دشمن سی پیک کے در پے، دہشتگردوں کو منظم ہونے سے قبل کچلنا ہوگا
دہشتگردی: گلگت میں تین پولیس اہلکار شہید، بلوچستان میں3چینی انجینئرز سمیت8ایف سی جوان شدید زخمی
گلگت بلتستان کے علاقے کارگاہ میں پولیس چوکی پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 3 اہلکار شہید جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں 2 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے جبکہ پولیس نے 4دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لےکر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا۔اُدھربلوچستان کے ضلع چاغی کے شہر دالبندین میں سینڈک منصوبے کے ملازمین کی بس کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد زخمی ہوگئے۔ دھماکے کا نشانہ بننے والی بس چینی انجینئرز کو لے کر دالبندین ایئرپورٹ کی طرف جارہی تھی کہ دالبندین سے 5 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ بس سے کچھ فاصلے پر ہونے کی وجہ سے زیادہ نقصان نہیں ہوا، تاہم کھڑکیوں کے شیشے لگنے سے ملازمین زخمی ہوئے۔کمشنر کوئٹہ کے مطابق دھماکے کے زخمیوں میں منصوبے کے 3 چینی انجینئرز، 3 ایف سی اہلکاراور ڈرائیور شامل ہیں۔ لیویز فورس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ۔حملے میں زخمی 3 غیرملکیوں کو کراچی کے ہسپتال منتقل کردیا گیا ۔ سیکورٹی حکام کے مطابق سینڈک پراجیکٹ میں کام کرنے والے چینی انجینئرز چھٹیاں گزارنے وطن واپس جا رہے تھے جن کی بس کو سینڈک سے دالبندین آتے ہوئے نشانہ بنایا گیا۔ جند بلوچ نامی ترجمان بی ایل اے نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ دفتر خارجہ نے بلوچستان میں دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے بزدلانہ حملے پاکستان کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔ چین کی حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین نے ہمیشہ پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں اور شہریوں کی سیکیورٹی کو انتہائی اہمیت دی ہے۔
گزشتہ دنوں گلگت بلتستان میں بچوں اور بچیوں کے 12سکول جلا دیئے گئے۔ دہشت گردوں نے پرچیوں کے ذریعے پیغام چھوڑا کہ ان سکولوں میں پڑھانے والوں کو بھی جلا دیا جائے گا۔ فورسز نے دہشتگردوں کا کھوج لگانے اور انہیں منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے سرچ آپریشن کئے۔ ان آپریشنز میں درجنوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا، ان میں سے کچھ دہشتگردوں کے سہولت کار بھی تھے۔ ان کی معلومات پر آپریشنز کا دائرمزید وسیع کیا گیا جس میں مزید گرفتاریاں ہوئیں اور جھڑپوں میں الگ الگ واقعات میں دو دہشت گرد مارے گئے۔ ان کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے تھا۔ انہوں نے افغانستان سے دہشت گردی کی تربیت حاصل کی تھی۔ گلگت بلتستان میں سکول جلائے جانے کے دو روز بعد بلوچستان میں بھی دو سکول جلائے گئے تھے ۔کچھ قدامت پسند لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف سرگرم رہے ہیں۔ لڑکیوں کے سکولوں کے ساتھ لڑکوں کے سکول بھی جلائے جا رہے ہیں جس کا مقصد تعلیم دشمنی کے ساتھ آسان اہداف کو دہشتگردی کا نشانہ بنا کر عوام میں خوف وہراس پیدا کرنا بھی ہو سکتا ہے ۔
کچھ عرصہ قبل صوفی محمد کی تحریک کے دوران لوگ خوف کے باعث اس شدت پسند تحریک کا ساتھ دیتے نظر آئے تھے مگر آج حالات بدل گئے ہیں۔اب گلگت بلتستان اور سوات کے لوگ تعلیم دشمن عناصر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ان میں جرا¿ت کا اظہار دہشتگردوں کیخلاف فوجی آپریشن کے باعث آیا۔ آج سکول جلائے جانے پر مقامی لوگ متعلقہ سکیورٹی اداروں سے تعاون کرتے ہوئے دہشتگردوں کے سہولت کاروں کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ دہشتگردوں کا خوف بہرحال پوری طرح ختم نہیں ہو سکا۔ کم ہی سہی سہولت کار آج بھی موجود ہیں۔ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے قلع قمع کیلئے عوام کا مزید اعتماد بحال کرنے اور سیکورٹی فورسز کے آپریشنز فول پروف بنانے کی ضرورت ہے۔ان کو منظم ہونے سے قبل منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا۔ ان دہشتگردوں کے ڈانڈے بیرون ممالک سے بھی ملتے ہیں،ان میں افغانستان سرفہرست ہے۔ افغان انتظامیہ پاکستان کے بدترین دشمن بھارت کے ہاتھوں میں کھیلتی نظر آتی ہے۔
