کلبھوشن یادیو کیس پوری تیاری سے لڑا جائے
چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار سے گزشتہ روز بین الاقوامی لا اٹارنی جنرل بیرسٹر خاور قریشی نے ملاقات کی اور انہیں بلوچستان سے گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس کے بارے میں بریفنگ دی۔ بیرسٹر خاور قریشی کلبھوشن یادیو کے معاملے میں عالمی عدالت میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
بھارت نے آزادی کے فوراً بعد پاکستان کے خلاف سازشوں کاآغاز کر دیا تھا۔ اس مقصد کیلئے جاسوسی کا ایک خصوصی ادارہ قائم کیا گیا جسے (ریسرچ اینڈ انسیلسز ونگ RAW) کا نام دیا گیا۔ ”را“ کو پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے اور اسے غیر مستحکم کرنے کا ہدف دیا گیا۔ بدقسمتی سے ”را“ کو ان مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے پاکستان کے اندر سے ہی غدار مل گئے۔ بنگلہ دیش کا قیام ”را“ کی پہلی بڑی کامیابی تھی۔ اس کا اگلا ہدف بقیہ پاکستان تھا۔ اس حوالے سے کام کی ابتدا بلوچستان سے شروع کرنے کا پلان بنا کر۔ کلبھوشن یادیو کو اس مہم کا انچارج بنایا گیا۔ یادیو نے مسلم نام سے پاسپورٹ حاصل کرکے‘ ایرانی بندرگاہ چاہ بہار کو اپنی سرگرمیوں کا ہیڈ کوارٹر بنایا۔ پاکستان کی سالمیت کے ذمہ دار اداروںکی چابکدستی اور چوکسی کے باعث‘ کلبھوشن یادیو اپنے مشن پر آتے ہوئے ایران سے پاکستان داخل ہوتا ہوا پکڑا گیا۔ اس کے قبضے سے تخریب کاری کی دستاویزات‘ نقشے اور پاسپورٹ برآمد ہوا۔ اس پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلا‘ اسے بھرپور قانونی معاونت فراہم کی گئی۔ پہلے تو بھارت ”را“ کے کسی کلبھوشن یادیو نامی ایجنٹ کے وجود سے انکار کرتا رہا مگر جب جرم ثابت ہو جانے پر اسے سزائے موت ہوئی تو اسے اپنا شہری تسلیم کرنا پڑا۔ بھارت نے کلبھوشن یادو کی رہائی کیلئے عالمی رائے عامہ کے دباﺅ کا حربہ استعمال کرنے کی بھی کوشش کی‘ لیکن ناکامی پر اس مسئلے کو عالمی عدالت میں لے گیا۔ اگر تو ہم نے پوری محنت اور تیاری سے کیس لڑا اور عالمی عدالت انصاف بھارت اور اس کے اتحادیوںکے دباﺅ میں نہ آئی تو کوئی وجہ نہیں کہ کلبھوشن یادیو اپنے کئے کی سزا نہ پائے۔ وگرنہ ”را“ کے ایجنٹوں کے حوصلے مزید بڑھ جائیں گے اور بھارت کے مذموم منصوبوں کو شکست دینا مشکل ہو جائے گا۔