18 وین ترمیم ختم کرنے کی سازش ہو رہی ہے‘ تحریک التوا مسترد چیئرمین سینٹ کیخلاف اپوزیشن کا واک آﺅٹ
اسلام آباد (صباح نیوز) اپوزیشن جماعتیں 18ویں آئینی ترمیم کو ختم کرنے سے متعلق تحریک التواءمسترد کرنے پر چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے خلاف احتجاجاً واک آﺅٹ کر گئیں۔ متحدہ حزب اختلاف کی طرف سے دو بار واک آﺅٹ کیا گیا۔ کالے دھن کو سفید کرنے کے منی بلز کو بھی مسترد کر دیا گیا۔ چیئرمین سینٹ نے منی بلز پر ارکان سینٹ سے تین روز میں تجاویز مانگ لیں۔ ایوان میں دو بار کورم کی نشاندہی کی گئی۔ وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے اپوزیشن جماعتوں کو چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے حوالے سے طعنہ دیا ہے کہ اور بھگتو۔ کورم کی نشاندہی پر سینٹ اجلاس کی کارروائی معطل بھی ہو کر رہ گئی۔ دوسری بار کورم کی نشاندہی پر اجلاس ملتوی کرنا پڑگیا۔ چیئرمین سینٹ نے واضح کیا ہے کہ وہ ایوان بالا کی کارروائی کو چلانے کے لیے کسی کے دباﺅ میں نہیں آئیں گے۔ رولنگ کی حکم عدولی نہ کی جائے جو فیصلہ کر لیا ہے اسے واپس نہیں لے سکتا، واک آﺅٹ ہو گیا ہے تو کوئی بات نہیں یہ واپس لوٹ آئیں گے۔ یہ ریمارکس چیئرمین کو مہنگے پڑ گئے اور اپوزیشن کے احتجاج پر الفاظ حذف کر دیئے۔ سینیٹر سسی پلیجو نے تحریک پیش کی کہ 18ویں آئینی ترمیم کو ختم کرنے سے متعلق کابینہ ڈویژن کے متنازعہ خط کو زیربحث لایا جائے۔ انہوں نے یہ خط سینٹ میں پیش کر دیا اور بتایا کہ یہ خط 19جنوری 2018کو جاری کیا گیا جس میں 10جنوری کے وفاقی کابینہ کے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے صوبوں کو منتقل بعض وزارتوں اور ڈویژنوں کے امور کو واپس وفاق میں منتقل کرنے کے بارے میں بتایا گیا۔ تحریک کے حق میں دلائل دیتے ہوئے خاتون محرک نے کہا کہ آئین سے انحراف کیا جا رہا ہے، اٹھارویں ترمیم کو لپیٹنے کی گھناﺅنی سازش کی جا رہی ہے، صوبوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ 19جنوری کے بعد دو اجلاس ہو چکے ہیں پہلے یہ معاملہ کیوں نہیں اٹھایا گیا۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے دلائل سننے کے بعد تحریک کو خلاف ضابطہ قرار دینے کا حکم جاری کر دیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اس رولنگ پر احتجاج کیا۔ اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے۔ اپوزیشن جماعتیں چیئرمین سینٹ کے خلاف احتجاجاً واک آﺅٹ کر گئیں۔ اس دوران وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان لاﺅنج میں اپوزیشن کے پاس گئے اور کہا کہ اور بھگتو وہ منا کر اپوزیشن کو ایوان میں لے آئے۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے چیئرمین سینٹ سے گلہ شکوہ کیا کہ ہمیں چیئرمین سے پیار کرنے اور اعتماد کا طعنہ دیا جا رہا ہے، چھوٹے صوبے سے تعلق رکھنے والے چیئرمین سے یہ توقع نہیں تھی کہ صوبوں سے متعلق آئینی انحراف کو نظرانداز کر دیا جائے، ۔ قبل ازیں مسلم لیگ ن کی سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ اپوزیشن اپنی بات کو چیئرمین سے زبردستی منوانا چاہتی ہے، چیئرمین پر دباﺅ ڈالنے کے حربے استعمال کے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے کالے دھن کو سفید کرنے ٹیکسوں میں رعایت سے متعلق ایوان بالا میں تین منی بلز پیش ہونے پر اسکے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے واک آﺅٹ کیا کورم کی نشاندہی کی۔ وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے تین منی بلز سینٹ میں پیش کئے پہلا منی بل بیرون ملک اثاثوں کو ظاہر کرنے اور وطن واپسی سے متعلق ترمیمی آرڈیننس ہے دوسرا منی بل اندرون ملک اثاثہ جات کو رضا کارانہ طور پر ظاہر کرنے اور تیسرا منی بل انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2018 سے متعلق ہے۔
سینٹ