کشمیریوں کا ہے جنہوں نے اس تحریک حریت کو اپنا خون دیا اور اپنی عصمت لٹائی۔ اور پیلیٹ گنوں سے اپنی بینائی سے محروم ہوئے۔ وزیر اعظم پاکستان نے ان کو ایک آس دی ہے۔ ایک روشن مستقبل کی نوید سنائی ہے۔ اور چناروں کی آنکھوں سے بہنے والے خون کے آنسو پوچھنے کی کوشش کی ہے۔