آزادی‘ انقلاب‘ مارچ کل سے روانہ ہونگے‘ اسلام آباد سیل‘ گرفتاریاں‘ موبائل فون سروس بند
لاہور (خصوصی رپورٹر+ این این آئی) تحریک انصاف کا آزادی اور عوامی تحریک کا انقلاب مارچ کل (جمعرات) لاہور سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوگا، آزادی مارچ کی قیادت عمران خان جبکہ انقلاب مارچ کی قیادت ڈاکٹر طاہر القادری کریں گے ، دونوں جماعتوںکی طرف سے اپنے پروگراموں کو کامیاب بنانے کیلئے تیاریاں آخری مرحلے میں داخل ہو گئیں، دونوں جماعتوں نے پولیس کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں سے نمٹنے کیلئے مشترکہ جدوجہد پر اتفاق کر لیا، طاہر القادری آج پریس کانفرنس میں انقلاب مارچ کے حوالے سے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ تحریک انصاف کے ترجمان کے مطابق عمران خان اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے مرکزی رہنمائوں اور کارکنوںکے ہمراہ نکلیں گے اور فیصل چوک مال روڈ پہنچیں گے جہاں سے وہ آزادی مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوں گے۔ تحریک انصاف کے 22 اضلاع سے کارکنوں کو فیصل چوک مال روڈپر پہنچنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ تحریک انصاف نے تیاریوں کو حتمی شکل دیدی ہے۔ دوسری طرف عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے انقلاب مارچ کا آغاز ماڈل ٹائون سے ہی کرنے کا اعلان کررکھا ہے اور صوبہ بھر سے آنے والے کارکنوں کی بڑی تعداد انکی رہائشگاہ کے باہر موجود ہے۔ بتایاگیا ہے کہ ق لیگ‘ سنی اتحاد کونسل‘ مجلس وحدت المسلمین کے قائدین بھی اپنے کارکنوں کے ہمراہ طاہر القادری کے ہمراہ لاہور سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہوں گے۔ دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے 14 اگست کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے حکومتی اقدامات کے باعث وفاقی دارالحکومت میں ملازمت پیشہ افراد کیلئے مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔ اسلام آباد کے داخلی راستے بھرپور طریقے سے سیل ہونے کے باعث میڈیا ہائوسز سمیت نجی و سرکاری اداروں میں کام کرنے والے ہزاروں ملازمین میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے وفاقی دارالحکومت کے چھوٹے بڑے درجنوں داخلی راستوں پر بھاری رکاوٹوں کے ساتھ خندقیں کھود دی ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند ہو گئی ہے شہر سنسان ہو گیا ہے اور ہر طرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ راولپنڈی کو ابھی سے سیل کردیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے 14 اگست کے آزادی مارچ کے قافلے روکانے کیلئے پنجاب حکومت کی ہدایت پر دریائے سندھ پر قائم اٹک پل جوکہ خیبر پی کے اور پنجاب جانے کا واحد راستہ ہے، کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا۔ گذشتہ شام کو ہی پنجاب حکومت کی طرف سے احکامات آنے کے بعد پشاور خیبرآباد سے اٹک میں داخل ہونے جی ٹی روڈ کو پنجاب حکومت کے اہلکاروں نے بند کرنا شروع کردیا جبکہ اٹک سے پشاور خیرآباد کا راستہ کھلا رکھا ہوا ہے، اسے رکاوٹیں رکھ کر بند کردینے سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دریں اثناء وفاقی دارالحکومت میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ریڈ زون ایریا میں موبائل فون سروس بند کر دی گئی جو تاحکم ثانی بند رہے گی۔ وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو ریڈ زون سمیت وزیراعظم ہاؤس، پارلیمنٹ ہاؤس اور دیگر حساس مقامات پر فی الفور موبائل فون سروس بند کرنے کے احکامات جاری کئے جس کے بعد پی ٹی اے نے تمام کمپنیوں کو ان علاقوں میں سروس بند کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ اس کے اثرات اطراف کے علاقوں پر بھی پڑے جہاں موبائل فون سروس جزوی طور پر معطل ہو گئی۔ وزارت داخلہ کو انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹس بھی موصول ہوئی ہیں جس میں آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کی آڑ میں دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے راولپنڈی اور اسلام آباد میں موبائل فون سروس مکمل طور پر بند کئے جانے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ دریں اثناء وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پولیس اور انتظامیہ کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ شہریوں کے جان و مال کے تحٖفظ کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے، پولیس والوں کے ہاتھ توڑنے، اپنے لوگوں کو شہید اور دوسروں کی گردنیں اڑانے کا حکم دینے والوں کو اسلام آباد شہر میں کھلا نہیں چھوڑ سکتے، اگرکسی ایک پرتشدد ہجوم کو ایک دفعہ اجازت دے دی گئی تو ہر چند مہینے بعد ایسے گروہ اقتدار پر آکر قبضہ کر لینگے اس لئے کسی پر تشدد گروہ کو جلسے کی اجازت نہیں دینگے، پاکستان کو صومالیہ، عراق یا لیبیا نہیں بننے دیں گے، چودہ اگست اور اس کے بعد غیر متعلقہ افراد کو ریڈ زون میں داخل نہ ہونے دیا جائے، دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے پولیس، رینجرز اور ایف سی کے تقریباً 21ہزار اہلکار تعینات کیے جائیں گے، کسی بھی ناگہانی صورتحال میں دونوں شہروں کی انتظامیہ اور پولیس ایک دوسرے سے تعاون کرے۔ وہ منگل کو وزارت داخلہ میں ملک کی مجموعی سیکورٹی صورتحال بالخصوص راولپنڈی اسلام آباد کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے منعقد ہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اجلاس میں وزیر داخلہ نے راولپنڈی اسلام آباد کے شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کے لیے دونوں شہروں کی انتظامیہ کو خصوصی حفاظتی و احتیاطی اقدامات کرنے کا حکم دیا۔
لاہور (اپنے نامہ نگار سے + نامہ نگاران) کئی شہروں میں گزشتہ روز بھی پولیس نے چھاپے مار کر تحریک انصاف کے بیسیوں افراد کو گرفتار کرلیا۔ نمائندگان کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ پولیس نے ضلع بھر سے تحریک انصاف کے 10عہدیداروں اور کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ جڑانوالہ میں 100سے زائد کارکن گرفتار کر لئے گئے ہیں۔ عارفوالا پولیس نے چھاپے مار کر تحریک انصاف کے 15 کارکنان کو گرفتار کرلیا جبکہ عارفوالا سے لاہور جانیوالے راستوں کو بند کرکے ٹریفک کو مکمل طور پر روک دیا۔ گجرات میں پی ٹی آئی کے 150 کے لگ بھگ کارکنوں کو گرفتار کرکے تھانوں میں بند کردیا گیا۔ میانوالی میں تحریک انصاف کے 90 سے زائد عہدیداران اور کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے عوامی تحریک کے مزید 2 کارکنوں کو 14,14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ وکلاء نے کارکنوں کی رہائی کیلئے درخواست ضمانتیں دائر کردی۔ فاضل عدالت نے دائر درخواستوں پر نوٹس جاری کرکے تھانہ چوہنگ پولیس سے مقدمے کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ عوامی تحریک کے کارکنوں نذیر احمد اور غلام مصطفی پر تھانہ چوہنگ پولیس نے اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے انہیں عدالت کے روبرو پیش کیا تھا۔ کامونکے میں پولیس چھاپے مارتی رہی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج نے پولیس افسران اور اہلکاروں کو اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنانے کے مقدمے میں گرفتار عوامی تحریک کے چھ کارکنوں کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے 121 کارکنوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم دیدیا۔ سادھوکے سے نامہ نگار کے مطابق عوامی تحریک کے 73 کارکنوں کو ڈسٹرکٹ جیل گوجرانوالہ منتقل کردیا گیا۔