پرے ہے چرخ نیلی فام سے منزل مسلماں کی
اللہ کریم کی کاریگری پر انسان کچھ وقت کے لئے غوروفکر کرے تو زبان سے سبحان اللہ کے علاوہ کچھ نہیں نکلتا ۔ وزیر اعظم عمران خان نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حصول کو اجاگر کر کے ثابت کیا ہے کہ وہ آگے دیکھنے کی قوت و صلاحیت رکھتے ہیں۔اللہ تعالی کی شان دیکھنے کے لیے آنکھ اٹھائیں توحد نظر تک پھیلا نیلا آسمان وہ بھی بنا کسی سہا رے کے انسا نی آنکھ کی دیکھنے کی قوت جواب دے جاتی ہے لیکن آسمان کی وسعت لا محدودہے۔ بحرا وقیانوس اورقلز م پر نظر دوڑائیں تو دل دہل سا جاتا ہے۔ آج بھی برطانیہ ، روس، امریکہ اور چین جیسی بڑی طاقتیں جدید ترین ٹیکنالوجی ہونے کے باوجود سمندر کی خاص گہرائی تک جا پائی ہیں۔ انسان ایک بیج زمین میں بوتا ہے جتنے مختلف بیج اتنے ہی مختلف رنگ رنگ کے پھل اور سبزیاں اگ جاتی ہیں ۔ انسانی جسم تو اللہ تعالیٰ کی کاری گری کا ایک شاہکار ہے۔ ہر صورت گویا دوسرے سے مختلف۔دو جڑواں بہن اور بھائیوں کی انگلیوں کے پور ایک جیسے نہیں۔ ہر ایک انسانی اعضاء خود میں ایک دنیا ہے۔ ایک ڈاکٹر کو محض آنکھ کی بیماری کا ڈاکٹر کہلوانے کے لئے گویا کئی برس صرف کرنے پڑتے ہیں تب کہیں جا کر اسے انسانی آنکھ کی مختلف بیماریوں کا خاص معالج کہا جاتا ہے۔ یہی حال انسان کے دیگر اعضائ کا ہے جیسے کہ دل،کان ،ناک ، ریڑھ کی ہڈی وغیرہ۔اللہ نے انسان کو غور و فکر کرنے کا حکم دیا ہے۔ پہلی آیت جو آپ ْپر وحی کی صورت میں اتری کا تعلق بھی پڑھنے لکھنے سے ہے۔ یعنی کہ پڑھو اپنے اس رب کے نام سے جس نے سب کو پیدا کیا۔ آج انسان نے ٹیکنالوجی کے حصول میںکئی میدان مار لیئے ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی اور ایجادات نے انسانی زندگی کے مختلف پہلو سہل کر دیئے ہیں۔میلوں اورگھنٹوں کے فاصلے گویا پل بھر میں سمٹ آئے ہوں ۔ مختلف ٹیلی کام کمپنیاں سرمایہ اور وقت صرف کر کے نت نئی ٹیکنالوجیز متعارف کرارہی ہیں۔ اور آج صورتحال یہ ہے کہ ملک میں ترقی کا تصور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنے کے بغیر ممکن نہیں۔وزیر اعظم عمران خان بین الا اقوامی شخصیت ، سوچ و فکر کے حامل ہیں۔ برطانیہ کی یونیورسٹیاں ایسے ہی کسی نان انگلش کو اپنی یونیورسٹی کا چانسلر تعینات نہیں کرتیں۔ وزیر اعظم عمران خان ، بریڈفورڈیونیورسٹی ،برطانیہ کے چانسلر رہ چکے ہیں۔ بعد ازاں، زاتی مصروفیات کی بناء پر انہیں اس عہدے سے معذرت کے ساتھ دستبرار ہو نا پڑا۔کہتے ہیں،انگریز دور اندیش قوم ہے اور 100 برس آگے دیکھتے ہیں۔ انگلستان کا زیر زمین ریلوے نظام دینا کے چند عجوبات میں سے ایک ہے ۔ چند منٹوں اور سیکنڈز کے حساب سے زیر زمین ٹرینز برق رفتاری سے برسوں سے چل رہی ہیں جبکہ سمندر کے اندر بلٹ ترینوں نے سفر تو تیز ترین بناتے ہوئے فاصلوں کو محدود کردیا ہے، جبکہ انٹرنیٹ ، موبائل نے دنیا کو ایک گلوبل ویلج بنا دیا ہے۔ انگریزوں کی تعمیر کردہ عمارات پر ایک نگاہ ڈالیں تو وہ اپنی مظبوطی کا زندہ وجاوید ثبوت ہیں۔ بر صغیر پاک و ہند میں آج بھی انگریزوں کی تعمیر کردہ بہت سی عمارتیں زیر استعمال ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال اور جدت عوام اور دفاتر میں اپنے عروج پر دیکھائی دیتی ہے۔ ان اقوام نے بہت پہلے سے جان لیا تھا کہ آنے والا وقت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہے اور اس میں ترقی کیے بغیر کسی بھی شعبہ ہائے زندگی میں مہارت نا ممکن ہے۔عمران خان نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حصول کو اجاگر کر کے ثابت کیا ہے کہ وہ آگے دیکھنے کی قوت و صلاحیت رکھتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں کام کرنے والی مختلف ٹیلی کا م کمپنیوں کی سر پرستی کی جائے۔ حال ہی میںقومی ادارے پی ٹی سی ایل نے 5G کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ یہاں پر بیان کرنا لازم ہوگا دنیامیںچند ممالک ہیں جنہوںنے 5G ٹیکنالوجی کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ پی ٹی سی ایل نے 5G کا کامیاب ٹرائل کر کے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ شاعر مشرق نے ٹھیک کہا
پرے ہے چرخ نیلی فام سے منزل مسلماں کی
ستارے جس کی گرد راہ ہیں وہ کاررواں تو ہے