نوائے وقت کے سفر کے 70 سال ایک طویل مسافت ہے۔ جو جذبہ حریت، آزادی صحافت، ایمان داری، راست بازی اور مسلسل جدوجہد کی ایک ایسی داستان ہے جس پر ہر محب وطن پاکستانی کو فخر ہونا چاہئے کتنی مشکلات آئیں راہ میں کیسے کیسے کانٹے بکھرے۔ مطلق العنان حکمرانوں کا کیسا سفاکانہ رویہ رہا۔ کس طرح ڈرایا دھمکایا گیا لیکن آفرین ہے اس مرد مجاہد مجید نظامی پر، جس کا نام سب عزت سے لیتے ہیں ان کے ارادے اٹل رہے۔ ان کی سوچ قائم رہی۔ ان کا جذبہ، ان کا نصب العین۔ اسی لگن سے صحافت کے مشکل اور خار زار میدان میں تمام تر مشکلات اور روکاوٹوں کے ساتھ رواں رہا۔
70 سال کا یہ مشکل سفر جس میں وطن عزیز پر کئی بار بڑے کٹھن وقت آئے۔ قائداعظم کے جمہوری پاکستان میں آمریت کا دور رہا۔ مطلق العنان اور فوجی حکمران ملک کی تقدیر بن گئے۔ جمہوری اقدار کی دھجیاں بکھیر دی گئیں لیکن نوائے وقت جمہوریت کی ایک گرج دار آواز بن کر سیاسیات کے افق پر تابندہ روشنی بن کر چمکتا رہا۔
کسی آمر سے خوف نہ کھایا۔ اشتہار بند ہو جانے پر کوئی شکوہ نہ کیا۔ نہ کسی کی منت کی۔ نہ کسی کے سامنے جھکے۔ کیا پاکستان کی طویل تاریخ میں ایسی کوئی مثال ملتی ہے؟
مجید نظامی نڈر، بے خوف، قابل، ملی جذبات سے سرشار ہاری پسی ہوئی قوم کیلئے ایک تابندہ مثال ہیں۔ ایوب خان، ضیاءالحق اور مشرف جیسے فوجی آمروں کو بھی ہمیشہ جمہوریت کی اقدار سے ہی جواب دیا کبھی خوف زدہ نہ ہوئے کبھی نہ جھکے، کبھی نہ ڈگمگائے۔ اور ”نوائے وقت“ ہر دور میں قوم کے محب وطن لوگوں کی آوازبنا رہا۔ قوم اور ملک کے اندھیروں میں روشنی بکھیرتا رہا۔ لوگ ”نوائے وقت“ پڑھ کر مایوسی سے دور ہو جاتے رہے۔ یہ کیسی خدمت ہے جس نے ہماری پسی ہوئی اور مایوس قوم کو کبھی ”مایوس“ نہیں ہونے دیا۔
یہ اللہ کا خاص کرم ہے کیونکہ پاکستان جن اقدار اور جن قربانیوں سے رمضان کی 27 ویں تاریخ کو وجود میں آیا ہے۔
یہ مولا کریم کا خاص عطیہ ہے اور اس کے استحکام میں مجید نظامی جیسے لوگ اور ”نوائے وقت“ جیسا اخبار قوم کیلئے ”باد صبا“ کا ایک خوبصورت جھونکا ہے.... ایک لطیف جھونکا ہے۔
مجھے یاد ہے جب ہمارا قیام محترمہ فاطمہ جناح کے پاس تھا۔ تو وہ ہر صبح اپنے سیکرٹری کے ساتھ جب اپنی ڈاک اور روز کی مصروفیات کا جائزہ لیا کرتی تھیں تو اردو کے اخباروں میں صرف ”نوائے وقت“ کی خبریں اور خاص طور پر اداریہ ضرور پڑھنے کیلئے کہتی تھیں اور مجھے اس بات پر بہت فخر ہے کہ میں نے ہمیشہ انہیں یہ پڑھ کر سنایا ان کا سیکرٹری اس زمانے میں سندھی تھا۔ اور اسکی اردو اچھی نہیں تھی جب میں پڑھ کر سناتی تھی تو بہت خوش ہوتی تھیں اور بار ہا کئی فقرے دوسری بار پڑھنے کو بھی کہتی تھیں اس دور میں صدارتی الیکشن میں بھی ”نوائے وقت“ کا کردار قابل فخر رہا میری دلی دعائیں اس اخبار، اس ادارے اور محترم مجید نظامی کے ساتھ ہیں۔ االلہ تعالیٰ انہیں صحت کے ساتھ لمبی عمر عطا فرمائے۔ (امین)