پاکستان میں مداخلت کیلئے بھارت کھلے بندوں افغانستان کی سرزمین استعمال کرتا آیا ہے۔ ذاتی مفادات کیلئے افغان حکمران بھارت سے ہر طرح کا تعاون کرتے ہیں۔ بھارت کے ایما پر ہی افغانستان میں دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ چل رہے ہیں۔ پاکستان نے سرحد پار دہشتگردوں کی آمدورفت روکنے کیلئے بارڈر مینجمنٹ کے تحت سرحد سیل کرنے کے اقدامات کئے تو افغانستان کی طرف سے اس کی شدید مخالفت کی گئی۔ انٹری پوائنٹس پر زیر تعمیر گیٹوں پر گولہ باری کی گئی جس میں چند افسر اور جوان شہید و زخمی بھی ہوئے۔ ایسی بہیمانہ کارروائیوں کے پیچھے بھارت کی ذہنیت ہی کار فرما ہو سکتی ہے۔ گلگت بلتستان میں سکول جلانے کے شبہ میں گرفتار ہونیوالے ملزموں کے ذریعے پتہ چلا کہ دہشتگردوں کا بڑا ٹارگٹ سی پیک ہے۔
پاکستان کا ازلی اور مکار دشمن بھارت پاکستان کو نقصان پہنچانے اور عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے ہمہ وقت شیطانی منصوبے بناتا اور ان پر عمل پیرا رہتا ہے۔ اسے پاک چین تعلقات ہمیشہ سے کھٹکتے ہیں، ان میں دراڑیں ڈالنے کیلئے وہ نہ صرف موقع کی تلاش میں رہتا ہے بلکہ دہشتگردی کرا کے اپنے مذموم و مکروہ مقاصد حاصل کرنے کیلئے سرگرداں دیکھا گیا ہے۔ چین کے تعاون سے پاکستان میں کئی منصوبے چل رہے ہیں۔ اس پر کام کرنے والے چینی انجینئرز اور ورکرز کئی بار دہشتگردی کے بھیانک واقعات میں مار دیئے گئے۔ اغوا کرکے بھی کئی کو موت سے ہمکنار کیا گیا۔ ایسے ہولناک واقعات کا مقصد پاکستان اور چین کے درمیان دوریاں پیدا کرکے جاری منصوبوں کو اُدھورا چھڑوانا تھا، مگر چین بھارت کی سازشوں، ایجنڈے اور پاکستان دشمنی میں کسی بھی حد تک گر جانے کی فطرت کو بخوبی سمجھتا ہے۔ اس نے بھارتی سازشوںکو پرِکاہ بھی اہمیت نہیں دی۔
پاکستان چین تعاون کے منصوبے بھارت کیلئے ناقابل برداشت رہے ہیں۔ چین کی مدد سے پاکستان میں جہاز سازی کی صنعت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اب توپاکستان فائٹر جیٹ اور تربیتی جہاز ایکسپورٹ بھی کر رہا ہے۔ بھارت کیلئے یہی برداشت سے باہر تھا۔ سی پیک معاہدے کے بعد تو اس کے تن بدن میں آگ لگ گئی۔ یہ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی معراج تک پہنچانے کے ساتھ خطے میں بھی گیم چینجر کا حامل منصوبہ بھی ہے جس میں چین نے بھارت کو بھی شامل ہونے کی پیشکش کی۔ پاکستان دشمنی میں وہ اس میں شامل ہونے سے انکاری اور ہر صورت سی پیک منصوبے کو ملیا میٹ کرنے کے در پے ہے۔ وزیراعظم مودی سمیت اہم وزراءاور سیکرٹری لیول کے بیورو کریٹ چین جا کر حکمران پارٹی کو سی پیک منصوبے کے خاتمے پر قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر چکے ہیں ۔ سی پیک خود چین کے بھی بہترین مفاد کا منصوبہ ہے۔ بھارت نے امریکہ کو بھی اس منصوبے کیخلاف مداخلت کیلئے آمادہ کیا مگر چین کسی کی بات سننے پر تیار نہیں۔
بھارت نے ایک طرف سی پیک منصوبے کے خلاف ممکنہ حد تک سفارتکاری کی دوسری طرف اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کیلئے دہشت گردی کا ہتھیار بھی استعمال کیا۔ پہلی کوشش کے طور پر اس نے اپنے پاکستانی پروردہ لوگوں کو استعمال کرنے کی کوشش کی، ان لوگوں کو حکومت نے قائل کرکے بھارت کے ناپاک منصوبے کو خاک میں ملا دیا۔ دہشت گردی کا ہتھیار بہرحال وہ بے رحمی سے استعمال کر رہا ہے۔
دالبندین میں چینی انجینئرز کی بس کو نشانہ بنانا بھارت کی سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچانے کی سازش کی کڑی ہے۔ اندازہً کیا جا سکتا ہے: گاڑی پوری طرح حملے کی زد میں آ جاتی تو کتنا جانی نقصان ہوتا۔ دشمن کے ایسے ناپاک منصوبوں اور شیطانی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے دوست ممالک کے انجینئرز اور حساس تنصیبات کی حفاظت کے فول پروف انتظامات کرنا ہونگے۔ اس کیلئے نیشنل ایکشن پلان کو ریوائز کرنے کی ضرورت ہو توگریز نہ کیا جائے۔ سکیورٹی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کو اپنی کارکردگی بھی ممکنہ حد تک بہتر بنانا ہوگی۔