کنٹرول لائن عبور کرنے کیلئے عوام کا دبائو ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر
اسلام آباد ( مانیٹرنگ نیوز) وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجا فاروق حیدر نے کشمیر کی سیاسی قیادت سے مشترکہ اجلاس کے بعد کہا ہے کہ عوام کی جانب سے کنٹرول لائن عبور کرنے کے لیے بہت دبائو ہے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجا فاروق حیدر نے کہا کہ ‘مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور بھارتی طلم و استبداد کا ا?ج 39 واں دن ہے اور اس حوالے سے ا?ج حریت کانفرنس کے نمائندے سمیت ا?زاد کشمیر کی جملہ سیاسی قیادت نے تفیصلی غور کیا کہ تدارک کیسے کیا جائے اور کشمیریوں کی مدد کیسے کی جائے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘بحیثیت وزیراعظم ا?زاد کشمیر مجھ پر بڑا دباو ہے کہ لائن آف کنٹرول کو عبور کرنے کے لیے، آزاد کشمیر کے تمام باشندے خواہ کسی بھی مکتبہ فکر، سیاسی جماعت یا کسی جماعت سے تعلق نہیں بھی رکھتے ہیں وہ اپنے کشمیری بھائیوں کی مدد کے لیے بے تاب ہیں’۔راجا فاروق حیدر نے کہا کہ ‘بعض جگہ پر سیز فائر لائن عبور کرنے یا قریب جانے کی کوشش کی گئی لیکن بزدل بھارتی افواج کی فائرنگ سے ہمارے چند نوجوان زخمی ہوئے اور میں اپنے جوانوں کے حوصلے کو سلام پیش کرتا ہوں’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین دوبارہ بیٹھیں گے اور ہم حتمی فیصلہ کرکے اپنی رائے کا اظہار کریں گے اور اس سلسلے میں اپنے وکیل اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت کے ذمہ داروں اور وزیر اعظم پاکستان سے بھی بات چیت کریں گے تاکہ ہم جو قدم اٹھانے چاہتے ہیں اس کا ساتھ دیا جائے’۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ ‘فیصلہ کیا ہے کہ آزاد کشمیر کی حکومت اپنے تمام وسائل تحریک کے لیے وقف کرے گی، وہ میڈیا کے محاذ پر ہو، امدادی پیکیج یا کوئی اور طریقہ ہو حکومت تمام سیاسی جماعتوں سے مشورے سے اس کو پایہ تکیمل تک پہنچائے گی’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھی وہ خلاف ورزی کرکے لوگوں کو شہید کررہے ہیں یعنی جموں و کشمیر کے لوگ دو طرفہ بھارتی افواج کی کارروائیوں کے شکار ہیں’۔راجا فاروق حیدر نے کہا کہ ‘مقبوضہ کشمیر کی حالت انتہائی ناگفتہ ہے اور جو اکا دکا خبریں وہاں سے ا?رہی ہیں، اگر اس معاملے کو جلد ی ختم نہ نہیں کیا گیا تو بڑا انسانی المیہ دوچار ہونے کو تیار ہیں اس لیے ہم اقوام عالم اور یو این کے سیکریٹری جنرل سے اپیل کرتے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہندوستان پراپیگنڈہ کررہا ہے کہ یہاں سب ٹھیک ہے حالانکہ پوری ریاست کو کاٹ دیا گیا ہے، یوں تو پوری ریاست لیکن خاص طور پر وادی 90 لاکھ لوگوں پر مشتمل دنیا کی سب سے بڑی جیل ہے’۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ ‘یہاں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، نہ تحریر کی آزادی ہے نہ تقریر کی آزادی ہے، جو صورت حال مقبوضہ کشمیر کی ہے وہ سنگین ہے’۔اپنے غیرملکی دورے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہندوستان کے الزامات اور بیانیے کو کوئی پذیرائی نہیں ملی اور باہر کی دنیا میں اس کو نقصان پہنچا ہے لیکن باہر کی دنیا کشمیریوں کا موقف سمجھنے کے لیے تیار ہے اس کے ہم نے تیاری کرنی ہے کہ کس طرح دنیا کو اپنا موقف کس طرح پہنچانا ہے’۔