بچوں میں جشن آزادی منانے کا جذبہ
مظہرحسین شیخ ۔۔۔
دُنیا کے نقشے پر ابھرنے والی اسلامی ریاست مملکت خداد پاکستان خالصتاً مذہب کے نام پر وجود میں آئی۔ اسی طرح اسرائیل بھی خالصتاً مذہب کے نام پر وجود میں آیا۔ پوری دنیا میں یہ دو ممالک ہیں جن کی بنیاد مذہب کے نام پر رکھی گئی۔ اسرائیل اپنا یہ دن جوش و جذبے کے ساتھ عقیدت و احترام سے مناتا ہے۔ جبکہ ہم اپنا یہ دن جوش و جذبے کے علاوہ دوسرے طریقے سے مناتے ہیں جس میں احترام نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ یہ بات بڑے افسوس کے ساتھ کہنی پڑتی ہے کہ کافر اور بالخصوص اسرائیلی جو دنیا کی دھتکاری اور پھٹکاری ہوئی قوم ہے۔ لہذا اسرائیل کا بچہ بچہ اپنے اس قومی تہوار کو نہایت بہتر طریقے سے منانا نظر آتا ہے۔ ہم ایک مسلمان قوم ہیں۔ اسلام جس نے انسانیت کو جلا بخشی اور انسان کو انسان ہونے کا درجہ دیا۔ اخلاقیات کا درس دیا۔ محبت و اخوت کا پیغام دیا۔ بھائی چارے کو فروغ دیا‘ ہم ان کافروں کے مقابلے میں کیا کرتے ہیں؟ اس کا اندازہ ہمیں چودہ اگست کے روز ہو جاتا ہے۔ ہمارے نوجوان جو قوم کا مستقبل ہیں۔ قوم کے معمار ہیں اور قومی تہوار پر کیا کچھ کرتے دکھائی نہیں دیتے۔ ٹولیوں کی ٹولیاں موٹر سائیکلوں پر نکلتی ہیں چھیڑ چھاڑ کرتے۔ آوازیں کستے‘ ایک دوسرے کے پیچھے اندھا دھند بھاگتے دکھائی دیتے ہیں۔ زیادہ تر نے اپنی موٹر سائیکلوں کے سائیلنسرکی بفل نکالی ہوتی ہے جن کی آواز میلوں دور سنائی دیتی ہے گھر میں بیٹھے بیمار افراد‘ پڑھنے والے بچے ان آوازوں سے پریشان اپنے کانوں میں انگلیاں دے لیتے ہیں۔ کاغذ اور کپڑے کی بنی پاکستانی جھنڈیاں یا پرچم پاؤں تلے روندے جاتے ہیں۔ پرچم کی بے ادبی ہوتی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اس قومی تہوار کو ادب اور اخلاق کے دائرے میں رہ کر منائیں اس دن اچھے اچھے پروگرام ترتیب دئیے جائیں جن میں بچوں اور نوجوان نسل کو پاکستان کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ انہیں شعور دیا جائے کہ یہ ملک کن قربانیوں کے بعد وجود میں آیا۔ ہمیں اس کی حفاظت کیسے کرنی چاہئے۔ قدرت نے ہمیں آزادی جیسی نعمت عطا کی‘ ہمیں اس نعمت کا تحفظ کیسے کرنا ہے۔ ہمیں دنیا کو بتانا ہے کہ ہم ایک باوقار قوم ہیں اور اس کیلئے اپنے عمل سے ثابت کرنا ہے۔
ہمارا پیارا وطن جہاں ہم آزاد زندگی بسر کر رہے ہیں پہلے ہندوستان کا حصہ تھا۔اس خطے کو برصغیر کہتے ہیں۔ برصغیر پر مسلمانوں کی حکومت تھی پھر انگریز تجارت کے بہانے آئے اور برصغیر میں اپنے قدم پکے کرنے کیلئے انگریزوں نے ہندوستان کے باشندوں میں پھوٹ ڈالنا شروع کر دی اور نہایت چالاکی سے ہندوستان پر قبضہ کر لیا۔ ہندوستان کے باشندوں کو انگریزوں کی چال کا پتہ چل چکا تھا انہوں نے انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کیلئے تحریکیں چلائیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہندو اور انگریز کبھی بھی مسلمانوں کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے۔قیام پاکستان سے قبل مسلمانوں کو ہندوستان میں یہ عزت و وقار حاصل نہ تھا جو اس آزاد وطن کے طفیل ہماری پہچان ہے۔
