اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے )نے حال ہی میں ایک انتہائی اہم ضابطہ پاس کیا جس کے تخت صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس چکنائی کو تمام غذائی اشیا ء میں 2فیصد تک محدود کر دیا گیا ہے۔یہ تاریخی ضابطہ پاکستان کونہ صرف بین الاقوامی محفوظ غذائی معیارات سے ہم آہنگ کرے گا بلکہ آنے والے سالوں میں دل کے امراض سمیت دیگر غیر متعدی بیماریوں سے ہونے والی اموات کی شرح میں نمایاں کمی کا ضامن بھی ہو گا۔اس نئے معیار کی منظوری پاکستان میں کام کرنے والی سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کی اجتماعی کاوشوں اور باہمی تعاون کا نتیجہ ہے۔ ان اداروں میں وزارتِ قومی صحت، وفاقی اور صوبائی فوڈ ریگولیٹری اتھارٹیز، عالمی ادارہِ صحت، پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس (پی وائی سی اے)، سینٹر فار پیس اینڈ ڈیولپمنٹ انیشیٹوز(سی پی ڈی آئی) اور ہارٹ فائل سرِ فہرست ہیں۔اس کامیابی کی جانب سفر نے جون 2023 میں زور پکڑا، جب پی ایس کیو سی اے کی طرف سے بناسپتی گھی سمیت چھ اہم غذائی مصنوعات میں صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس چکنائی کو محدود کرنے کے لیے معیار متعارف کروایا گیا۔ اگرچہ یہ ایک خوش آئیند پیش رفت تھی، تاہم کئی غذائی اشیا کا ضابطے سے باہر ہونا تشویش ناک تھا۔ نئے معیار کے متعارف ہونے اور نفاذ کے بعد نہ صرف ہر سال لاکھوں قیمتی جانوں کو بچایا جا سکتا ہے بلکہ بیماریوں کے بوجھ کی وجہ سے ہونے والے اقتصادی بحران کو قابو میں لا کر شہریوں کے مجموعی معیارِ زندگی کو بہتر بھی بنایا جا سکتا ہے، اب اس کا موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے ساتھ، ساتھ اگلا اہم قدم جزوی طور پر ہائیڈروجنیٹڈ تیل (پی ایچ او ز)جو صنعتی ٹرانس چکنائی کی تیاری میں بطور بنیادی خام مال استعمال ہوتے ہیںکی پیداوار اور تقسیم پر مکمل پابندی عائد کرنا ہوگا۔ نفاذ کے طریقہ کار کو مضبوط بنانا، عوامی بیداری میں اضافہ، اور پی ایچ او پر مکمل پابندی آگے بڑھنے کی اہم ترجیحات ہوں گی۔
ٹرانس چکنائی کو تمام غذائی اشیا ء میں 2فیصد تک محدود کرنا احسن اقدام ہے
Apr 13, 2025