تاریخ میں مذکور ہے کہ بادشاہ جہانگیر نے عوام کو براہ راست انصاف کی فراہمی کے لئے اپنے دربار سے باہر گلء میں ایک گھنٹی لگا دی تاکہ جسے کوئی مسئلہ لاحق ہو تو و ہ گھنٹی بجا دے۔اس پر سائل کو دربار میں طلب کر لیا جاتا۔ ایک بار گھنٹی بجی تو پتہ چلا کہ کوئی گدھ اس سے ٹکرا گیا ہے مگر بادشاہ سمجھ گیا کہ گدھے کو اپنے مالک سے شکائت ہے۔ گدھے کے مالک کو تلاش کیا گیا اور بادشاہ نے اسے تنبیہہ کی کہ وہ گدھے پر ظلم سے باز رہے۔
عوام کے مسائل جاننے کے لئے کئی حکمرانوں نے مختلف طریقے آزمائے،وزیر اعظم عمران خان عوام سے رابطے کے لئے ٹیلی فون پر بیٹھ جاتے ہیں اور عوام اپنے مسائل سے انہیں آ گاہ کرتے ہیں جن کا جواب موقع پر ہی مل جاتا ہے۔ گزشتہ ہفتے ایسی ہی ایک ٹیلی فونک رابطے میںوزیراعظم عمران خان نے خبردار کیا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر سب سے زیادہ خطرناک ہے اس لئے عوام کورونا کے دوران زیادہ سے زیادہ احتیاط برتیں اور ماسک لازمی پہنیں,خودساختہ مہنگائی پر قابو پانے کے لئے مڈل مین کا کردار ختم کرنے جا رہے ہیں، پٹرولیم مصنوعات اور چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ چکی ہے اور سخت ایکشن لیا گیا ہے، چینی کی ایکس مل قیمت 80 روپے فی کلوگرام مقرر کی جا رہی ہے,خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا،رمضان شریف میں سستے بازار لگائے جائیں گے اور عوام کو اشیائے ضروریہ کی سستے داموں فراہمی کی مانیٹرنگ کی جائے گی، صحت اور زراعت کے شعبے میں انقلاب برپا کرنے جا رہے ہیں،جلد زرعی پالیسی کا اعلان کر دیا جائے گا۔سٹیٹ بینک ہمارا اثاثہ ہے اسے کسی کے پاس گروی نہیں رکھ رہے اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث ہوگی، جب تک بھارت 5 اگست 2019سے پہلے والے حالات نہیں لاتا, تجارت سمیت تعلقات بحال نہیں ہوں گے، جعلی ہائوسنگ سوسائٹیوں کو قانون کے مطابق لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اتوار کے روز عوام سے براہ راست ٹیلی فونک رابطے پر سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر کی وجہ سے پوری دنیا کو زبردست جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا تاہم حالیہ تیسری لہر بہت خطرناک ہے اس لئے عوام سے اپیل کرنا ہوں کہ وہ ماسک پہنیں‘ اسے اپنا معمول بنالیں, وہ جہاں بھی جائیں حکومت کی طرف سے متعارف کروائے گئے ایس او پیز پر عملدرآمد کریں اور ماسک لازمی پہنیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے امریکہ,برازیل, بھارت اور یورپ میں لاک ڈائون لگانا پڑا لیکن ہمارے اوپر اللہ تعالی نے خاص کرم کیا, دیگر ممالک کی طرح ہم لاک ڈائون لگاتے تو بڑی تباہی ہوتی کیونکہ معاشی طورپر ہم بہت کمزور ہیں اس لئے لاک ڈائون جیسے فیصلے کرنا ہمارے لئے بہت مشکل تھا۔ انہوں نے کہاکہ لاک ڈائون کی وجہ سے دنیا کے تمام ممالک متاثر ہوئے اور تقریبا 15 کروڑ کے لگ بھگ عوام غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے۔
سندھ کے ضلع میرپور خاص سے تعلق رکھنے والے شہری نے وزیراعظم کو بتایا کہ میرپور خاص تین اضلاع پر مشتمل ڈویژن ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں حکومتی سطح پر کوئی یونیورسٹی نہیں بنائی گئی جس کی وجہ سے ہزاروں نوجوان اعلی تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں، تحصیل ڈگری میں گیس کی سہولت نہیں، حکومت یونیورسٹی اور گیس کی فراہمی کے مطالبے پر غور کرے۔وزیراعظم عمران خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں گیس کے کنوئیں ضروریات کے مطابق کبھی نہیں کھودے گئے تاہم اب زیادہ کنوئیں کھودے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ گیس (ایل این جی)باہر سے منگوانی پڑتی ہے جو کہ مہنگی ملتی ہے جس کا براہ راست اثر صارفین پر پڑتا ہے۔ ماضی میں ایل این جی کے مہنگے معاہدے کئے گئے تاہم اب سستے معاہدے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت صرف 27فیصد شہریوں کو گھریلو گیس کی سہولت میسر ہے جبکہ 73فیصد شہری اس بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت باہر سے مہنگی ایل این جی گیس خرید کر صارفین کو سستی فراہم کر رہی ہے۔وزیراعظم نے شہری کو یقین دلایا کہ چونکہ گیس وفاق کا معاملہ ہے اس لئے وہ متعلقہ حکام کو ہدایت کریں گے کہ گیس کی فراہمی کا معاملہ دیکھا جائے۔ میرپور خاص ڈویژن میں یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کبھی بھی اعلی تعلیم پر توجہ نہیں دی گئی،صرف عمارات کھڑی کر دینے سے یونیورسٹیاں نہیں بن جاتیں بلکہ اعلی تعلیم یافتہ فیکلٹی سے ہی تعلیم یافتہ نوجوان نسل تیار ہو سکتی ہے, انہوں نے کہاکہ ہم یونیورسٹیاں تو بنا لیتے ہیں لیکن کوالٹی فیکلٹی پر توجہ نہیں دیتے حالانکہ تعلیم کا سارا دارومدار پر اسی پر ہے، یہی وجہ ہے کہ آج نوجوان ڈگریاں لے کر بیروزگار پھر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جتنی اچھی تعلیم ہوگی شہریوں کا اتنا ہی اچھا معیار ہوگا, اس حوالے سے پہلی بار ہائر ایجوکیشن سیکٹر میں بڑی تبدیلی لانے جا رہے ہیں۔ مہنگائی کے حوالے سے خاتون شہری کے سوال کے جواب پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ اس وقت ملک میں مہنگائی ہے۔ مہنگائی پر قابو پانے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی کی مختلف وجوہات ہیں۔ ایک وجہ انتظامی نوعیت کی ہے۔ ایک ہی چیز ایک دکان سے مختلف نرخ پر ملتی ہے اور دوسری دکان پر اس کے نرخ مختلف ہوتے ہیں، یہ اضافہ انتظامی کمزوری ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کسان کو اپنی پیداوار کے پورے نرخ نہیں ملتے,کسان اور عوام کے درمیان مڈل مین سب سے زیادہ پیسہ بنا رہا ہے اور مڈل مین کی وجہ سے ہی مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ غریب عوام کا تحفظ یقینی بنائے اور خودساختہ مہنگائی سے اسے نجات دلائے۔ انہوں نے بتایا کہ سبزیاں کھیت سے منڈی تک پہنچنے پہنچتے دگنی قیمت پر چلی جاتی ہیں جس کی بنیادی وجہ مڈل مین کا کردار ہے اس لئے حکومتی سطح پر پہلی بار ایک نئی پالیسی لائی جا رہی ہے کہ کسان کی فصل براہ راست منڈی تک پہنچانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے تاکہ کسان کو اس کی فصل کا معاوضہ مل سکے اور عوام پر بھی مہنگائی کا بوجھ نہ بڑے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ ابتدائی طورپر لاہور میں یہ سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے اور اب اسلام آباد میں بھی متعارف کروانے جا رہے ہیں اور بہت جلد دیگر بڑے شہروں میں بھی کسان کو براہ راست منڈی تک رسائی مل جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ مہنگائی میں اضافے کی ایک وجہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی بھی ہے تاہم اب روپے کی قدر میں استحکام آ رہا ہے،اس کے علاوہ ایک وجہ ذخیرہ اندوزی بھی ہے،آٹا,، چینی او رسبزیوں کی پیداوار میں ہمارا ملک خودکفیل ہے لیکن بڑے بڑے مافیاز وافر مقدار میں چیزیں ذخیرہ اندوزی کر لیتے ہیں اور پھر اچانک مہنگائی کا طوفان کھڑا ہوجاتا ہے اس لئے پہلی بار مافیاز پر ہاتھ ڈالا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو سب سے زیادہ نقصان مافیاز پہنچا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ چینی بحران کے حوالے سے حال ہی میں ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں بڑے بڑے مافیاز نے چینی ذخیر ہ کی اور عوام کا خون چوس کر اربوں روپے کا منافع کمایا۔انہوں نے خاتون کو یقین دلایا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38