پاکستان ہمارا گھر ہے اس’’ گھر‘‘ کوحاصل کرنے کے لئے ہمارے بڑوں نے بے شمار قربانیاں دیں،23 مارچ 1940سے لے کر 14اگست 1947ء تک تحریک پاکستان کا سفربڑا طویل ہے اوریہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ،اس دن کو منانے کامقصد نئی نسل میں شعور پیدا کرنا ہے،ان کویہ سمجھانا ہے کہ پاک وطن کی آزادی کے لئے جس طرح ہمارے بڑوں نے قربانیاں دی ہیں ہمیں بھی چاہئے کہ ملک وقوم کی سلامتی کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار رہیں اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب ہم میں سے ہر کوئی اپنا فرض ایمانداری سے ادا کرے گانسل نو کو چاہئے کہ اپنے پیارے وطن کا نام روشن کرنے اور پاک وطن کی ترقی اورخوشحالی کے لئے خوب تعلیم حاصل کریںکیونکہ تعلیم کے بغیر انسان نامکمل ہے بعض بچوں کا خیال ہے کہ مال ودولت سے انسان بڑا آدمی بنتا ہے یہ بات بالکل غلط ہے تعلیم اور اعلیٰ کردار کا مالک انسان ہی بڑا آدمی بناتا ہے بڑا آدمی بننے کے لئے ہمیں اپنے محسن اپنے قائد بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے نقش قدم پر چلنا ہوگا ان کے سنہری اقوال کو عملی جامہ پہنانا ہو گا ۔جو قومیں اپنے محسنوں کو بھولتی ہیں، ناکا می ان کا مقدر بن جاتی ہیں۔تاریح گواہ ہے قائد اعظم کو تحریک پاکسان سے قیام پاکستان تک کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور جو فیصلہ کیاتھا اس پر عمل کر کے دکھایا14اگست کا تاریحی دن بڑوں کے ساتھ ساتھ بچے بھی بڑے جوش وخروش سے مناتے ہیں۔
یہ دن ہماری قومی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ جب تحریک پاکستان کے رہنما اپنے عظیم لیڈر حضرت قائد اعظم کی قیادت میں لاہور کے اقبال پارک ( منٹو پارک تھا) میں جمع ہوئے اور آزاد وطن پاکستان بنانے کی قرار داد 23مارچ کومنظور ہوئی،اور پاکستان بنانے کا مطالبہ تسلیم کر لیاگیا چاہئے تو یہ تھا کہ اس کے چند ماہ بعد پاکستان بن جاتا لیکن دشمن کاخیال تھا کہ اس تحریک کو دبا دیا جائے گا وہ اپنی اس غلط فہمی میں مبتلا تھے،تحریک پاکستان سے قیام پاکستان تک کے واقعات سے کون واقف نہیں ،آپ نے اپنی نصابی کتب میں سب کچھ پڑھا ہو گا۔آزادی حاصل کرنے کے بعد مملکت پاکستان معرض وجود میں آیا ۔14 اگست1947ء کو ایک عظیم اسلامی ریاست دنیا کے نقشے پر ابھری مملکت خداداد پاکستان کے حصول کیلئے دی جانے والی قربانیوں کی داستان بڑی طویل ہے۔ لیکن ہمیں ایک بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے کہ ہماری آن بان، عزت، شہرت وقار وطن عزیز کی ہی وجہ سے ہے آج اگر کوئی جج ہے، سائنس دان ہے، ڈاکٹر، ہے،انجینئر ہے کارخانہ دار ہے، دولت مند ہے تو صرف اور صرف پاکستان کی وجہ سے ہے۔
ہمارا پیارا وطن پاکستان جہاں ہم آزادی کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور سکھ کا سانس لے رہے ہیں بے شمار قربانیوں اور جدوجہد کے بعد حاصل کیا تھا۔
ساتھیو! یہ وطن ہمارا ہے اور ہم ہی اس کے پاسبان ہیں۔آیئے عہد کریں کہ گزشتہ برسوں میں ہم سے یا ہمارے ’’بڑوں‘‘ سے جو کوتاہیاں ہوئی ہیں ان کو ہر گزنہیں دہرائیں گے ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہمارا ہر قدم وطن کی خوشحالی اور استحکام کیلئے ہو اگر پاکستان ہے تو ہم ہیں ہماری عزت و آبرو محفوظ ہے اگر پاکستان نہیں تو پھر ہمارے وجود کا بھی کوئی مقصد نہیں۔