کیا ہم آزادی کے ثمرات سے مستفید ہورہے ہیں
پاکستان کو بنے 71 برس بیت گئے مگر ابھی تک پاکستان مصیبتوں میں گھرا ہوا ہے ۔ ان میں سے کچھ تو بیرونی مصیبتیں ہیں جن میں سرفہرست بھارت ہے جو ابھی تک اس بات کو ہضم نہیں کر سکا کہ اس کا ایک ٹکڑا کٹ کر نہ صرف پاکستان بن گیا بلکہ اقوام عالم میں امن و آشتی کا علمبردار بھی بن گیا۔ پاکستان کو نیچا دکھانے کیلئے ہر وقت کڑھتے رہنا اور کوئی نہ کوئی سازش کرتے رہنا بھارت کی پرانی عادت ہے۔ دوسری مصیبتیں ہمارے اندر کی ہیں جو ہم نے خود اپنے اوپر لاگو کی ہیں۔ ان کی سے چھٹکارا پانا بالکل ممکن ہے اگر ہم ارادہ مضبوط کر لیں ۔ بس ہم سب اپنا اپنا حصہ اس کی ترقی اور بقاء کے لئے لگا دیں تو پاکستان صف اول کے ممالک میں کھڑا ہوگا۔ تاریخ میں پاکستان وہ ملک ہے جس نے71 سال کی عمر میں 8 جنگیں لڑیں۔ اول تقسیم کے وقت1948 کشمیر کی جنگ، 1965 میں ہندوستان کی مسلط کردہ جنگ، 1971 میں ہندوستان کی مسلط کردہ جنگ اور مشرقی پاکستان کی علیحدگی ، 1999 میں کارگل کی جنگ، دنیا کی سپر پاور روس سے افغانستان میں جنگ، دنیاکی سب سے بڑی 50 لاکھ مہاجرین کی فوج کو اپنے ملک میں پناہ دی۔ موجودہ سپر پاور امریکہ سے جنگ اس کے باوجود پاکستانیوں پاکستان زندہ بلکہ ایٹمی قوت بھی ہے۔ ہمارے خلاف اسرائیل، بھارت اور امریکہ نے اتحاد کیا اور اب افغانستان کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا ۔ ہمارے ہاں دہشت گردی ، قتل و غارت کا بازار گرم کیا۔ مگر ہم نے ہمت و جوانمردی سے سب کچھ سہہ لیا۔ اللہ کے کرم سے اب تک یہ شیطانی طاقتیں ناکام رہی ہیں اور انشاء اللہ ناکام رہیں گی۔
ہماری اندرونی کمزوریوں میں سب سے بڑی کمزوری تقریبا ہرشعبے میں کرپشن کا بول بالاہے۔ سول بیوروکریسی ہو یا تعلیمی ادارے، سرکاری محکمے ہوں یا کھیل کے شعبے، صحت کے اداروں ہوں یا مالیاتی ادارے، کرپشن ملک کی صفوں میں سرایت کرچکی ہے۔کرپشن کی پہلی شکل رشوت ہے ۔ رشوت سے شروع ہونے والی کرپشن کی داستان کے کئی باب ہوتے ہیں۔ ریکارڈ میں خردبرد کے علاوہ غبن اور دھوکا دہی بھی کرپشن کے زمرے میں آتاہے۔نا اہل اور احساس ذمہ داری سے مبرا افراد کی تعیناتی بھی کرپشن کی ایک قسم ہے۔ کلیدی عہدوں پر بیٹھے افراد میں تجربے کی کمی بھی اداروں کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے کا سبب ہے۔بڑے عہدے پر آکر خود کو فرعون سمجھنا اور ملازمین کی حق تلفی کرکے ملک کی خدمت کبھی نہیں کی جاسکتی۔
بالکل ایسے ہی سیاست کے میدان بھی بھی قیادت کا فقدان ملک کی ترقی کیلئے نقصان دہ ثابت ہواہے۔سیاست میں آج جو کچھ ہو رہا ہے دنیا بھرمیں پاکستانی سیاست کامذاق اڑایاگیاہے۔سابق وزیر اعظم کو جیل ہونا، ایک دوسرے پر غلیظ الزامات ، یہ وطن کی شان نہیں بے عزتی کا باعث ہیں۔ قوم کیلئے کوئی رول ماڈل نہ ہونے سے بھی لوگوں میں بڑھتی مایوسی کاکوئی سدباب نہیں۔کبھی جمہوریت ، کبھی مارشل لاء ، سیاسی عدم استحکام بھی ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ رہا۔ سیاست دانوں کی جانب سے بلند بانگ دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے۔سیاستدانوں کی ذاتی دلچسپی لیکن ملک کے ساتھ سنجیدہ نہ ہونیکی وجہ سے قوم میں بے چینی بڑھتی چلی گئی۔ کسی بھی رہنما نے ملک کو درپیش حقیقی مسائل کوحل کرنے کیلئے کچھ نہیں کیا۔ صرف سبز باغ دکھائے۔ جھوٹے وعدے کیے اور الزام تراشیاں کر کے مسائل کا ملبہ پچھلی حکومتوں پرڈالا۔ لیکن خود کوئی مثبت اقدام نہ کیا۔
