نا اہلی کی مدت 10برس ہونے کا امکان‘ نواز شریف دو الیکشن نہیں لڑ سکیں گے
اسلام آباد (محمد صلاح الدین خان) قانونی ماہرین اور عدالتی نظائر کی روشنی میں امکان ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 ایف ون کے تحت نااہلی کیس کے فیصلے میں مدت کا تعین 10سال ہوگا۔ یوں سابق وزیر اعظم نواز شریف 10سال کے لئے نااہل قرار پائیں گے اور وہ آنے والے دو جنرل انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے، جبکہ اسی آرٹیکل کے تحت نااہل قرار پانے والے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین بھی دس سال کے لئے نااہل ہوجائیں گے، فیصلہ جو بھی آئے وہ سب پر یکساں لاگو ہوگا، بادی النظر میں نااہلی کیس میں تاحےات نااہلی کا فیصلہ آنا مشکل نظر آتا ہے۔ آئین پاکستان 1973ءکے تحت نااہلی (صادق امین) کے آرٹیکل 62,63 میں، آرٹیکل63 ون جی میں نااہلی کی مدت پانچ سال مقرر ہے، جبکہ 62 f 1 میں نااہلی کی کوئی مدت مقرر نہیں ہے۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستا ن کے دو فیصلے ہیں۔ سپریم کورٹ عبدالغفور لہری SCMR-2013 اس میں آرٹیکل 62 ایف ون کے تحت اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے تاحےات نااہلی کا فیصلہ دےا۔ دوسرا کیس خان محمد خان جونیجوSCMR-2013، پی ایل ڈی اس میں بھی تاحےات نااہلی تھی۔ محمد خان اچکزئی سپریم کورٹ کیس 1999انسداد دہشت گردی کی دفعہ سیون اے ٹی اے لگائی گئی تھی کیس کا فیصلہ تاحےات نااہلی آےا، تاہم سپریم کورٹ نے نظرثانی کے لئے معاملہ پارلیمنٹ کو بھجوا دےا، پارلیمنٹ نے نااہلی کی مدت تاحےات سے کم کرکے 10سال مقرر کردی تھی، جسے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ویلیڈیٹ کردےا تھا۔ اب تک جتنے فیصلے آئے وہ تین رکنی کے تھے جبکہ اس کیس کی سماعت چیف جسٹس مےاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے کرکے فیصلہ محفوظ کےا ہے یعنی پانچ رکنی بنچ پر سابق تین رکنی بینجوں کے فیصلے بائنڈنگ نہیں ہیں وہ پرانے فیصلوں کے مطابق بھی فیصلہ دے سکتے جبکہ نااہلی کی مدت کے تعین کا کوئی نےا فیصلہ بھی دے سکتے ہیں ، تاہم قانونی ماہرین کے مطابق موجودہ حالات کے تناظر میں سپریم کورٹ جس پر سےاسی جماعتوں کی جانب سے اختےار سے تجاوز، ریمارکس پر پری پول رگنک ایسے الزامات لگائے جارہے ہیں کوئی نےا فیصلہ دیکر مزید دباﺅ میں نہیں آنا چاہے گی، وہ پارلیمنٹ کے طے شدہ 10سال ناہلی کی مدت کے قانون سازی کے فیصلہ کو برقرار رکھے گی۔
نااہلی مدت