مقبوضہ کشمیر: کولگام میں شہداء سپرد خاک ، ہڑتال ، بچی کے وحشیانہ قتل پر مظاہرے متعددزخمی
سرینگر(آن لائن+کے پی آئی)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ضلع کولگام میں کشمیری نوجوانوں کی شہادت پرمکمل ہڑتال کی گئی۔شہدا کو سپردخاک کر دیا گیا۔ اس موقع پر زبردست مظاہرے کئے گئے۔ بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق ہڑتال کی کال سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی۔ دکانیں اورکاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت معطل رہی۔ مظاہروں کی قیادت سے روکنے کیلئے حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق، محمد اشرف صحرائی، محمد یاسین ملک گھروں، تھانوں اور جیلوں میں بدستور نظر بند ہیں۔ پورے مقبوضہ علاقے میں موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل کر دی۔ انتظامیہ نے طلباء کو احتجاجی مظاہروں سے روکنے کیلئے مقبوضہ واد ی میں تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا حکم دیا جبکہ کشمیر یونیورسٹی میں ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کر دئیے۔ بانیہال سے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل سروس بھی معطل کر دی گئی۔ ضلع پلوامہ میں ایک گرنیڈ دھماکے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق نامعلوم افراد نے پلوامہ تھانے کے اندر گرنیڈ پھینکا جس کے نتیجے میں دو اہلکار زخمی ہوگئے۔ کٹھوعہ میں کمسن بچی آصفہ بانو کے اغواء کے بعد اجتماعی زیادتی اور وحشیانہ قتل نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے جس پر شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔ بالی ووڈ کے اداکاروں ‘ سول سوسائٹی نے سوشل میڈیا پر پیغامات میں واقعے کی شدید مذمت کرتے ملزمان کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بچی کے اغواء اور زیادتی کے بعد قتل مسلمانوں سے وہ علاقہ خالی کرنے کیلئے کہا گیا آٹھ سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔ علاقے کے ایک ہندو انتہا پسند رہائشی سنجی رام نے ہندو کمیونٹی کو اکسایا پولیس افسر دیپک کھجوریا کو ڈیڑھ لاکھ روپے رشوت دی گئی۔ والدین کی طرف سے رپورٹ درج کرانے کی کوشش کی گئی لیکن اس وقت پولیس نے تعاون نہیں کیا واقعے کے بعد مقبوضہ وادی میں شدید احتجاج کے بعد پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ڈائریکٹر جنرل جموں کشمیر پولیس نے کہا ہے بندوق کسی مسئلے کا حل نہیں، ہر ایک کو تشویش ہے مل بیٹھ کر مذاکرات کئے جائیں۔ تشدد کسی بھی مسئلے کو حل نہیں کر سکتا۔ تنازعہ کشمیر حل کرنے کیلئے بندوق آپشن نہیں ہے۔ متعلقہ حکام بشمول پاکستان سے بھی بات کی جائے تاکہ وادی میں امن آئے اور مسئلے کا حل مل سکے۔ میں کہتا ہوں مسئلہ کشمیر کا کوئی سادہ حل نہیں ہے لیکن میں صرف ٹویٹر پر اسکا جواب دے سکتا ہوں۔ ایس پی وید نے مزید کہا مقابلوں کے مقامات، شادی تقریبات ہوتے ہیں نہ وہاں دہشت گردوں کی شادی ہو رہی ہوتی ہے، لوگ وہاں سے دور رہیں۔ گولی بڑے چھوٹے میں تمیز نہیں کرتی۔ شہری اپنی ہلاکتوں کے خود ذمہ دار ہیں جب وہ مقابلے والی جگہوں پر آ جاتے ہیں۔