نظر بندی کیا ہے آدمی سب کچھ دیکھ رہا ہوتا ہے لیکن اسے کچھ دکھائی اورسجھائی نہیں دیتا وہ صرف وہی چیزیں دیکھ پاتا ہے جو اس کا عامل چاہتاہے۔ جادو اورجادوگری کیا تھی عام انسانوں کے حواس خمسہ کو معطل کرکے ان پر قابو پانے کے کمالِ ہنر کوعامل معمول اورجادوگری کانام دیا جاتاتھا۔ حسن بن صباح نے اپنے فدائین کیسے تیار کیے تھے جو ہر لمحہ ایک اشارے پر جان ارزاں کیے رکھتے تھے وہ مکمل ہوش وحواس میں ہوتے تھے یہ کمال تھا اسی نظربندی کا جادوگری کا جسے اب (perception management) کہا جاتا ہے جس میں مہذب دنیا خاص طورپر امریکیوں نے کمال فن حاصل کرلیا ہے اوراس فن کوبام عروج پر پہنچادیا ہے۔ یہ سب اس لیے یادآرہا ہے کہ عام انتخابات 2018 کو جس دیدہ دلیری سے متنازعہ بنادیا گیا ہے اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔اگرکوئی دیدہ وبینا یہ کہنے کی جسارت کرلے کہ پولنگ ڈے پرکوئی دھاندلی نہیں ہوئی معمول کی بے ضابطگیاں اورپہلی بار آزمایا جانے والا تنائج کی خبرترسیل کا نظام ناکام ہوگیا تھاتوآپ کو مشکوک انداز میں دیکھاجاتاہے۔ یہ بالکل یہودیوں کے قتل عام (Holocaust ) کی طرح مقدس حقائق بنادیاگیاہے جس سے انکار کفر سے بھی بدترایسا جرم ہے جس کی سزا بھی مہذب دنیا نے مقررکررکھی ہے اس پر تحقیق کے تمام دروازے بھی بند کردیئے گئے ہیں۔ بالکل اسی طرح پاکستان میں عام انتخابات 2018 میں ہونے والی نام نہاد دھاندلی کو بھی (Holocaust) کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ پہلاالزام یہ تھا کہ نتائج کی ترسیل کانظام جان بوجھ کر خراب کیاگیا اس بارے میں عمر سیف کی وضاحت کو دانستہ قابل توجہ نہیں سمجھا گیا ہے جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ نادرا کے بنائے ہوئے اس پروگرام کے بارے میں انہوں نے بروقت الیکشن کمشن کو آگاہ کردیا تھا کہ یہ نظام دباﺅ پڑنے پر بیٹھ جائے گا اوراس کی خامیوں کا تفصیلی تجزیہ الیکشن کمیشن کو پیش کردیا گیا تھا لیکن کوئی اس طرف توجہ دینے کو تیارنہیں ہے کہ یہ ان کے موقف کے خلاف ہے۔
پولنگ کے دن ہونے والی بے ضابطگیوں کے بارے میں کوئی باضابطہ شکایت موجود نہیں صرف یہ کہاجارہا ہے کہ جہاں سی سی ٹی وی کیمرے موجود تھے ان کا رخ آسمان کی طرف تھا سوال یہ ہے کہ یہ کتنے پولنگ سٹیشنوں پر موجود تھے ایک بہت ہی اہم سوال یہ ہے کہ وسطی پنجاب میں لاہورسمیت 9 اضلاع میں تحریک انصاف کوبدترین انتخابی شکست کیسے ہوگئی جہاں سے قومی اسمبلی کی 42 نشستوں میں سے صرف 8 نشست حاصل کرسکی۔ ضلع گوجرانوالہ کی حدتک یہ کالم نگارذاتی طورپر اندرونی جوڑتوڑ کا براہ راست مشاہدہ کرتا رہا کہ میرا ووٹ آج تک آبائی گاوں بڈھاگورائیہ میں ہی درج ہے اسلام آباد سے خاص طوپر صرف ووٹ ڈالنے کے لیے آناجانا کم وبیش 10سے 15 ہزار روپے۔ میں پڑتا ہے۔ وہاں پر نون لیگ کے امیدوار ایک لاکھ 03ہزارووٹ لے کر فاتح رہے جبکہ تحریک انصاف کے بلال اعجاز چودھری 90ہزارووٹ حاصل کر سکے۔ کہتے ہیں کہ وسطی پنجاب میں شکست فاش پر تاحال تحریک انصاف میں کہرام برپاہے۔ خاص طورپر عمران خان بار باراستفسارکرتے ہیں کہ ہم کیسے ہارگئے۔ گوجرانوالہ کی شکست کے حوالے سے گفتگو کی تفصیل کچھ یوں ہے ایمن آباد والا ساجد کیسے ہارگیا انہیں بتایاگیا کہ اسے ٹکٹ نہیں دیاگیا تھا۔ اچھا گوجرانوالہ سے رانا نعیم الرحمن کو کیا ہوا تو بتایا کہ ضلعی صدرکوبھی ٹکٹ نہیں ملا تھا عمران خان سر پکڑ کر بیٹھ گئے کہ جو لوگ تحریک انصاف کا چہرہ تھے انہیں ٹکٹ نہیں ملے تو ہم نے خاک جیتنا تھا۔ کہتے ہیں کہ ضلع گوجرانوالہ میں صرف شریف النفس ایس اے حمید واحد امیدوار تھے جنہیں عمران خان جانتے تھے اور جو پارٹی کاچہرہ تھے ضلع منڈی بہاوالدین سے ساہیوال تک نون لیگ نے جھاڑوپھیر کررکھ دی اور انتخابات میں پھر بھی دھاندلی کے نعرے لگائے جارہے ہیں ویسے سب سے بڑے عملیت پسند زعیم قادری ثابت ہوئے ہیں جنہوں نے حمزہ اورشہباز کوللکار کرصرف چند سو ووٹ لیے۔ سنتے ہیں کہ ان کی اہلیہ عظمیٰ قاری اسی طمطراق سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر رکن پنجاب اسمبلی کا حلف اٹھائے گی۔ سنتا جاشرماتاجا۔ 2013میں بلال اعجاز 70ہزار ووٹ لے سکے تھے جبکہ نون لیگ کے امیدوار نے ایک لاکھ ووٹ حاصل کیے تھے اس وقت جب عمران خان صاحب نے 35 پنکچروں اوردھاندلی کاواویلا شروع کیاتونون لیگ اورشریف خاندان بارے تمام ترتحفظات کے باوجود خاکسار نے کم از کم 10 کالم انہیں صفحات پر لکھے اور ثابت کیا کہ 2013کے عام انتخابات میں کوئی منظم دھاندلی نہیں ہوئی تھی۔
جہاں تک لاہور کے موجودہ حلقے 131کا تعلق ہے کہ 2013میں صرف 25پولنگ سٹیشنوں پر تحریک انصاف کے پولنگ ایجنٹ تھے باقی سو سواسو سٹیشنوں کا علم تک نہیں تھا اس بار بھی تاریخ دہرائی گئی لیکن ووٹوں کاتناسب اتنا زیادہ تھا کہ خواجہ سعد رفیق معمولی فرق سے ہارگئے اس مرتبہ کراچی کی گلیوں اورنالیوں سے ووٹ برآمدکئے گئے ہیں۔ نیویارک میں میرے مستقل میزبان معوذ صدیقی لکھتے ہیں “ابھی ابھی سنئیر کالم نگار حسن مجتبی سے جیکسن ہائٹس نیو یارک میں ملاقات ہوئی پوچھ رہے تھے یہ کیسے الیکشن ہیں کہ آج بھی ووٹ حرامی بچوں کی طرح (کراچی کی) گلیوں اور نالیوں میں سے پڑے ہوئے مل رہے ہیں ”کراچی کی کچرہ کنڈیوں سے سرگودہا کے کسی حلقے کے فارم 45/A برآمد ہوئے ہیں جس کا وہاں سے برآمدہونا ناقابل فہم ہے۔
عالمی ایجنڈا’ اقوام متحدہ کو غیر جانبدار فریق کی حیثیت سے پاکستان کے معاملات میں دخل اندازی کی راہ ہموار کرنا ہے جس پر پاکستانی نام نہاد سول سوسائٹی متفق اور متحد ہو چکی ہے۔ پاکستان کو گھٹنوں کے بل گرانے کا واحد راستہ یہ ہے پاک فوج کی عزت و عظمت کو تار تار کر دیاجائے اور یہ کام بڑے دھڑلے سے کیا جا رہاہے۔ عالمی ذرائع ابلاغ اس بات پر متفق ہوچکے ہیں کہ آج 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں بدترین دھاندلی کی جائے گی اور اس کے نتائج قابل قبول نہیں ہوں گے عام انتخابات کا عمل شروع ہونے سے پہلے ہی انتخابی دھاندلی کا اعلان کردیا گیا ہے اوریہ اعلان بین الاقوامی اخبارات اورٹی وی چینلز نے متفقہ طورپر کیا ہے۔ عام انتخابات کومتنازعہ بنانے کا سلسلہ تین ماہ پہلے شروع کردیا گیا تھا گذشتہ ہفتے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سربراہ’ بزرگ دانشور آئی اے رحمن نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ آمدہ انتخابات تاریخ کے گندے اوربدترین الیکشن ہوں گے جس میں دھاندلی کے بدترین مظاہرے کئے جائیں گے۔ یہ نوشتہ دیوار ہے کہ جناب نواز شریف محاذ آرائی کاراستہ اپنائیں گے کیونکہ وہ اس راہ پر بہت دور جا چکے ہیں اور اب ان کی واپسی ممکن نہیں رہی۔ دوسری طرف عالمی مافیا پاکستان پر مصائب کے پہاڑ توڑنے پر تلا ہوا ہے پاکستان کو بتدریج انتشاراورافراتفری کی طرف دھکیلا جارہا ہے جو کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے اعصاب کا امتحان ہوگا۔
جو دشمن چاہتا تھا وہ ہم خود کئے جارہے ہیں قومی ادارے ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑے ہیں اس کا بنیادی سبب مفادات سے جڑے سوچے سمجھے جذباتی رویے ہیں اللہ پاکستان کی خیر کرے ورنہ عالم کچھ یوں ایک پنجابی شاعر نے بیان کیا تھا:
شیشہ تانوں س±ٹ کے آکھ نیں آں
ربا خیر کریں ! اے ٹ±ٹے ناں
٭....٭....٭
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024