معاشی ترقی کے لئے انقلابی اقدامات کرنا ہوں گے
عبدالمجید منہاس
اس وقت موجودہ حکومت پانچ سال مکمل کرنے والی ہے اور پھر نگران حکومت کی زیرنگرانی ملک بھر میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات منعقد ہوں گے۔ اگرچہ ابھی اس میں وقت ہے لیکن سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے جلسوں اور رکنیت سازی کی مہم کا بھر پور آغاز کر دیا ہے۔ برسراقتدار جماعت کے رہنما ہوں یا اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران کرام ،سب ایک دوسرے کی خامیوکا کھل کر اظہار کررہے ہیں۔ عوام سے پھر نئے وعدے کئے جارہے ہیں اور سارے ملک میں گہماگہمی ہے ۔
مگر دوسری طرف دیکھا جائے تو ملکی معیشت کی صورتحال بہتر نہیں۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی نے مہنگائی کردی ہے۔اور اس سے سب سے زیادہ غریب اور متوسط طبقہ ہی متاثر ہوتا چلا آیاہے ۔
حکمرانوں کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ ملک کو دھرنوں کی سیاست نے جتنا بڑا نقصان پہنچایا ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔ ایک ایک دن دھرنے نے کروڑوں کا نقصان پہنچایا ہے۔ ملک کی معیشت اور اقتصادی حالت کو اس قدر نقصان پہنچایا گیا کہ ملک کا اصل حالت میں آنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوگیا ہے۔
اس کے اثرات کی وجہ سے ہی ہم لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ نہ کر سکے ۔
آج سندھ میں بھی عوام پیشان ہے اور صوبہ کے پی کے، کی صورتحال اور بھی ناگفتہ بہ ہے۔ چند روز قبل ایک فوتیدگی کی وجہ سے مجھے پشاور جانے کا اتفاق ہوا ، جو سفر لاہور سے پانچ گھنٹے کا تھا اور پشاور موٹر وے سے لے کر پشاور صدر ریلوے سٹیشن سے سنہری مسجد تک جانا تھا۔ یہ پانچ منٹ کا راستہ ہے، یہ راستہ میں نے دو گھنٹے میں طے کیا۔ بے ہنگم ٹریفک کا اژدھام تھا ، پیدل چلنا مشکل باقی درختوں کا معاملہ ہے، لاکھوں درخت لگائے ہی نہیں گئے ان کی رقم کہاں گئی یہ بڑا سوالیہ نشان ہے۔ جس قدر گھپلے کئے گئے ہیں ان کی تہہ میں جائیں تو پھر اندازہ ہوتا ہے۔ کس کس انداز سے کرپشن کی گئی پتہ نہیں ان لوگوں کو مرنا بھی یاد نہیں۔ کراچی‘ سندھ میں جس قدر حالات خراب ہیں۔ ان تمام حالات کی ذمہ داری وہاں کی صوبائی حکومت اور ایم کیو ایم جیسی جماعتوں پر عائد ہوتی ہے۔ گلی گلی‘ کوچہ کوچہ ان دونوں پارٹیوں کیلئے نوحہ کناں ہے۔ کبھی اقتدار ایک پارٹی اور کبھی اقتدار دوسری پارٹی کے پاس رہا ہے صرف لوٹ مار‘ غبن اور مار دھاڑ ہی ان کا کام رہا۔ پیپلزپارٹی تو ایسی پارٹی ہے کہ اس کی چیئرمین شہید ہوگئی تو پارٹی سربراہ قاتل تک تلاش نہیں کرسکا باقی لوگوں کو کیا تحفظ دے گا بلکہ ان کے کارنامے تو آج ہر شخص کی زبان زدعام ہیں۔ الیکشن کمشن کو بھی اس حوالے سے کام کر نا چاہئے تاکہ الیکشن سے قبل ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی ہو اور ایسے افراد ہی الیکشن میں حصہ لیں جن کا دامن صاف و شفاف ہو ۔
آج سندھ ،کے پی کے ہو یا بلوچستان ان کے مقابلے میں پنجاب کی صورتحال پھر بھی بہتر ہے یہاں تعلیم سے لے کر نئے ہسپتالوں کے علاوہ تعمیر و ترقی کے حوالے سے قابل ذکر کام ہوئے اسی لئے اس صوبہ کے حالات دیگر صوبوں کی نسبت کافی بہتر ہیں ،دراصل مسائل تو ہر آنے والے دن کے ساتھ بڑھ ہی رہے ہیں کیونکہ آبادی میں جس تیز رفتاری سے اضافہ ہورہا ہے اس تناسب سے وسائل میں اضافہ نہیں ہورہا ہے،جبکہ ناخواندگی کے ساتھ غربت اہم مسائل ہیں جن پر قابو پانے کے لئے ہم سب کو قائد اعظم کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہوگا کیونکہ وہ کا م ،کام اور کام پر ہی یقین رکھتے تھے ۔زندہ قومیں محنت کے بل بوتے پر ہی ترقی کر سکتی ہیں ہمسایہ اور دوست ملک چین اس کی مثال ہے ،آج اس کی بنائی ہوئی اشیا ساری دنیا میں ہیں اور اس کی معاشی ترقی نے سب کو حیران کر دیا ہے ،آج اس کے تعاون سے جو سی پیک منصوبہ زیر تکمیل ہے ،اس کے مکمل ہونے کے بعد پاکستان میں بھی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا ۔