مقبوضہ کشمیر میں بچی آصفہ کا زیادتی کے بعد وحشیانہ قتل، انتہا پسند ہندوئوں کا منصوبہ تھا
لاہور (نیوز ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے ہندو اکثریتی علاقے جموں میں کٹھوعہ کے علاقہ میں اڑھائی ماہ قبل 7 سالہ مسلمان بچی آصفہ کا اغوا اور اجتماعی زیادتی کے بعد وحشیانہ قتل انتہا پسند ہندوئوں کا طے شدہ منصوبہ نکلا۔ جموں سے 90 کلو میٹر دور راسانہ کے علاقے میں خانہ بدوش مسلمان جو بھیڑ بکریاں پال کر گزارہ کرتے اور جنگلوں اور پہاڑوں پر گھومتے پھرتے رہائش بدلتے رہتے ہیں انہیں کشمیری ’’بکروال‘‘ کہتے ہیں۔ ان بنجارے بکروالوں نے ’’راسانہ‘‘ میں زمین خرید کر اپنے پکے گھر بنانا شروع کیے جس سے وہاں صدیوں سے آباد ہندوئوں خاص کر ڈوگرہ کمیونٹی کو تکلیف ہونے لگی۔ اس گروہ کے سرکردہ شخص اور ’’دیوی استھان مندر‘‘ کے مہانت سنجی رام نے بکروال مسلمانوں کو یہاں سے نکالنے کے لیے شیطانی منصوبے کا جال بنا۔ بکروال غریب خاندان کی 7 سالہ آصفہ 11 جنوری کو لاپتہ ہو گئی۔ آصفہ کے والدین اور رشتہ دار اسے ہر جگہ تلاش کرتے رہے۔ اسے 17 جنوری کو قتل کر دیا گیا۔ 23 جنوری کو تشدد زدہ نعش ملی تو بکروال برادری پر قیامت گزر گئی۔ پوسٹ مارٹم ہوا جس کے انکشافات نے ہر باشعور سنجیدہ شخص کی روح کو جھجھوڑ کر رکھ دیا۔ بچی کے ساتھ مسلسل 6 روز تک کئی افراد نے زیادتی کی حتیٰ کہ قتل کرنے سے کچھ دیر پہلے بھی درندگی ہوئی۔ پھر سر پر پتھر مار کر اور گلا گھونٹ کر معصوم آصفہ کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ بکروال برادری کے رہنمائوں کے مطابق آصفہ کو اغوا کے بعد ’’دیوی استھان‘‘ مندر میں رکھا گیا۔ بچی سے زیادتی کرانے کے لیے سنجی رام نے فون کر کے اپنے طالب علم بھتیجے وشال کو مفروت شہر بھارت سے جموں بلا لیا۔ قتل کے بعد بچی کی نعش کچرے کے ڈھیر پر پھینک دی۔ بھارتی چینل انڈیا ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس کے افسروں نے سنجی رام سے 4 لاکھ روپے لے کر قتل کیس کے اہم شواہد ضائع کر دیے۔ 2 ماہ تک اس کیس کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو مسلمانوں کے ساتھ ساتھ درد دل رکھنے والے ہندوئوں نے بھی وحشیانہ قتل کے خلاف احتجاج اور مظاہرے شروع کر دیے۔ محبوبہ مفتی حکومت حرکت میں آئی۔ ملزموں سنجی رام اس کے بھتیجے وشال جنگروٹا سپیشل پولیس آفیسروں دیپک کھجوریا، سریندر ورما، پرویش کمار کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ کیس کے شواہد رشوت لے کر ضائع کرنے پر تفتیشی اہلکاروں ہیڈ کانسٹیبل تلک راج، سب انسپکٹر آنند دتہ کو بھی چارج شیٹ میں نامزد کیا گیا ہے تاہم ملزموں کی گرفتاری پر محبوبہ مفتی کی اتحادی بی جے پی کے 2 وزرا لال سنگھ اور چندر پرکاش گنگا نے معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر اسے ہندو ڈوگرہ کمیونٹی کو پھنسانے کی سازش قرار دیا۔ مختلف ہندو تنظیموں کے رہنما بھی ملزموں کے حق میں بولنے لگے۔ تاہم کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے معصوم بچی آصفہ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مجرم اور مظلوم کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اس سانحہ کو مذہبی رنگ نہیں دینا چاہیے۔ مجرم مجرم ہوتا ہے اسے سخت سزا ملنی چاہیے۔ وزیراعلیٰ محبوب مفتی نے اعلان کیا کہ بچیوں اور بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سزائے موت دینے کے لیے ان کی حکومت جلد قانون اسمبلی سے منظور کرائے گی۔