بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہے
ہندوستان میں ہندوتوا کی حکومت بڑے پیمانے پر بزور طاقت ہندو بنانے کے لئے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ کشمیر میں مسلمان نسل کشی کے شیطانی منصوبے کے تحت ہندتوا حکمران مسلمانوں کو شہید کر رہے ہیں، ہندوستانی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں بدترین لاک ڈاؤن نافذ کیا ہوا ہے اور وہاںبے گناہ لوگوں کو انسانی حقوق کی پامالی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارت نے کشمیر کے بے گناہ لوگوں پر دہشت گردی کا راج مسلط کر رکھا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے، حالانکہ یہ سب کچھ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ادھر پاکستان کشمیر سے متعلق بھارتی دعوے اٹوٹ انگ کو تسلیم نہیں کرتا، بھارت کشمیریوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام اور جموں و کشمیر میں لاک ڈاؤن کے خلاف علم بغاوت بلند ہو چکا ہے،مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز چھ سیاسی جماعتوں کا مشترکہ اعلامیہ اہمیت کا حامل ہے، پانچ اگست 2019ء کے اقدامات سے کشمیریوں کے تشخص اور علیحدہ آئینی حیثیت کو پامال کیا گیاہے۔ہزاروں کشمیری جوانوں کو غیر قانونی طور پر پابند سلاسل اور کشمیری قیادت کو نظر بند کر دیا گیا ہے جبکہ پابندیاں اور غیر قانونی اقدامات کا تسلسل ایک سال بعد بھی جاری ہے۔بھارت کی جانب سے کالے قوانین کے نفاذمیں اضافہ بھی ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے بھارتی اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک سال میں پانچ ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا ہے ۔ دوسری جانب ترکی کی طرح چین نے بھی کشمیر پر واضح موقف اختیار کیا ہے،چین نے واضح طور پر بھارت کے پانچ اگست کے اقدامات کو مسترد کیا اورواضح کہا کہ مشرقی لداخ میں ہم بھارت کے موقف کو تسلیم نہیں کرتے۔اسی طرح چین نے سی پیک پر اٹھنے والے شکوک و شبہات کو بھی مشترکہ اعلامیہ میں مسترد کر دیا۔ تاہم کشمیر سے متعلق بیانئے کو اب دنیا تسلیم نہیں کرتی۔بھارت جعلی فلیگ آپریشن کا ناٹک رچا سکتا ہے۔پاکستان اس سلسلے میں اپنے مختلف مراسلوں میں جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ اور صدر سلامتی کونسل کو بھارتی عزائم سے باخبر کر چکا ہے۔بھارت مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں خود لے کر گیا اور پھر سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی اقدام اٹھائے۔ دنیا حقیقت کو جانتی ہے اس لئے بھارت کو ناکامی کا مسلسل سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اسی طرح بھارت کشمیریوں کا عزم توڑنے میں ناکام ہو چکا ہے۔ کشمیر کا تنازعہ حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل مظالم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں مساجد ہفتوں کے لئے بند رہتی ہیں ، عید کی نمازوں کی اجازت نہیں ہے ، مذہب سے متعلق سیمینار پر پابندی ہے۔ بھارت کشمیر اور بھارت میں بسنے والے مسلمانوں پر بدتر ین مظالم اور ان کی نسل کشی جیسے جرائم کر رہا ہے اور آج کشمیر اور بھارت کے اندر انسانی حقوق کی جتنی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں یہ بھی بدتر ین دہشت گردی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے نہتے شہری گزشتہ ایک سال سے بدترین کرفیو کا سامنا کر رہے ہیں۔بھارت اپنے داخلی انتشار سے توجہ ہٹانے کیلئے ایل او سی کی مسلسل خلاف ورزیاں کرتے ہوئے معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ تاہم پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ آزادی کی منزل قریب ہے، کشمیری عوام تمام چیلنجز کیلئے تیار ہیں۔بھارت کی جانب سے کشمیر پر کسی بھی قسم کی مہم جوئی علاقائی امن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ او آئی سی کی قیادت کو اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانا ہوں گے۔عالمی مسلم رہنماؤں کو روایتی بیانات سے آگے بڑھ کر اس مسئلے کو حل کرنا چاہئے۔مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مذہب اور اعتقاد پر مبنی تشدد کا نشانہ بنے ہیں۔ بھارتی ریاست غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف تشدد میں آر ایس ایس کے گماشتوں کو مدد فراہم کررہی ہے۔ اس حوالے سے دْنیا کو چاہیے کہ وہ نہ صرف کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو بندکروانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے بلکہ خطے میں اَمن و امان کو یقینی بنانے کیلئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کر وانے کیلئے بھی اپنا کردار ادا کر یں کیونکہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا خطے میں امن ممکن نہیں ہوسکتا۔سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دینے سے ہی یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔اس لئے پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل یو این قراردادوں کے مطابق چاہتا ہے۔ لہذا عالمی برادری غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لے،بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