پیرس + لاہور (آن لائن + خصوصی نامہ نگار) فرانس میں خواتین کے حجاب پر پابندی کے خلاف مظاہرے جاری ہیں جبکہ خلاف ورزی پر گرفتار خواتین نے اس پابندی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سزا بھگت لیں گی، نقاب نہیں چھوڑیں گی۔ پولیس نے پابندی کی خلاف ورزی کرنے والی پہلی خاتون پر 150 یورو جرمانہ کیا گیا ہے۔ نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ یہ پابندی مسلمانوں کی تعداد کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔ تفصیلات کے مطابق ناتغے ڈیم کھتیڈرلک کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔ ایک خاتون نے ایسا فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے ذریعے خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی جانب سے جرمانہ ادا کیا جائیگا۔ مظاہرے میں دو برقعہ پوش خواتین بھی شریک ہوئیں جنہیں پولیس قریبی تھانے لے گئی اورکچھ دیر بعد بغیر سزاکے رہائی دیدی۔ رہائی پانےوالی خاتون کنزا دیدار اور نجتی کا کہنا تھا کہ وہ مذہبی اعتقادات کے سبب نقاب نہیں چھوڑ سکتیں اور آئندہ بھی جرمانہ دینے کو ترجیح دیں گے۔ جبکہ پروفیسر ساجد میر نے فرانس میں حجاب پر لگائی گئی پابندی کو انتہا پسندانہ قرار دیتے ہوئے اس قانون کو مسترد کر دیا ہے۔ بیان میں انہوں نے کہا کہ کسی ملک کو کسی مذہب کی اقدار و روایات پر زبردستی پابندی لگانے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔ یہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اس سے فرانس حکومت کی تنگ نظری واضح ہوتی ہے۔ نیویارک ٹائمز نے اپنے آرٹیکل میں کہا ہے کہ فرانسیسی حکومت ملک میں تعصب کو بڑھا رہی ہے۔
فرانس حجاب مظاہرے
فرانس حجاب مظاہرے