دیکھا جائے تو پاکستان اور بھارت کی برطانوی راج سے آزادی کو 71 برس گزر چکے ہیں۔ آزادی کے وقت دونوں ہے ریاستیں اقتصادی طور پر قریباً ایک سی تھیں، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے درمیان ہر میدان میں فرق بڑھا ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے میں آج بھی جنوبی ایشیا اقتصادی ترقی کے اعتبار سے کہیں پیچھے ہے۔ ہمارے آس پاس برطانیہ ہی سے آزادی لینے والے شمال مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک جنوبی ایشیا کے مقابلے میں کہیں آگے نکل چکے ہیں۔
گو کہ آزادی کے وقت بھارت کو یہ فوقیت حاصل تھی کہ وہاں برطانوی حکومت کی جانب سے بنائے گئے ادارے موجود تھے۔ اسی طرح شہری آبادی، صنعت اور ٹرانسپورٹیشن انفراسٹکچر کے اعتبار سے بھی بھارت کی حالت پاکستان سے بہتر تھی۔ مگر دوسری جانب پاکستان زراعت کے شعبے میں بھارت سے کہیں آگے تھا کیونکہ برصغیر کے انتہائی زرخیز سمجھے جانے والے علاقے پنجاب کا بڑا حصہ پاکستان کے حصے میں آیا تھا۔ بھارت نے اپنے انفراسٹکچر کو مزید بہتر کیا۔ ریلوے ، روڈز، صنعت کو فروغ دیا۔ مگر ہم نے اپنی نا اہلی کی وجہ سے اپنی قابل فخر زراعت کو نقصان پہنچایا۔ اب ہم آلو، پیاز ، ٹماٹر بھارت سے درآمد کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں ریلوے کا جو حال ہے وہ سب کو معلوم ہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور میں ریلوے بالکل ختم ہونے کو تھی مگر ن لیگی حکومت میں ریلوے کو کچھ سنبھالا ملا مگر ابھی بھی یہ ہمارے لئے قابل فخر نہیں۔ ریلوے ابھی بھی خسارے میں ہے صرف کچھ بہتری آئی ہے۔ جہاں تک روڈز کا سوال ہے تو موٹر ویز اور ہائی ویز کا جال بچھا ہے اس شعبہ میں ہم نے واقعی کافی ترقی کی ہے۔ سی پیک کے آجانے سے روڈز کا سٹرکچر نیا بن رہا ہے۔
اب سی پیک کے ذریعے حکومت اقتصادی راہ داری کے منصوبے پر کام کر رہی ہے، جس سے چینی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کر رہے ہیں اور ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس طرح پاکستانی اقتصادیات میں اگلے پانچ برسوں کے دوران نمایاں تیزی پیدا ہو سکتی ہے۔
آج کی نسل پاکستان سے محبت تو ضرور کرتی ہے کیونکہ یہ ان کے خون اور گھٹّی میں شامل ہے لیکن محبت کا وہ جنون اور عشق جو دیوانگی کی حد تک ہمیں اپنے سے پچھلی نسل میں نظر آتا تھا، آج مفقود ہے۔ آئیے ہم عہد کریں کہ ہم اپنی شبانہ روز جدوجہد سے نہ صرف اپنے وطن کو عظیم سے عظیم تر بنائیں گے بلکہ اپنی آئندہ نسلوں میں وہ جنون اور دیوانگی بھی پیدا کریں گے جو ہمارے پیارے وطن کو معراج تک پہنچا دے گی۔ انشاء اللہ