مضاربہ کیس : فراڈیوں کو نشان عبرت بنایا جائے
مضاربہ کیس میں احتساب عدالت نے قاری عبید اللہ کو 7 سال قید 38 کروڑ روپے جرمانے کی سزا دے دی۔ ملزم‘ مفتی احسان الحق کا ڈائریکٹر تھا۔ اسلامی بنکاری کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا۔
اسلامی بنکاری کے نام پر سادہ لوح عوام کو لوٹنے والے اس گروہ کے انیس ارکان زیر حراست ہیں۔ ایسے فراڈیوں کو سخت سے سخت سزائیں دے کر ہی ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کی جا سکتی ہے جو کبھی رقم ڈبل کرنے کبھی سو فیصد منافع اور کبھی سود سے پاک بھرپور منافع کے نام پر سادہ لوح افراد کو بے وقوف بناتے ہیں اور اربوں روپے لوٹ کر فرار ہو جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ حکومت عوام میں شعور بیدار کرنے کیلئے اور انہیںایسے جعلسازوں سے ہوشیار رہنے کے لئے میڈیا پر مہم چلائے تاکہ لوگ ان بہروپیوں سے ہوشیار رہ سکیںاور ان کے جھانسے میں آنے سے بچ سکیں۔ آئے روز ہمارے ہاں ایسی وارداتوں کا پتہ چلتا ہے۔ہزاروں افراد لٹتے ہیں مگر یہ فراڈیئے لوگوں کی ناخواندگی اور لالچ کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان کی جمع پونجی ہڑپ کر جاتے ہیں۔ ملک میں جعلسازی، فراڈ اور دھوکہ دہی کیخلاف قوانین موجود ہیں مگر ان پر عمل درآمدنہیں ہوتا۔ بااثر لوگ ان قوانین سے بچنے کی راہ نکال لیتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے قوانین کو مزید سخت بنایا جائے تاکہ کوئی فراڈیا بچ نہ سکے اور قانون کے شکنجے میں آئے ملزمان کو کڑی سزا مل سکے۔