موٹروے زیادتی کیس میں ابھی تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا : آئی جی پنجاب

آئی جی پنجاب انعام غنی نے کہاکہ واقعہ کے فوراً بعد مختلف تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی تھیں ۔ وزیراعلیٰ پنجاب مسلسل ہمارے ساتھ رابطے میں رہے۔ گزشتہ رات تقریباً 12 بجے کے قریب سائنٹیفک شواہد کے ساتھ کنفرم ہوا کہ بہاولنگر فورٹ عباس کا رہنے والا ملزم عابد علی کا ڈی این اے جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد سے سچ کرگیا ہے ملزم عابد علی کے ٹیلی فون سے اس کے ساتھی تک بھی پہنچ گئے ہیں, وقوعہ سے لے کر ملزمان کو ٹریس کرنے تک پولیس نے انتہائی جدید طریقوں سے تحقیقات کیں ۔ ملزم عابد علی کا شناختی کارڈ حاصل کیاگیا۔ جب پولیس ٹیم اس کے ڈیرے تک پہنچی تو ملزم اور اس کی بیوی کھیتوں میں فرار ہوگئے, ملزم کے پاس 5 موبائل سمز تھیں جن میں ایک اس کے اپنے نام پر نہیں تھی, ملزم خود تو نہیں پکڑا گیا مگر اس کا سارا ریکارڈ نکاح نامہ تک مل گئے ہیں.ان کا کہنا تھا کہ ملزم عابد علی ملہی قلعہ ستار شاہ تھانہ فیکٹری ایریا شیخوپورہ میں رہائش پذیر ہے، بدقسمتی سے زیادہ خبریں پھیلنے کی وجہ سے وہ الرٹ ہو گئے، ملزم عابدکا گھرکھیتوں میں ایک ڈیرے پرہے، پولیس والوں نے سویلین کپڑوں میں ملزم کے گھر کی نگرانی کی، تاہم اس دوان ملزم عابد علی اور اس کی بیوی گھر سے فرار ہو گئے ہیں جبکہ عابد علی ملہی کی بیٹی کو تحویل میں لے لیا گیا ہے. دوسرے ملزم کا نام وقار الحسن ہے جو قلعہ ستار شاہ ضلع شیخوپورہ کا رہائشی ہے جب پولیس نے وہاں ریڈ کیا تو وہ بھی وہاں سے فرار ہوچکا تھا ,اس وقت ہمارے پاس دونوں ملزمان کا تمام ریکارڈ موجود ہے ہم ان کے پیچھے ہیں ,ہماری ٹیم جس میں شیخوپورہ کی پولیس ، لاہور کی پولیس ، سی ٹی ڈی ، سی آئی اے اسپیشل برانچ تمام ان کے پیچھے ہیں, جتنی ٹیکنیکل سپورٹ جو پولیس کے پاس موجود ہے نہ صرف وہ استعمال کررہے ہیں بلکہ انٹیلی جینس ایجنسیز کے پاس جتنا سائنٹیفک امداد موجود اس کو بھی استعمال کررہے ہیں ,مجھے امید ہے کہ بہت جلد ان تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ہم جلد ان دونوں کو گرفتار کریں گے .عوام سے اپیل ہے کہ ملزمان کی گرفتاری میں پولیس کی مدد کریں ,جہاں پربھی ان کی اطلاع ملتی ہے 15 پر اطلاع کریں ,یہ بھی درخواست ہے کہ 15 کو غیر ضروری ٹیلی فون سے پریشان نہ کریں ۔ موقع پر آئی جی پنجاب انعام غنی نے مرکزی ملزم عابدعلی، وقارالحسن کی تصاویرمیڈیا کو پیش کر دیں۔انعام غنی کا کہنا تھا کہ نادرا سمیت دیگر اہم اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کل رات سے رابطے میں ہیں۔ پولیس والوں نے عابد علی ملہی کے بارے میں بہت محنت کی۔ اس کے دیگر رشتہ داروں کے بارے میں پتہ چلایا۔ عوام غیر ضروری اطلاعات سے گریز کریں۔ میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے آئی جی نے کہاکہ ابھی تک ملزمان گرفتار نہیں ہوئے ان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ ہماری کوشش تھی کہ یہ بات نہ نکلے مگر بات نکل گئی ,بات نکلنے سے ملزمان بھاگ جاتے ہیں, موٹروے کی لوکیشن ایسی تھی کہ وہاں پر پولیس کی موجودگی نہ تھی۔ جب وہاں سے گزرنے والے نے 15 پر فون کیا تو پھر ڈولفن وہاں پہنچی ,ابھی وزیراعلیٰ کے حکم سے وہ سارا علاقہ جو تقریباً 91 کلو میٹر ہے وہ پنجاب پولیس نے ٹیک اوور کرلیا ہے ,وہاں پولیس پٹرولنگ کررہی ہے ,جب تک موٹروے پولیس تعینات نہیں ہو جاتی پنجاب پولیس گشت کرتی رہے گی ۔ آئی جی پولیس نے کہاکہ وزیراعلیٰ کے حکم سے ہم دو سال سے پورے پنجاب میں فری رجسٹریشن ایف آئی آر کررہے ہیں۔ ہر جگہ پرچے دے رہے ہیں اس کی وجہ کرائم نہیں بڑھا ۔ ایف آئی آر نہ کاٹ کر ہم ملزم کی مدد کررہے ہوتے ہیں ۔ اجتماعی زیادتی کے ملزمان کو پہلے بھی گرفتار کیے ہیں ,زیادہ تر ایسے کیسوں کے ملزمان گرفتار ہیں۔