غداری کیس: ایف آئی اے کا تفتیشی ریکارڈ عدالتی تحویل میں لینے کی استدعا منظور

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) خصوصی عدالت میں مشرف غداری کیس کی سماعت میں عدالت نے وکیل دفاع کی ایف آئی اے کا تفتیشی ریکارڈ عدالتی تحویل میں لینے سے متعلق استدعا منظور کرتے ہوئے پراسیکیوشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ کیس کی تفتیشی ڈائریاںاور پراگرس رپورٹ آج عدالت میں جمع کروائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ وکیل دفاع کے خدشات کے پیش نظر ریکارڈ منگوایا جا رہا ہے تاکہ عدالت اس کا جائزہ لے سکے جبکہ کیس کی مزید سماعت 26 اگست تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ مشرف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وکلاء ٹیم کے رکن شوکت حیات خان کے سسر فوت ہوگئے ہیں جبکہ اسلام آباد اور ملکی حالات بھی ٹھیک نہیں کیس کی سماعت نہ کی جائے، وہ گواہوں پر جرح نہیں کر سکیں گے، آج ریکارڈ میں ٹمپرنگ اور تفتیشی پولیس ڈائریوں کی فراہمی سے متعلق دائر درخواست پر دلائل دیں گے جبکہ پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے بھی ملکی حالات کی وجہ سے سماعت نہ کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ سماعت ہوگی آئندہ سماعت 26اگست کو کریں گے۔ فروغ نسیم نے موقف اختیار کیاکہ وکیل دفاع کو کیس کی تفتیشی ڈائریاں فراہم کرنے کے حوالے سے متعدد کیسوں کے فیصلوں کی مثالیں موجود ہیں اگر انہیں ریکارڈ فراہم نہیںکیا گیا تو یہ شفاف ٹرائل اور آئین کے آرٹیکل 10-Aکی خلاف ورزی ہوگی جبکہ ایف آئی آے کے تفتیشی افسر حسین اصغر کا اختلافی نوٹ بھی تا حال فراہم نہیں کیا گیا بس اسے جنرل کیس کی رپورٹ کا حصہ بنادیا گیا۔ پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ وہ مقدمہ کا تمام ریکارڈ وکیل دفاع کو فراہم کرچکے ہیں مگر ان کی تسلی نہیں ہو رہی اور تقاضے بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ تفتیشی ڈائریاں ایف آئی اے کے ہیڈکواٹر میں لکھی گئیں روزنامچہ نہیں لکھا کیوں کہ وہ رجسٹرڈ پولیس سٹیشن نہیں ہے، ڈائریاںاور پراگرس رپورٹ بارہا متعلقہ آفیشل کو فراہم کی گئیں ملزم کو یہ فراہم نہیں کی جا سکتی ٹمپرنگ کے الزمات غلط ہیں، شروع دن سے ہی عدالت کو اعتماد میں لیتے ہوئے کوئی چیز خفیہ نہیں رکھی گئی ہے۔